Bayan-ul-Quran - Al-Qalam : 48
فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَ لَا تَكُنْ كَصَاحِبِ الْحُوْتِ١ۘ اِذْ نَادٰى وَ هُوَ مَكْظُوْمٌؕ
فَاصْبِرْ : پس صبر کرو لِحُكْمِ رَبِّكَ : اپنے رب کے حکم کے لیے وَلَا تَكُنْ : اور نہ تم ہو كَصَاحِبِ الْحُوْتِ : مانند مچھلی والے کے اِذْ نَادٰى : جب اس نے پکارا وَهُوَ مَكْظُوْمٌ : اور وہ غم سے بھرا ہوا تھا
تو آپ اپنے رب کی (اس) تجویز پر صبر سے بیٹھے رہیے اور (تنگدلی میں) مچھلی کے پیٹ میں جانے) والے پیغمبر یونس ( علیہ السلام) کی طرح نہ ہوجائیے جبکہ یونس (علیہ السلام) نے دعا کی اور وہ غم سے گھٹ رہے تھے۔ (ف 5)
5۔ یہ غم مجموعہ تھا کئی غموں کا ایک قوم کے ایمان نہ لانے کا، ایک عذاب کے ٹل جانے کا، ایک بلا اذن صریح حق تعالیٰ کے وہاں سے چلے آنے کا، ایک مچھلی کے پیٹ میں محبوس ہوجانے کا، اور وہ دعا یہ ہے : لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظلمین، جس سے مقصود استغفار اور طلب نجات عن الحبس ہے، چناچہ اس پر اللہ تعالیٰ کا فضل ہوا، اور مچھلی کے پیٹ سے نجات ہوئی۔
Top