Bayan-ul-Quran - Al-A'raaf : 88
قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَنُخْرِجَنَّكَ یٰشُعَیْبُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَكَ مِنْ قَرْیَتِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا١ؕ قَالَ اَوَ لَوْ كُنَّا كٰرِهِیْنَ۫
قَالَ : بولے الْمَلَاُ : سردار الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اسْتَكْبَرُوْا : تکبر کرتے تھے (بڑے بنتے تھے) مِنْ : سے قَوْمِهٖ : اس کی قوم لَنُخْرِجَنَّكَ : ہم تجھے ضرور نکال دیں گے يٰشُعَيْبُ : اے شعیب وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے مَعَكَ : تیرے ساتھ مِنْ : سے قَرْيَتِنَآ : ہماری بستی اَوْ لَتَعُوْدُنَّ : یا یہ کہ تم لوٹ آؤ فِيْ : میں مِلَّتِنَا : ہمارے دین قَالَ : اس نے کہا اَوَلَوْ : کیا خواہ كُنَّا : ہم ہوں كٰرِهِيْنَ : ناپسند کرتے ہوں
ان کی قوم کے متکبر سرداروں نے کہا کہ اے شعیب (علیہ السلام) ہم آپ کو اور جو آپ کے ہمراہ ایمان والے ہیں ان کو اپنی بستی سے نکال دیں گے یا یہ ہو کہ تم ہمارے مذہب میں پھر آجاؤ (ف 2) شعیب (علیہ السلام) نے جواب دیا (کہ کیا ہم تمہارے مذہب میں آجاوینگے گو ہم اس کو (بدلیل و بصیرت) مکروہ ہی سمجھتے ہوں۔ (ف 3) (88)
2۔ یہ بات مومنین کے لیے اس لیے کہی کہ وہ لوگ قبل ایمان کے اسی طریق کفر پر تھے لیکن شعیب (علیہ السلام) کے حق میں باوجود اس کے کہ انبیاء سے کبھی کفر صادر نہیں ہوتا اس لیے کہی کہ ان کے سکوت قبل بعثت سے وہ یہی سمجھتے تھے کہ ان کا اعتقاد بھی ہم جیسا ہوگا۔ 3۔ یعنی جب اس کے باطل ہونے پر دلیل قائم ہے تو ہم کیسے اس کو اختیار کرلیں۔
Top