Bayan-ul-Quran - Al-A'raaf : 193
وَ اِنْ تَدْعُوْهُمْ اِلَى الْهُدٰى لَا یَتَّبِعُوْكُمْ١ؕ سَوَآءٌ عَلَیْكُمْ اَدَعَوْتُمُوْهُمْ اَمْ اَنْتُمْ صَامِتُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر تَدْعُوْهُمْ : تم انہیں بلاؤ اِلَى : طرف الْهُدٰى : ہدایت لَا يَتَّبِعُوْكُمْ : نہ پیروی کریں تمہاری سَوَآءٌ : برابر عَلَيْكُمْ : تم پر (تمہارے لیے) اَدَعَوْتُمُوْهُمْ : خواہ تم انہیں بلاؤ اَمْ : یا اَنْتُمْ : تم صَامِتُوْنَ : خاموش رہو
اور اگر تم ان کو کوئی بات بتلانے کو پکارو تو تمہارے کہنے پر نہ چلیں۔ (ف 6) تمہارے اعتبار سے دونوں امر برابر ہیں خوہ تم ان کو پکارو اور یا تم خاموش رہو۔ (ف 1) (193)
6۔ اس کے دو مطلب ہوسکتے ہیں ایک یہ کہ تم ان کو پکارو کہ وہ تم کو کوئی بات بتلادیں تو تمہارا کہنا نہ کریں یعنی نہ بتلادیں اور دوسرے اس سے زیادہ یہ کہ تم ان کو پکارو کہ آو ہم تم کو کچھ بتلادیں تو تمہارے کہنے پر نہ چلیں یعنی تمہاری بتلائی ہوئی بات پر عمل نہ کرسکیں۔ 1۔ خلاصہ یہ کہ جو کام سب سے سہل تر ہے کہ کوئی بات بتلانے کے لیے پکارنے کو سن لینا وہ اسی سے عاجز ہیں تو جو اس سے مشکل ہے کہ اپنی حفاظت کریں اور پھر جو اس سے بھی مشکل ہے کہ دوسروں کی امداد کرنا اور پھر جو ان سب سے دشوار تر ہے کہ کسی شے کو پیدا کرنا ان سے تو بدرجہ اولی زیادہ ترعاجز ہوں گے پھر ایسے عاجز محتاج کب معبودیت کے لائق ہوسکتے ہیں۔
Top