Dure-Mansoor - Yunus : 58
قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْا١ؕ هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں بِفَضْلِ : فضل سے اللّٰهِ : اللہ وَبِرَحْمَتِهٖ : اور اس کی رحمت سے فَبِذٰلِكَ : سو اس پر فَلْيَفْرَحُوْا : وہ خوشی منائیں ھُوَ : وہ۔ یہ خَيْرٌ : بہتر مِّمَّا : اس سے جو يَجْمَعُوْنَ : وہ جمع کرتے ہیں
آپ فرما دیجئے اللہ کے فضل اور اللہ کے رحمت سے خوش ہوجاؤ۔ سو وہ اس پر خوش ہوں، یہ اس سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں
1:۔ ابو عبید و سعید بن منصور وابن ابی شیبہ واحمد وابن منذر وابن ابی حاتم وابن الانباری نے المصاحف میں ابو الشیخ والحاکم نے اور حاکم نے اس کو صحیح کہا وابن مردویہ وابوالنعیم نے الحلیہ میں والبیقہی نے شعب الایمان میں چند اسناد سے ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں تجھ پر قرآن کو پڑھوں میں نے عرض کیا کہ آپ کے لئے میرا نام لیا گیا فرمایا ہاں ابی سے کہا گیا تو اس بات سے خوش ہوا انہوں نے فرمایا مجھے کون سی چیز خوشی کو طلب کرنے سے روک سکتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرماتے ہیں ” قل بفضل اللہ وبرحمتہ فبذلک فلیفرحوا ھو خیرمما یجمعون (58) اس طرح اس کو تاء ” تجمعون “ کے ساتھ پڑھا گیا۔ 2: الطیالسی وابو داود والحاکم اور آپ نے اس کو صحیح کہا ابن مردویہ رحمہم اللہ نے ابی ؓ سے روایت کیا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے اسی طرح پڑھایا (آیت) ” فبذلک فلتفرحوا “ تا کے ساتھ۔ 3:۔ ابن جریر (رح) نے ابی ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت) ” فبذلک فلتفرحوا، ھو خرا مما یجمعون “ تا کے ساتھ۔ 4:۔ ابن ابی عرالعدنی والطبرانی وابن مردویہ رحمہم اللہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت) ” فبذلک فلتفرحوا “ 5:۔ ابو الشیخ وابن مردویہ رحمہما اللہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (آیت) ” قل بفضل اللہ وبرحمتہ “ فرمایا اللہ کا فضل قرآن ہے اور اس کی رحمت ہے کہ اس نے ان کو اہل قرآن بنایا۔ 6:۔ سعید بن منصور وابن منذر والبیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” قل بفضل اللہ وبرحمتہ “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے کتاب اللہ اور اسلام مراد ہے۔ قرآن اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے : 7:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم والبیہقی رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” قل بفضل اللہ وبرحمتہ “ میں اس کا فضل ہے اسلام ہے اور اس کی رحمت قرآن ہے۔ 8:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم والبیہقی رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” قل بفضل اللہ “ سے قرآن مراد ہے ” وبرحمتہ “ سے مراد ہے کہ اس کی رحمت یہ ہے کہ اس نے ان کو قرآن والوں میں سے بنایا۔ 9:۔ ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ اللہ کا فضل علم ہے اور اس کی رحمت محمد ﷺ ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” وما ارسلنک الا رحمۃ للعلمین (107) “ (الانبیاء آیت 107) 10:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے سالم (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” قل بفضل اللہ “ سے فضل سے مراد اسلام ہے اور اس کی رحمت سے مراد قرآن ہے۔ 11:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر رحمہما اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” قل بفضل اللہ وبرحمتہ “ سے مراد ہے قرآن مجید۔ 12:۔ ابن جریر والبیہقی رحمہما اللہ نے زید بن اسلم ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کا فضل قرآن ہے اور اس کی رحمت اسلام ہے۔ 13:۔ ابن جریر والبیہقی رحمہما اللہ نے ہلال بن یسار (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” قل بفضل اللہ وبرحمتہ “ میں فضل اللہ سے مراد وہ اسلام ہے جس کے ذریعہ اس نے تم کو ہدایت دی اور رحمتہ سے مراد وہ قرآن ہے جو اس نے تم کو سکھایا۔ 14:۔ ابن جریر والبیہقی (رح) نے ھلال بن یسار ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” قل بفضل اللہ وبرحمتہ “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ کے فضل سے مراد ہے اسلام اور اس کی رحمت سے مراد ہے قرآن ہے۔ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” قل بفضل اللہ “ سے مراد ہے نبی کریم ﷺ اور برحمۃ اللہ سے مراد ہیں علی بن ابی طالب ؓ ۔ 15:۔ الخطیب وابن عساکر رحمہم اللہ نے امام ابن جریر ؓ نے حضرت حسن اور حضرت قتادہ ؓ سے اسی طرح نقل کیا ہے۔ 16:۔ ابن ابو القاسم بن بشیر ان نے اپنی امالی میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کو اللہ تعالیٰ اسلام کی ہدایت عطا فرما دے اور اس کو قرآن بھی سکھا دے پھر وہ فاقہ کی شکایت کرے تو اللہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان فاقہ کو لکھ دیں گے یہاں تک کہ وہ جس دن اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے اگر پھر نبی ﷺ نے (یہ آیت) قل بفضل اللہ وبرحمتہ فبذلک فلیفرحوا ھو خیرمما یجمعون (58) یعنی (یہ اسلام اور قرآن والی نعمت) دنیا کے مال ومتاع سے بہتر ہے جو اموال وہ جمع کرتے ہیں۔ 17:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے محمد بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ اس آیت کے بارے میں فرمایا جب تو خیر کا کام کرے تو اس پر اللہ کی حمد بیان کر اور خوش ہوجا یہ بہتر ہے ان چیزون سے جو وہ دنیا (کے مال ومتاع) کو جمع کرتے ہیں۔ 18:۔ ابن جریر وابن منذر رحمہما نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ بہتر ہے خوشی کا اظہار کرنا (آیت) ” مما یجمعون “ مالوں سے کھیتی سے اور جانوروں سے اور ان تمام چیزوں سے جو وہ جمع کرتے ہیں۔ 19:۔ ابن ابی حاتم والطبرانی رحمہما اللہ نے ایفع کلاعی (رح) سے روایت کیا کہ جب عراق کا خراج (یعنی ٹیکس) حضرت عمر ؓ کی طرف لایا گیا تو عمر اپنے کے ساتھ باہر تشریف لائے اور اونٹوں کو گننا شروع کیا لیکن یہ اس (گننے) سے بہت زیادہ تھے عمر نے کہنا شروع کیا الحمدللہ اور آپ کا خادم یہ کہنے لگا، اللہ کی قسم یہ اللہ کا فضل اور اس کی رحمت سے ہے عمر نے ان سے فرمایا تو نے جھوٹ بولا یہ وہ نہیں ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (آیت) ” قل بفضل اللہ وبرحمتہ فبذلک فلیفرحوا، ھو خیر مما یجمعون (58)
Top