Dure-Mansoor - Yunus : 28
وَ یَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا مَكَانَكُمْ اَنْتُمْ وَ شُرَكَآؤُكُمْ١ۚ فَزَیَّلْنَا بَیْنَهُمْ وَ قَالَ شُرَكَآؤُهُمْ مَّا كُنْتُمْ اِیَّانَا تَعْبُدُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُھُمْ : ہم اکٹھا کرینگے انہیں جَمِيْعًا : سب ثُمَّ : پھر نَقُوْلُ : ہم کہیں گے لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو اَشْرَكُوْا : جنہوں نے شرک کیا مَكَانَكُمْ : اپنی جگہ اَنْتُمْ : تم وَشُرَكَآؤُكُمْ : اور تمہارے شریک فَزَيَّلْنَا : پھر ہم جدائی ڈال دیں گے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان وَقَالَ : اور کہیں گے شُرَكَآؤُھُمْ : ان کے شریک مَّا كُنْتُمْ : تم نہ تھے اِيَّانَا : ہماری تَعْبُدُوْنَ : تم بندگی کرتے
یہ لوگ دوزخ والے ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر ہم ان لوگوں سے کہیں گے جنہوں نے شرک کیا کہ تم اور تمہارے شریک اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو، پھر ہم ان کے آپس میں جدائی کردیں گے اور ان کے شریک کہیں گے کہ تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے
معبودان باطلہ کی بیزاری : 1:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ویوم نحشرھم “ میں ” الحشر “ سے مراد ہے موت۔ 2:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہما اللہ نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فزیلنا بینہم “ یعنی ہم نے ان کے درمیان جدائی ڈال دیں گے۔ 3:۔ ابن ابی شیبہ ابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ قیامت کے دن لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ جس میں نرمی ہوگی۔ مشرک لوگ توحید والوں کے سامنے یہ اظہار کریں گے کہ ان کی مغفرت کردی جائے گی تو وہ کہیں گے (آیت) ” واللہ ربنا ما کنا مشرکین (22) “ (الانعام آیت 22) اللہ تعالیٰ فرمائیں گے (آیت) ” انظر کیف کذبوا علی انفسہم وضل عنہم ما کانوا یفترون (24) (الانعام آیت 24) پھر اس کے بعد ایک ایسا وقت آئے گا کہ اس میں سختی ہوگی ان کے لئے (جھوٹے) معبود کھڑے کئے جائیں گے جن کی وہ اللہ کو چھوڑ کر عبادت کیا کرتے تھے تو وہ کہیں گے یہ وہ ہیں جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کیا کرتے تھے وہ کہیں گے ہاں یہی وہ ہیں جن کی ہم عبادت کیا کرتے تھے تو ان کے چھوٹے معبود کہیں گے اللہ کی قسم نہ ہم سنتے تھے نہ ہم دیکھتے تھے اور نہ ہم عقل رکھتے تھے اور نہ ہم جانتے تھے کہ تم ہماری عبادت کررہے ہو وہ کہیں گے ہاں تو وہ جواب میں کہیں گے اللہ کی قسم خاص کر تمہاری ہی عبادت کرتے ہیں تو ان کے لئے یہ معبود ان سے کہیں گے (آیت) ” فکفی باللہ شھیدا بیننا وبینکم ان کنا عن عبادتکم لغفلین (29) “۔ 4:۔ ابن جریر (رح) نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ان کے لئے ان کے باطل معبودوں کی تمثیل بنائی جائے گی جن کی یہ اللہ کو چھوڑ کر عبادت کیا کرتے تھے تو یہ لوگ ان کے پیچھے جائیں گے یہاں تک کہ ان کو دوزخ میں داخل کریں گے پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی (آیت) ” ھنالک تبلوا کل نفس ما اسلفت “ 5:۔ ابن منذر (رح) نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت) ” ھنالک تبلوا “ تاء کے ساتھ اس سے مراد ہے وہاں ہر شخص اتباع کرے گا اس عمل کی جو اس نے آگے بھیجا تھا۔ 6:۔ ابو الشیخ (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ھنالک تبلوا “ کہا گیا کہ تتلو کا معنی ہے اتباع کرنا اور پیچھے پیچھے چلنا ہے۔ 7:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے ابن ابی حاتم (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ھنالک تبلوا “ یعنی وہاں ان کا امتحان لیاجائے گا۔ اللہ تعالیٰ کے سوا ہر معبود عاجز ہے : 8:۔ حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ھنالک تبلوا کل نفس ما اسلفت “ یعنی جو اس نے عمل کیا۔ 9:۔ ابن جریر وابو الشیخ رحمہما اللہ نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ھنالک تبلوا “ یعنی بتوں میں سے جن کو پکارا کرتے تھے اللہ تعالیٰ کے ساتھ (وہ ان سے گم ہوجائے گا) 10:۔ ابوالشیخ (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وردوا الی اللہ مولھم الحق “ اس کو اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” بان اللہ مولی الذین امنوا وان الکفرین لا مولی لہم (11) “ نے منسوخ کردیا۔ 11:۔ ابن ابی حاتم (رح) حرملہ بن عبدالعزیز (رح) سے روایت کیا کہ میں نے مالک بن انس ؓ سے کہا آپ اس آدمی کے بارے میں کیا کہتے ہیں جس کا امر یقین ہو فرمایا وہ حق نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” فما ذا بعد الحق الا الضلل “ 12:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے اشعب (رح) سے روایت کیا کہ امام مالک (رح) سے شطرنج اور زمرد کے ساتھ کھیلنے والے کی شہادت کے بارے میں پوچھا گیا فرمایا جو ہمیشہ ان کھیلوں میں لگا رہتا ہو تو میں ان کی شہادت کو اچھا اور مفید خیال نہیں کرتا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت) ” فما ذا بعد الحق الا الضلل “
Top