Madarik-ut-Tanzil - At-Tur : 32
اَمْ تَاْمُرُهُمْ اَحْلَامُهُمْ بِهٰذَاۤ اَمْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَۚ
اَمْ تَاْمُرُهُمْ : یا حکم دیتی ہیں ان کو اَحْلَامُهُمْ : ان کی عقلیں بِھٰذَآ : اس کا اَمْ هُمْ : یا وہ قَوْمٌ طَاغُوْنَ : لوگ ہیں سرکش
کیا ان کی عقلیں ان کو یہی سکھاتی ہیں ؟ بلکہ یہ لوگ ہیں ہی شریر
یہ عقل ہے یا شرارت : آیت 32 : اَمْ تَاْمُرُہُمْ اَحْلَامُہُمْ (کیا ان کی عقلیں ان کو اس بات کی تعلیم دیتی ہیں) احلام : عقول۔ بِہٰذَٓا (اس متناقض بات کا) کہ کبھی کاہن ٗ کبھی شاعر اور ایک قول یہ بھی ہے کہ مجنون ہے۔ اور قریش اپنے کو اہل الاحلام والنہٰی۔ صاحبان عقل و دانش کہلواتے تھے۔ اَمْ ہُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَ (یا یہ شریر لوگ ہی ہیں) کہ جو ظہور حق کے باوجود عناد کی حدود کو پھاندنے والے ہیں۔ بلاغت : امر کا اسناد احلام کی طرف اسناد مجازی ہے۔
Top