Dure-Mansoor - Yunus : 26
لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰى وَ زِیَادَةٌ١ؕ وَ لَا یَرْهَقُ وُجُوْهَهُمْ قَتَرٌ وَّ لَا ذِلَّةٌ١ؕ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
لِلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو کہ اَحْسَنُوا : انہوں نے بھلائی کی الْحُسْنٰى : بھلائی ہے وَزِيَادَةٌ : اور زیادہ وَلَا يَرْهَقُ : اور نہ چڑھے گی وُجُوْهَھُمْ : ان کے چہرے قَتَرٌ : سیاہی وَّلَا ذِلَّةٌ : اور نہ ذلت اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : جنت والے ھُمْ : وہ سب فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
جن لوگوں نے اچھائی کے کام ان کے لئے خوبی ہے اور اس سے زائد بھی ہے اور ان کے چہروں پر نہ کدورت چھائے گی اور نہ ذلت یہ لوگ جنت والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
اہل جنت کو اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہوگا : 1:۔ الطیالسی واحمد ومسلم والترمذی وابن ماجہ وابن خزیمہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ والدارقطنی نے وابن مردویہ والبیہقی نے السماء والصفات میں صہیب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے (یہ آیت) ” للذین احسنوا الحسنی و زیادہ “ تلاوت فرمائی اور فرمایا جب جنت والے جنت میں اور دوزخ والے دوزخ میں داخل ہوجائیں گے اور ایک آواز دینے والا آواز دے گا اے جنت والو ! اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمہارے لئے ایک وعدہ ہے کہ وہ ارادہ فرماتے ہیں کہ اس وعدہ کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے جنت والے عرض کریں گے وہ کیا ہے ؟ کیا آپ نے ہمارے نیک اعمال کے وزنوں کو بھاری نہیں کردیا ہمارے چہروں کو روشن نہیں کردیا ہم کو جنت میں داخل نہیں فرمادیا۔ اور ہم کو آگ سے دور نہیں ہٹادیا پھر ان کے لئے پردے کو ہٹا دیا جائے گا اور وہ لوگ اللہ کی طرف دیکھیں گے اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ نے ان کو کوئی چیز عطا نہیں فرمائی جو ان کے نزدیک اس کے دیدار سے زیادہ محبوب ہو اور نہ ہی کوئی شے جو اس سے بڑھ کر ان کی آنکھوں کے لئے باعث ٹھنڈک ہو۔ 2:۔ الدارقطنی وابن مردویہ رحمہما اللہ نے صہیب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ (آیت) ” وزیادۃ ‘ سے مراد ہے اللہ کی ذات کی طرف دیکھنا۔ 3:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم والدارقطنی نے الرویۃ میں وابن مردویہ (رح) نے ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایک آواز لگانے والے کو بھیجیں گے (وہ آواز دے گا) اے جنت والو ! اور اس کی یہ آواز اتنی بلند ہوگی کہ جس کو ان کے اگلے اور پچھلے سب لوگ سنیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے تم سے الحسنی اور زیادہ کا وعدہ کیا ہے پس الحسنی تو جنت ہے اور زیادہ رحمن کے چہرہ کی طرف دیکھنا ہے۔ 4:۔ ابن جریر وابن مردویہ واللالکائی نے السنۃ میں بیہقی نے کتاب الرویہ میں کعب بن عجرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے (آیت) ” للذین احسنوا الحسنی و زیادہ “ کے بارے میں فرمایا کہ الزیادۃ سے مراد ہے رحمن کے چہرہ کی طرف دیکھنا۔ 5:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم والدارقطنی وابن مردویہ والالکائی والبیہقی نے کتاب الرویۃ میں ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول ( آیت) ” للذین احسنوا الحسنی و زیادہ “ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا ( آیت) ” احسنوا الحسنی “ سے مراد اہل توحید ہیں اور ” الحسنی “ سے مراد جنت ہے اور اللہ تعالیٰ کے چہرہ کی طرف دیکھنا یہ زیادہ ہے۔ 6:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ( آیت) ” للذین احسنوا الحسنی و زیادہ “ کے بارے میں فرمایا جنہوں نے نیک عمل کئے اور لا الہ الا اللہ کی گواہی دی اور الحسنی سے مراد جنت ہے اور زیادۃ سے مراد اللہ تعالیٰ کا دیدار ہے۔ ٔ7:۔ ابو الشیخ وابن منذر نے الزد علی الجہینہ میں والدارقطنی نے الرویہ میں وابن مردویہ اللالکائی والخطیب وابن النجار (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ سے اس ( آیت) ” للذین احسنوا الحسنی و زیادہ “ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا جن لوگوں نے دنیا میں نیک عمل کئے ان کے لئے نیک جزاء ہے اور وہ جنت ہے اور اللہ کریم کے چہرہ کی طرف دیکھنا اس سے بھی زہادہ ہے۔ 8:۔ ابن مردویہ نے ایک اور سند میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ( آیت) ” للذین احسنوا الحسنی و زیادہ “ کے بارے میں فرمایا کہ وہ لوگ اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے بغیر کیفیت کے بغیر حددود کے اور بغیر معلوم صفت کے (یعنی اللہ تعالیٰ کی ذات ایسی تمام حدود وقیود سے مبرا ہے) 9:۔ ابوالشیخ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے سیف البحر پر اونچی آواز سے تکبیرکہی کہ جس میں ریاکاری اور شہرت نہیں تھی تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے بڑی رضا مندی لکھ دیتے ہیں اور جس کے لئے اس کی بڑی رضامندی لکھ دی جائے تو اسے اور محمد ﷺ اور ابراہیم (علیہ السلام) کو اپنے گھر میں جمع فرمائے گا وہ جنت عدن میں اپنے رب کی طرف دیکھیں گے جیسے دنیا والے سورج اور چاند کو بغیر بادل والے (یعنی صاف) دن میں دیکھتے ہیں۔ اسی کو فرمایا ( آیت) ” للذین احسنوا الحسنی و زیادہ “ حسنی سے مراد لا الہ الا اللہ اور زیادہ سے مراد ہے جنت اور رب کریم کا دیدار ہے۔ 10:ـ۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن خزیمہ وابن منذر وابو الشیخ والدارقطنی وابن مندہ نے الردلی الجہینیہ میں وابن مردویہ واللالکائی والآمری والبیہقی دونوں نے کتاب الرویۃ میں ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ( آیت) ” للذین احسنوا الحسنی و زیادہ “ کے بارے میں فرمایا کہ الحسنی سے مراد جنت اور زیادہ سے مراد ہے اللہ تعالیٰ کا چہرہ دیکھنا۔ 11:۔ ابن مردویہ نے حارث کے راستے سے علی ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ( آیت) ” للذین احسنوا الحسنی و زیادہ “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے جنت اور زیادہ سے مراد ہے اللہ تعالیٰ کی طرف دیکھنا۔ 12:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ والدارقطنی واللکائی والآخری والبیہقی نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا (آیت) ” وزیادۃ “ سے مراد ہے اللہ تعالیٰ کے چہرہ کی طرف دیکھنا۔ 13:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ والدارقطنی واللالکائی والبیہقی نے ابو موسیٰ اشعری ؓ سے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ الحسنی سے مراد ہے جنت اور الزیادۃ سے مراد ہے اپنے رب کے چہرہ کی طرف دیکھنا۔ 14:۔ ابن مردویہ والبیہقی نے الاسماء والصفات میں عکرمہ (رح) کے راستے سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ( آیت) ” للذین احسنوا الحسنی و زیادہ “ کے بارے میں فرمایا ” احسنوا “ سے مراد لا الہ الا اللہ کا کہنا اور الحسنی “ سے مراد ہے جنت اور ” زیادۃ “ سے مراد ہے اللہ تعالیٰ کی ذات کریم کی طرف دیکھنا۔ 15:۔ ابن جریر ابن منذر وابن ابی حاتم والبیہقی نے علی کے راستے سے ابن عباس سے روایت کیا کہ ( آیت) ” للذین احسنوا “ سے مراد وہ لوگ ہیں جو لا الہ الا اللہ کی گواہی دیں اور ” الحسنی “ سے مراد ہے جنت۔ 16:۔ ابن ابی حاتم واللالکائی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ الحسنی سے مراد ہے جنت اور الزیادۃ سے مراد ہے اللہ کی ذات کی طرف دیکھنا اور القمر سے مراد ہے سیاہی۔ 17:۔ سعید بن منصور وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ والبیہقی نے الرویۃ میں حکیم بن تمینیہ کے راستے سے علی ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ ” وزیادۃ “ سے مراد ہے کمرہ جو ایک موتی سے (بنا ہوا) ہوگا۔ اس کے چاردروازے ہوں گے اس کا کمرہ اور اس کے دروازے ایک ہی موتی سے ہوں گے۔ 18:۔ ابوالشیخ (رح) نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے ( آیت) ” للذین احسنوا “ سے مراد ہے کہ ان لا الہ الا اللہ کی گواہی دی اور ” الحسنی “ سے مراد ہے جنت اور زیادۃ سے مراد ہے اللہ کے چہرہ کی طرف دیکھنا۔ 19:۔ ابوالشیخ والدارقطنی رحمہما اللہ نے عبدالرحمن بن ابی لیلی ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ( آیت) ” للذین احسنوا الحسنی و زیادہ “ کے بارے میں فرمایا جب جنت والے جنت میں داخل ہوں گے تو اس میں سے ان کو (ہر وہ چیز) دی جائے گی جس کو وہ چاہیں گے پھر ان سے کہا جائے گا کہ تمہارے حق میں ایک چیز ابھی تک باقی ہے جو تم کو نہیں دی گئی پھر اللہ تعالیٰ ان کے لئے تجلی فرمائیں گے (یعنی اللہ پاک اپنی زیارت کرائیں گے) تو اس نعمت عظمی کے مقابلہ میں وہ سب نعمتیں جو ان کو عطا کی گئیں وہ حقیر اور صغیر ہوجائیں گے پر ( یہ آیت) ” للذین احسنوا الحسنی “ تلاوت فرمائی اور فرمایا اس سے مراد ہے جنت اور ” وزیادۃ “ سے مراد ہے ان کا دیکھنا اپنے رب عزوجل کی طرف۔ 20:۔ ابن جریر والدارقطنی (رح) نے عامر بن سعد بجلی (رح) سے روایت کیا کہ ( یہ آیت) ” للذین احسنوا الحسنی وزیادۃ “ میں زیادہ سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذات کی طرف دیکھنا۔ 21:۔ دارقطنی (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ ( یہ آیت) ” للذین احسنوا الحسنی “ سے مراد ہے جنت اور زیادۃ سے مراد ہے رب عزوجل کی ذات کی طرف دیکھنا۔ 22:۔ دارقطنی (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ ” زیادۃ “ سے مراد ہے اللہ تعالیٰ کی ذات کی طرف دیکھنا۔ 23:۔ ابن جریر والدارقطنی (رح) نے عبدالرحمن بن سابط (رح) سے روایت کیا کہ ” وزیادۃ “ سے مراد اللہ عزوجل کی ذات کی طرف دیکھنا۔ 24:۔ ابن جریر والدارقطنی (رح) نے ابو اسحاق سبیعی (رح) سے روایت کیا کہ ( یہ آیت) ” للذین احسنوا الحسنی “ سے مراد ہے جنت اور ” وزیادۃ “ سے مراد ہے رحمن عزوجل کی ذات کی طرف دیکھنا۔ 25:۔ ابن جریر والدار قطنی (رح) نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ایک آواز دینے والا آواز دے گا کہ اللہ تعالیٰ نے الحسنی کا وعدہ فرمایا اور وہ جنت ہے۔ اور ” وزیادۃ “ سے مراد ہے رحمن کا چہرہ کی طرف دیکھنا (فرمایا) اللہ تعالیٰ ان کے لئے تجلی فرمائیں گے یہاں تک کہ وہ لوگ ان کی طرف دیکھیں گے۔ زیادہ میں مراد ثواب میں اضافہ : 26:۔ ابن جریر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ( یہ آیت) ” للذین احسنوا الحسنی وزیادۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ اس قول ( یہ آیت) ” للذین احسنوا الحسنی وزیادۃ “ کی طرح ہے فرماتے ہیں کہ (اللہ تعالیٰ ) ان کو ان کے عمل کے بدلہ میں ان کو بدلہ دیں گے اور اپنے فضل سے ان کو زیادہ عطا فرمائیں گے اور فرمایا (آیت) ” من جآء بالحسنۃ فلہ عشر امثالھا “ (جو کوئی ایک نیکی لائے گا تو اس کے لئے اس کی مانند ہوں گی) 27:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن جریر وابن ابی حاتم رحمۃ اللہ علیہنے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ( یہ آیت) ” للذین احسنوا الحسنی وزیادۃ “ (کہ ان کے لئے جنہوں نے نیک عمل کئے ان کی جزا بھی ان کی مثل ہوں گے پھر فرمایا ” وزیادۃ “ سے مراد مغفرت اور رضا مندی ہے۔ 28:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے علقمہ بن قیس (رح) سے روایت کیا ” وزیادۃ “ سے مراد ہے دس گناہ جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” من جآء بالحسنۃ فلہ عشر امثالھا “ (جو کوئی ایک نیکی لائے گا تو اس کے لئے اس دس گنا اجر ہوگا۔ 29:۔ ابن جریر وابن منذر رحمہما اللہ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ ” وزیادۃ “ سے مراد ہے کہ ایک نیکی اس کے دس گناہ کے برابر سے لے کر سات سو گنا تک۔ 30ـ:۔ ابن جریر وابو الشیخ رحمہما اللہ نے ابن زیاد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس بارے میں فرمایا کہ ” وزیادۃ “ سے مراد ہے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے ان کو دنیا میں عطا فرمایا تھا تو قیامت کے دن ان کا حساب نہیں لیا جائے گا۔ 31:۔ سعید بن منصور وابن منذر والبیہقی رحمہم اللہ نے الرویۃ میں سفیان (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے قرآن مجید کی تفسیر میں کوئی اختلاف نہیں۔ وہ ایک جامع کلام ہے اس سے یہ بھی مراد لیا جاسکتا ہے اور وہ بھی۔ 32:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا (آیت) ” ولا یرھق وجوھہم یعنی ان کے چہروں کو نہیں ڈھانکے گی قتر یعنی چہروں کی سیاہی۔ 33:۔ ابوالشیخ (رح) نے عطا (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ القتر سے مراد ہے چہرہ کی سیاہی۔ 34:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا یرھق وجوھہم قتر “ سے مراد ہے رسوائی (یعنی ان کے چہروں پر رسوائی چھائی ہوگی۔ 35:۔ ابوالشیخ ابن مردویہ رحمہما اللہ نے صہیب ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا یرھق وجوھہم قترولا ذلۃ “ سے مراد ہے کہ اللہ عزوجل کی طرف انکے دیکھنے کے بعد (ان کے چہروں پر ذلت نہ ہوگی) 36:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر ابن ابی حاتم وابوالشیخ والدارقطنی رحمہم اللہ نے عبدالرحمن بن ابی لیلہ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا یرھق وجوھہم قتر ولا ذلۃ “ یعنی ان کے اپنے رب کی طرف دیکھنے کے بعد (ان کا چہروں پر نہ غبار اور نہ ذلت کا اثر ہوگا)
Top