Bayan-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 49
وَ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ : اور ہر چیز میں سے خَلَقْنَا : بنائے ہم نے زَوْجَيْنِ : جوڑے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم نصیحت پکڑو
اور ہم نے ہر چیز کو دو دو قسم بنایا (ف 4) تاکہ تم (ان مصنوعات سے توحید کو) سمجھو۔
4۔ دو قسم سے مراد مقابل ہے سو ظاہر ہے کہ ہر شے میں کوئی نہ کوئی صفت ذاتیہ یا عرضیہ ایسی معتبر ہوتی ہے جس سے دوسری چیز جس میں اس صفت کی نقیض یا ضد ملحوظ ہو، اس کے مقابل شمار کی جاتی ہے جیسے آسمان و زمین، جو ہر و عرض، گرمی سردی، شیریں تلخ، چھوٹی بڑی، خوشنما بد نما، سفیدی سیاہی، روشنی تاریکی، وعلی ہذا۔
Top