Dure-Mansoor - Yunus : 59
قُلْ اَرَءَیْتُمْ مَّاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ لَكُمْ مِّنْ رِّزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِّنْهُ حَرَامًا وَّ حَلٰلًا١ؕ قُلْ آٰللّٰهُ اَذِنَ لَكُمْ اَمْ عَلَى اللّٰهِ تَفْتَرُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَرَءَيْتُمْ : بھلا دیکھو مَّآ اَنْزَلَ : جو اس نے اتارا اللّٰهُ : اللہ لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ : سے رِّزْقٍ : رزق فَجَعَلْتُمْ : پھر تم نے بنا لیا مِّنْهُ : اس سے حَرَامًا : کچھ حرام وَّحَلٰلًا : اور کچھ حلال قُلْ : آپ کہ دیں آٰللّٰهُ : کیا اللہ اَذِنَ : حکم دیا لَكُمْ : تمہیں اَمْ : یا عَلَي : اللہ پر اللّٰهِ : اللہ تَفْتَرُوْنَ : تم جھوٹ باندھتے ہو
آپ فرما دیجئے کہ تم جو رزق اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے نازل فرمایا تم نے اس میں سے خود ہی بعض کو حرام اور بعض کو حلال تجویز کرلیا۔ آپ فرما دیجئے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس کی اجازت دی ہے یا اللہ پر افتراء کرتے ہو
1:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ ابن مردویہ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” قل ارءیتم ما انزل اللہ لکم من رزق “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ لوگ مشرک تھے جو کھیتی میں سے اور جانوروں میں سے جن کے بارے میں وہ چاہتے ہیں ان کو حلال کرلیتے تھے اور جن کے بارے میں وہ چاہتے ہیں ان کو حرام کرلیتے ہیں۔ 2:۔ ابن ابی شیبہ والحاکم (اور آپ نے اس کو صحیح کہا) والبیہقی نے ابن سنن میں وابن عساکر نے ابو سعید جو ابو اسید انصاری کے آزاد کردہ غلاموں میں سے تھے ان سے روایت کیا کہ اہل مصر کا ایک وفد عثمان بن عفان کے پاس آیا اور انہوں نے کہا مصحف (یعنی قرآن مجید) لیجئے اور السابعہ کھولئے اور وہ سورة یونس کو السابعہ کا نام دیتے تھے پس آپ نے اس کو پڑھا یہاں تک کہ اس (آیت) ” قل ارءیتم ما انزل اللہ لکم من رزق فجعلتم منہ حراما وحللا “ پر پہنچے تو ان لوگوں نے کہا ٹھہرئیے۔ آپ بتائیے کہ جو کچھ آپ نے سرکاری چراگاہیں بنا رکھی ہیں کیا اللہ نے آپ کو اجازت دی ہے یا اللہ پر آپ جھوٹ باندھنے والے ہیں آپ نے فرمایا آگے چلو یہ آیت تو اس کے بارے میں نازل ہوئی ہے لیکن یہ چراگاہیں عمر ؓ نے بنوائی تھیں، صدقہ کے اونٹوں کے لئے جب خلیفہ بنایا گیا اور صدقہ کے اونٹ زیادہ ہوگئے تو میں نے چراگاہوں کو زیادہ کردیا۔
Top