Dure-Mansoor - Yunus : 21
وَ اِذَاۤ اَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً مِّنْۢ بَعْدِ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُمْ اِذَا لَهُمْ مَّكْرٌ فِیْۤ اٰیَاتِنَا١ؕ قُلِ اللّٰهُ اَسْرَعُ مَكْرًا١ؕ اِنَّ رُسُلَنَا یَكْتُبُوْنَ مَا تَمْكُرُوْنَ
وَاِذَآ : اور جب اَذَقْنَا : ہم چکھائیں النَّاسَ : لوگ رَحْمَةً : رحمت مِّنْۢ بَعْدِ : بعد ضَرَّآءَ : تکلیف مَسَّتْھُمْ : انہیں پہنچی اِذَا : اس وقت لَھُمْ : ان کے لیے مَّكْرٌ : حیلہ فِيْٓ : میں اٰيَاتِنَا : ہماری آیات قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ اَسْرَعُ : سب سے جلد مَكْرًا : خفیہ تدبیر اِنَّ : بیشک رُسُلَنَا : ہمارے فرشتے يَكْتُبُوْنَ : وہ لکھتے ہیں مَا تَمْكُرُوْنَ : جو تم حیلہ سازی کرتے ہو
اور لوگوں کو تکلیف پہنچنے کے بعد جب ہم انہیں اپنی رحمت چکھا دیں تو اچانک ہماری آیتوں کے بارے میں مکر کرنے لگتے ہیں آپ فرما دیجئے کہ بلاشبہ اللہ مکر کی سزا جلد ہی دینے والا ہے، بلاشبہ ہمارے فرشتے تمہارے مکر کے کاموں کو لکھ لیتے ہیں۔
1:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) واذا اذقنا الناس رحمۃ من بعد ضرآ مستہم اذا لہم مکر فی ایاتنا “ یعنی آیات کے ساتھ مذاق کرنا اور ان کو جھٹلانا۔ 2:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے سفیان (رح) سے روایت کیا کہ ہر مکر قرآن میں عمل کے معنی میں ہے۔
Top