Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 143
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًا١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِیْ كُنْتَ عَلَیْهَاۤ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰى عَقِبَیْهِ١ؕ وَ اِنْ كَانَتْ لَكَبِیْرَةً اِلَّا عَلَى الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
وَكَذٰلِكَ
: اور اسی طرح
جَعَلْنٰكُمْ
: ہم نے تمہیں بنایا
اُمَّةً
: امت
وَّسَطًا
: معتدل
لِّتَكُوْنُوْا
: تاکہ تم ہو
شُهَدَآءَ
: گواہ
عَلَي
: پر
النَّاسِ
: لوگ
وَيَكُوْنَ
: اور ہو
الرَّسُوْلُ
: رسول
عَلَيْكُمْ
: تم پر
شَهِيْدًا
: گواہ
وَمَا جَعَلْنَا
: اور نہیں مقرر کیا ہم نے
الْقِبْلَةَ
: قبلہ
الَّتِىْ
: وہ کس
كُنْتَ
: آپ تھے
عَلَيْهَآ
: اس پر
اِلَّا
: مگر
لِنَعْلَمَ
: تاکہ ہم معلوم کرلیں
مَنْ
: کون
يَّتَّبِعُ
: پیروی کرتا ہے
الرَّسُوْلَ
: رسول
مِمَّنْ
: اس سے جو
يَّنْقَلِبُ
: پھرجاتا ہے
عَلٰي
: پر
عَقِبَيْهِ
: اپنی ایڑیاں
وَاِنْ
: اور بیشک
كَانَتْ
: یہ تھی
لَكَبِيْرَةً
: بھاری بات
اِلَّا
: مگر
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ
: جنہیں
ھَدَى
: ہدایت دی
اللّٰهُ
: اللہ
وَمَا كَانَ
: اور نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
لِيُضِيْعَ
: کہ وہ ضائع کرے
اِيْمَانَكُمْ
: تمہارا ایمان
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
بِالنَّاسِ
: لوگوں کے ساتھ
لَرَءُوْفٌ
: بڑا شفیق
رَّحِيْمٌ
: رحم کرنے والا
اور اسی طرح ہم نے تم کو ایک ایسی جماعت بنادیا جو اعتدال والی ہے تاکہ تم ہوجاؤ لوگوں پر گواہ اور ہوجائے رسول تم پر گواہ اور جس قبلہ پر آپ تھے اسے ہم نے مقرر نہیں کیا مگر اس لیے کہ ہم جان لیں کون اتباع کرتا ہے رسول کا اس سے ممتاز ہو کر جو پیچھے پلٹ جاتا ہے اپنے الٹے پاؤں، اور بیشک یہ قبلہ بدلنا بھاری بات ہے مگر ان لوگوں پر جن کو اللہ نے ہدایت دی اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ ضائع کرے تمہارے ایمان کو۔ بیشک اللہ لوگوں کے ساتھ بڑا مشفق مہربان ہے۔
امت محمدیہ ساری امتوں سے افضل ہے ابھی قبلہ کا مضمون باقی ہے۔ درمیان میں امت محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والتحیہ کی فضیلت بیان فرمادی۔ مطلب یہ ہے کہ جس طرح ہم نے تمہارا قبلہ سب قبلوں سے افضل بنا دیا اسی طرح ہم نے تم کو اعتدال والی امت بنا دیا اور ساری امتوں سے افضل امت بنا دی۔ اس امت کی افضلیت کا ظہور میدان حشر میں اس طرح سے ہوگا کہ یہ امت تمام امتوں کے بارے میں گواہی دے گی اور رسول اللہ ﷺ اپنی امت کے بارے میں گواہی دیں گے کہ ہاں میری امت عدل ہے ثقہ ہے اس کی گواہی معتبر ہے۔ دوسری امتوں کے مقابلہ میں اس امت کی گواہی اور اس پر فیصلے : حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے روز حضرت نوح (علیہ السلام) کو لایا جائے گا اور ان سے سوال ہوگا کہ تم نے تبلیغ کی ؟ وہ عرض کریں گے کہ یا رب میں نے واقعتا تبلیغ کی تھی۔ ان کی امت سے سوال ہوگا کہ بولو انہوں نے تم کو احکام پہنچائے ؟ وہ کہیں گے نہیں۔ ہمارے پاس تو کوئی نذیر (ڈرانے والا) نہیں آیا۔ اس کے بعد حضرت نوح (علیہ السلام) سے پوچھا جائے گا کہ تمہارے دعوے کی تصدیق کے لیے گواہی دینے والے کون ہیں ؟ وہ جواب دیں گے کہ حضرت محمد ﷺ اور ان کے امتی ہیں۔ یہاں تک بیان فرمانے کے بعد آنحضرت سید عالم ﷺ نے اپنی امت کو خطاب کرکے فرمایا کہ اس کے بعد تم کو لایا جائے گا اور تم گواہی دو گے کہ بیشک حضرت نوح ( علیہ السلام) نے اپنی قوم کو تبلیغ کی تھی، اس کے بعد آنحضرت سید عالم ﷺ نے آیت ذیل تلاوت فرمائی : (وَ کَذٰلِکَ جَعَلْنٰکُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوْنُوْا شُھَدَآءَ عَلَی النَّاسِ وَ یَکُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَھِیْدًا) ” اور اسی طرح ہم نے تم کو ایک جماعت بنا دیا ہے جو نہایت اعتدال پر ہے تاکہ تم دوسری امتوں کے لوگوں کے مقابلہ میں گواہ بنو، اور تمہارے لیے رسول ﷺ گواہ بنیں۔ “ یہ بخاری شریف کی روایت ہے۔ (ص 645 ج 2) اور مسند احمد وغیرہ کی روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے علاوہ دیگر انبیاء کرام (علیہ السلام) کی امتیں بھی انکاری ہوں گی اور کہیں گے کہ ہم کو تبلیغ نہیں کی گئی ان کے نبیوں سے سوال ہوگا کہ تم نے تبلیغ کی ؟ وہ اثبات میں جواب دیں گے کہ واقعی ہم نے تبلیغ کی تھی۔ اس پر ان سے گواہ طلب کیے جائیں گے تو وہ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ اور آپ کی امت کو گواہی میں پیش کریں گے۔ چناچہ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ اور ان کی امت سے سوال ہوگا کہ اس بارے میں آپ لوگ کیا کہتے ہیں ؟ وہ جواب میں عرض کریں گے کہ ہم پیغمبروں کے دعوے کی تصدیق کرتے ہیں۔ امت محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والتحیۃ سے سوال ہوگا کہ تم کو اس معاملہ کی کیا خبر ہے ؟ وہ جواب میں عرض کریں گے کہ ہمارے پاس ہمارے نبی تشریف لائے اور انہوں نے خبر دی کہ تمام پیغمبروں نے اپنی اپنی امت کو تبلیغ کی۔ (درمنثور ص 144 ج 1) آیت کا عموم (لِتَکُوْنُوْا شُھَدَآءَ عَلَی النَّاسِ ) بھی اس کو چاہتا ہے کہ حضرت نوح ( علیہ السلام) کے علاوہ دیگر انبیاء کرام (علیہ السلام) کی امتوں کے مقابلوں میں بھی امت محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والتحیۃ گواہی دے گی۔ صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ بعض روایات میں یہ بھی وارد ہوا ہے کہ جب امت محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والتحیۃ دوسری امتوں کے بارے میں گواہی دے گی کہ ان کے نبیوں (o) نے ان کو تبلیغ کی ہے تو سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کو لایا جائے گا اور آپ سے آپ کی امت کے بارے میں سوال کیا جائے گا کیا آپ کی امت عادل ہے گواہی کے لائق ہے ؟ اس پر آپ ان کا تزکیہ فرمائیں گے کہ واقعی میری امت عدل ہے۔ گواہی کے لائق ہے اس کی گواہی معتبر ہے۔ (ص 5 ج 2) بلاشبہ اس امت کا بڑا مرتبہ ہے اور بڑی فضیلت ہے جس کا میدان حشر میں تمام اولین و آخرین کے سامنے ظہور ہوگا۔ یہ امت خیر الامم ہے اس کو افضل الانبیاء کی امت ہونے کا شرف حاصل ہے اور اس کو اللہ تعالیٰ نے سب کتابوں میں سے افضل کتاب عطا فرمائی جو اللہ کی کتاب ہی نہیں اللہ کا کلام بھی ہے جو چھوٹے بچوں تک کے سینوں میں محفوظ ہے اور صیغر و کبیر سب کے وردزباں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت کو تمام بنی آدم سے منتخب فرمایا۔ سورة حج میں ارشاد ہے۔ (وَ جَاھِدُوْا فِی اللّٰہِ حَقَّ جِھَادِہٖ ھُوَ اجْتَبٰکُمْ وَ مَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ مِلَّۃَ اَبِیْکُمْ اِبْرٰھِیْمَ ھُوَ سَمّٰکُمُ الْمُسْلِمِیْنَ مِنْ قَبْلُ وَ فِیْ ھٰذَا لِیَکُوْنَ الرَّسُوْلُ شَھِیْدًا عَلَیْکُمْ وَ تَکُوْنُوْا شُھَدَآءَ عَلَی النَّاسِ ) ” اور اللہ کے کام میں خوب کوشش کیا کرو جیسا کہ کوشش کرنے کا حق ہے۔ اس نے تم کو منتخب فرمایا اور تم پر دین میں کسی قسم کی تنگی نہیں کی، تم اپنے باپ ابراہیم کی ملت پر قائم رہو اللہ نے تمہارا لقب مسلمان رکھا پہلے بھی اور اس (قرآن) میں بھی تاکہ تمہارے لیے رسول گواہ ہوں اور تم لوگوں کے مقابلہ میں گواہ بنو۔ “ امت محمدیہ کی آپس میں گواہی پر بخشش کے فیصلے : اس امت کی فضیلتوں میں یہ بہت بڑی فضیلت ہے کہ اس کی گواہی اللہ تعالیٰ کے نزدیک معتبر ہے ان کی گواہی سے دوسری امتوں کے خلاف فیصلہ ہوگا اور آپس میں بھی ان کی گواہی معتبر ہے۔ حضرت انس ؓ نے بیان فرمایا کہ کچھ لوگ ایک جنازے کو لے کر گزرے تو حاضرین نے اس جنازہ کے بارے میں اچھے کلمات کہے اور اس کی تعریف کی۔ آپ نے فرمایا وَجَبَتْ پھر دوسرا جنازہ لے کر گزرے تو حاضرین نے برائی کے ساتھ اس کا ذکر کیا آپ ﷺ نے اس پر بھی وَجَبَتْ فرمایا۔ حضرت عمر نے عرض کیا کہ وَجَبَتْ کا کیا مطلب ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اس کے بارے میں تم نے خیر کے کلمات کہے لہٰذا اس کے لیے جنت واجب ہوگئی اور اس کے بارے میں تم نے شر کے الفاظ استعمال کیے اس کے لیے دوزخ واجب ہوگئی۔ انتم شھدآء اللہ فی الارض یعنی تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔ (صحیح بخاری ص 183 ج 1) حضرت عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس کسی مسلمان کے لیے چار آدمی خیر کی گواہی دے دیں اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل فرمائیں گے۔ ہم نے عرض کیا کہ اگر دو شخص گواہی دے دیں ؟ آپ نے فرمایا، دو کا بھی یہی حکم ہے۔ پھر ہم نے ایک کی گواہی کے بارے میں دریا فت نہیں کیا۔ (صحیح بخاری 183 ج 1) تفسیر درمنثور ص 145 ج 1 میں بحوالہ مسند احمد و سنن ابن ماجہ وغیرہ حضرت ابو زہیر ثقفی سے نقل کیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عنقریب ایسا ہوگا کہ تم اچھے لوگوں کو برے لوگوں سے ممتاز کرسکو گے۔ اور جان سکو گے کہ کون کیسا ہے۔ حضرات صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیسے ہوگا ؟ آپ نے فرمایا کہ اچھا ذکر ہونے سے اور برا ذکر ہونے سے (یعنی جسے مسلمان اچھا کہیں وہ اچھا ہے اور جسے برا کہیں وہ برا ہے) تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔ اھ۔ گواہی دینے کے اس بڑے مرتبہ سے وہ لوگ محروم ہوں گے جو لعنت کے الفاظ زیادہ نکالتے ہیں۔ سنن ترمذی میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ زیادہ لعنت کرنیوالے قیامت کے دن نہ شہید ہوں گے نہ شفیع ہو نگے۔ (یعنی قیامت کے دن یہ لوگ نہ گواہی دینے کے اہل ہو نگے اور نہ سفارش کرنے کے لائق ہوں گے) ۔ امت محمدیہ کا اعتدال اور لفظ وسطا کی تشریح : امت محمدیہ کی تعریف میں (اُمَّۃً وَّسَطًا) فرمایا لفظ وسط کا معنی بہترین بھی کیا گیا ہے اور عدول بھی کیا گیا ہے عدول، عدل کی جمع ہے۔ عدل اس کو کہتے ہیں جو ثقہ ہو۔ منصف ہو اور اس کی گواہی معتبر ہو۔ اوصاف عالیہ سے متصف ہو۔ خیر کی صفات کو جامع ہو۔ برائیوں سے دور ہو، اور بعض حضرات نے اس کا معنی معتدل کا بھی کیا ہے یعنی یہ امت ہر اعتبار سے اعتدال پر ہے اس کے اخلاق اور اعمال سب میں اعتدال ہے افراط اور تفریط سے بری ہے۔ نہ عبادات سے غفلت ہے نہ راہبوں کی طرح دنیا کو چھوڑ کر پہاڑوں میں رہنا ہے۔ ساری رات نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ نفس اور بیوی اور مہمان کے حقوق کی ادائیگی کی تعلیم دی گئی۔ روزانہ روزہ رکھنے سے منع فرمایا گیا۔ نہ فضول خرچی ہے نہ بخل بلکہ درمیانی راہ ہے جس کا نام جود ہے۔ اسی طرح نہ بزدلی نہ ضرورت سے زیادہ بہادری جس سے لوگوں پر ظلم ہوجائے بلکہ ان کے درمیان شجاعت ہے ظالم بھی نہیں اور مظلوم رہنے کو بھی تیار نہیں۔ نہ عورتوں کو سردار بنایا گیا نہ ان کی مظلومیت روا رکھی گئی۔ نہ ہر فعل حلال قراردیا گیا نہ ہر چیز کا کھانا جائز کیا گیا بلکہ حلال حرام کی تفصیلات بتائی گئیں۔ ضرر دینے والی اور خبیث چیزوں کے کھانے سے منع کردیا گیا، جن سے اخلاق و اجسام پر برا اثر پڑے، طیب اور حلال چیزوں کے کھانے کی اجازت دی گئی۔ انسانیت کو اونچا کیا گیا۔ بہیمیت سے بچایا گیا۔ بربریت سے دور رکھا گیا۔ حد یہ ہے کہ دشمنوں کے ساتھ عین میدان جنگ کے موقع پر عمل کرنے کے لیے بھی ایسے احکام صادر فرمائے جن میں اعتدال ہی اعتدال ہے بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا گیا مُثْلَہْ کرنے یعنی دشمن کے ہاتھ پاؤں، ناک، کان کاٹنے سے منع فرمایا۔ معاشی نظام میں زکوٰۃ فرض کی گئی۔ نفلی صدقات کا بھی حکم دیا گیا۔ میراث کے احکام جاری کئے گئے تاکہ دولت ایک جگہ سمٹ کر نہ رہ جائے۔ جان کا بدلہ قصاص مقرر کیا گیا لیکن خطا میں دیت رکھی گئی۔ اور قصاص واجب ہونے کی صورت میں اولیاء مقتول کو یہ اختیار دیا گیا کہ چاہیں تو قصاص لے لیں۔ چاہیں دیت لے لیں۔ حدیث اور فقہ کی کتابوں میں عام ابواب پر نظر کی جائے تو احکام میں سراسر اعتدال ہی نظر آتا ہے۔ تحویل قبلہ امتحان کے لیے ہے امت محمدیہ کی فضیلت ظاہر فرما کر پھر قبلہ کے موضوع سے متعلق باقی بیان شروع ہوتا ہے۔ بیت المقدس کی طرف جو سولہ سترہ مہینے تک نمازیں پڑھی گئیں، پھر کعبہ شریف کی طرف نماز میں رخ کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ ہم نے پہلے قبلہ کی بجائے دوسرے قبلہ کی طرف رخ کرنے کا جو حکم دیا اس میں یہ حکمت ہے کہ ہم جان لیں کہ رسول کا اتباع کون کرتا ہے اور تبدیل قبلہ کی وجہ سے کون الٹے پاؤں لوٹتا ہے اور اتباع رسول سے رو گردانی کرتا ہے۔ مومن بندوں کا مقصود اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت ہے۔ جدھر منہ کرکے نماز پڑھنے کا حکم ہوگیا وہی جہت قبلہ ہے۔ فرمانبر دار بندوں کے لیے حق تعالیٰ شانہ کے احکام ماننے میں ذرا بھی کوئی جھجک نہیں ہوتی اور نہ ان کے نزدیک چون چرا کا مواقع ہوتا ہے۔ زبان تازہ کردن باقرار تو نینگیختن علت از کار تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قبلہ بدلنے میں یہی حکمت تھی کہ ہم جان لیں یعنی علم ازلی کا ظہور ہوجائے کہ کون ہمارے رسول کا اتباع کرتا ہے اور کون منکر اور منحرف ہوجاتا ہے اور الٹے پاؤں چلا جاتا ہے۔ جب قبلہ بدلنے کا حکم ہوا تو بعض ضعیف الایمان، ایمان سے پھرگئے اور انہوں نے کہا کہ کبھی ادھر نماز پڑھنے کا حکم ہوتا ہے اور کبھی ادھر (اس کو بہانہ بنا کر مرتد ہوگئے) ۔ (نقلہ فی الدر المنثور عن ابن جریج ص 146 ج 1) اللہ تعالیٰ کو سب اختیار ہے بندوں کو جو چاہے حکم دے لیکن جاہلوں بیوقوفوں اور منافقوں اور یہودیوں کے نزدیک قبلہ بدلنا بہت بڑی چیز ہوگئی۔ ان کے نفسوں پر یہ امر بہت شاق گزرا۔ اور اسے ہدف طعن وتشنیع اور محل اعتراض بنا لیا اور مومنین کے لیے اس میں کوئی اشکال اور اعتراض کی بات ہی نہیں ہے۔ فرمانبر دار یوں بھی خوش ہے۔ اور یوں بھی راضی۔ وہ تو پابند حکم ہے۔ اسے فرمانبر داری کے سوا اور کچھ مطلوب نہیں۔ قال صاحب الروح ص 6 ج 2 و ان کانت الکبیرۃ ای شاقۃ ثقلیۃ، والضمیر لمادل علیہ قولہ تعالیٰ و ما جعلنا (الخ) من الجعلۃ او التولیۃ أو الردۃ او التحویلۃ الصیرورۃ او المتابعۃ أو القبلۃ و فائدہ اعتبار التانیث علی بعض الوجوہ الدلالۃ علی ان ھذا الرد و التحویل بوقوعہ مرۃ واحدۃ و قولہ الاعلی الذین ھدی اللہ ای الی سرالاحکام الشرعیۃ المبنیۃ علی الحکم والمصالح اجمالا اوتفصیلا والمراد بھم (من یتبع الرسول) من الثابتین علی الایمان الغیر المتزلزلین المنقلبین علی أعقابھم (1 ھ بحذف) قبلہ اولیٰ کی طرف جو نمازیں پڑھی گئیں ان کا ثواب ضائع نہیں : پھر فرمایا (وَمَاکَان اللّٰہُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَکُمْ ) (اور اللہ نہیں ہے کہ ضائع کرے تمہارے ایمان کو) تفسیر درمنثور میں اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے بحوالہ سنن ترمذی و معجم طبرانی و مستدرک حاکم حضرت ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کو نماز میں کعبہ شریف کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا گیا تو حضرات صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ان لوگوں کا کیا حال ہوگا۔ جو بیت المقدس کی طرف نمازیں پڑھتے رہے (اور قبلہ بدلنے سے پہلے وفات پا گئے) اس پر اللہ جل شانہ نے یہ آیت نازل فرمائی اور فرمایا اللہ تعالیٰ ایسا نہیں ہے کہ تمہارے ایمان کو ضائع فرما دے۔ اس آیت میں نماز کو ایمان فرمایا اس سے نماز کا رتبہ معلوم ہوگیا۔ بعض روایات میں نماز کے بارے میں فرمایا ہے کہ اسلام میں نماز کا مرتبہ ایسا ہے جیسے انسان کے جسم میں سر کا مرتبہ ہے۔ (الترغیب ص 246 ج 1) سر موجود ہے تو جسم کی بھی حیثیت ہے۔ جسم سے سر کٹ گیا تو کچھ بھی نہ رہا۔ آیت کے اخیر میں فرمایا (اِنَّ اللّٰہَ بالنَّاسِ لَرَءُوُفٌ رَّحِیْمٌ) (کہ بیشک اللہ لوگوں کے ساتھ بڑا مشفق اور مہربان ہے) اللہ تعالیٰ حکیم بھی ہے حاکم بھی ہے۔ وہ حکمت کے مطابق ان کاموں کا لوگوں کو حکم دیتا ہے جن میں بندوں کا بھلا اور نفع ہوتا ہے ہر حکم میں ان کے ساتھ رافت اور رحمت کا معاملہ ہے۔ جو نمازیں حکم کے مطابق پڑھ لی گئیں ان کے ضائع ہونے کا وہم و گمان صحیح نہیں۔ وہ عمل صحیح کو ضائع نہیں فرماتا جو حکم کے مطابق انجام دیا گیا ہو، لفظ رحمت اور رأفت دونوں ہی مہربانی کے معنی میں آتے ہیں لیکن رأفت میں رحمت سے زیادہ مبالغہ ہے۔
Top