Bayan-ul-Quran - Nooh : 28
رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِنًا وَّ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ١ؕ وَ لَا تَزِدِ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا تَبَارًا۠   ۧ
رَبِّ اغْفِرْ لِيْ : اے میرے رب بخش دے مجھ کو وَلِوَالِدَيَّ : اور میرے والدین کو وَلِمَنْ : اور واسطے اس کے دَخَلَ : جو داخل ہو بَيْتِيَ : میرے گھر میں مُؤْمِنًا : ایمان لا کر وَّلِلْمُؤْمِنِيْنَ : اور مومنوں کو وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتوں کو وَلَا : اور نہ تَزِدِ : تو اضافہ کر الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو اِلَّا تَبَارًا : مگر ہلاکت میں
اے میرے رب مجھ کو اور میرے ماں باپ کو (ف 4) اور جو مومن ہونے کی حالت میں میرے گھر میں داخل ہیں ان کو (یعنی اہل و عیال باستثناء زوجہ وکنعان) اور تمام مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو بخشدیجئے اور ان ظالموں کی ہلاکت اور بڑھائیے۔ (ف 5)
4۔ ظاہرا معلوم ہوتا ہے کہ نوح (علیہ السلام) کے والدین مومن تھے، اور اگر اس کے خلاف ثابت ہوجاوے تو والدین سے مراد آباء و امہات بعیدہ لیں گے، اور تثنیہ مفرد کا نہ ہوگا بلکہ جنس کا ہوگا، اور آباء بعیدہ میں مومنین کا تحقق یقینی ہے۔ 5۔ یعنی ان کی نجات کی کوئی صورت نہ رہے ہلاک ہی ہوجاویں، اور یہی مقصود تھا دعائے ضلال سے۔
Top