Bayan-ul-Quran - Al-A'raaf : 35
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْكُمْ اٰیٰتِیْ١ۙ فَمَنِ اتَّقٰى وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم اِمَّا : اگر يَاْتِيَنَّكُمْ : تمہارے پاس آئیں رُسُلٌ : رسول مِّنْكُمْ : تم میں سے يَقُصُّوْنَ : بیان کریں (سنائیں) عَلَيْكُمْ : تم پر (تمہیں) اٰيٰتِيْ : میری آیات فَمَنِ : تو جو اتَّقٰى : ڈرا وَاَصْلَحَ : اور اصلاح کرلی فَلَا خَوْفٌ : کوئی خوف نہیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
اے اولاد آدم (علیہ السلام) کی (ف 10) اگر تمہارے پاس پیغمبر آوے جو تم ہی میں سے ہوں گے جو میرے احکام تم سے بیان کرینگے سو جو شخص پرہیز رکھے اور درستی کرے (ف 1) سو ان لوگوں پر نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہونگے۔ (35)
10۔ اوپر عقائد و اعمال میں ابلیس کے اتباع وموافقت سے ممانعت فرمائی گئی تھی اب یہ بتلاتے ہیں کہ اس مضمون کا خطاب تم کو جدید نہیں بلکہ عالم ارواح میں یہ عہد لے لیا گیا تھا اور وہ وعدہ وعید سنا دیا گیا تھا اب اسی کا عادہ ہے اور اس میں مسئلہ رسالت اور معاد کا اثبات بھی ہوگیا جو کہ اعظم مقاصد سورت ہذا سے ہے۔ 1۔ مراد یہ کہ کامل اتباع کرے۔
Top