Bayan-ul-Quran - Al-An'aam : 78
فَلَمَّا رَاَ الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هٰذَا رَبِّیْ هٰذَاۤ اَكْبَرُ١ۚ فَلَمَّاۤ اَفَلَتْ قَالَ یٰقَوْمِ اِنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تُشْرِكُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب رَاَ : اس نے دیکھا الشَّمْسَ : سورج بَازِغَةً : جگمگاتا ہوا قَالَ : بولے هٰذَا : یہ رَبِّيْ : میرا رب هٰذَآ : یہ اَكْبَرُ : سب سے بڑا فَلَمَّآ : پھر جب اَفَلَتْ : وہ غائب ہوگیا قَالَ : کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اِنِّىْ : بیشک میں بَرِيْٓءٌ : بیزار مِّمَّا : اس سے جو تُشْرِكُوْنَ : تم شرک کرتے ہو
پھر جب آفتاب کو دیکھا چمکتا ہوا (ف 4) تو فرمایا کہ یہ میرا رب ہے یہ تو سب سے بڑا ہے۔ سو جب وہ غروب ہوگیا آپ نے فرمایا اے قوم بیشک میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں۔ (ف 5) (78)
4۔ چونکہ اس معمورہ میں جس میں بابل وحلب بھی داخل ہے جو کہ بقول مورخین موقع تھا اس گفتگو کا ایک شب میں بروئے رفتار معتاد کواکب کے ایسا نہیں ہوسکتا کہ ماہتاب کا طلوع اپنے افق سے سیارہ کے غروب کے بعد ہو اور پھر طلوع شمس سے پہلے غروب ہوجائے۔ اس لیے یہ تینوں واقعے ایک شب کے نہیں ہوسکتے یا تو دو شب کے ہیں یا تین شب کے پس دونوں جگہ فلما رای میں جو فاء ہے وہ تعقیب واقتران عرفی کے لیے نہ کہ حقیقی کے لیے۔ 5۔ یعنی برات ظاہر کرتا ہوں یوں اعتقاد تو ہمیشہ سے بیزاری تھے۔
Top