Dure-Mansoor - Yunus : 64
لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِ١ؕ لَا تَبْدِیْلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُؕ
لَھُمُ : ان کے لیے الْبُشْرٰي : بشارت فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت لَا تَبْدِيْلَ : تبدیلی نہیں لِكَلِمٰتِ : باتوں میں اللّٰهِ : اللہ ذٰلِكَ : یہ ھُوَ : وہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
ان کے لیے بشارت ہے دنیاوی زندگی میں اور آخرت میں اللہ کے کلمات میں کوئی تبدیلی نہیں یہ بڑی کامیابی ہے
1:۔ سعید بن منصور وابن ابی شیبہ واحمد والترمذی اور آپ نے اس کو حسن کہا والحکیم الترمذی نے نوادرالاصول میں وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ وابن مردویہ والبیہقی رحمہم اللہ نے شعب الایمان میں عطاء بن یسار (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابودرداء ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کسی نے مجھ سے اس بارے میں سوال نہیں کیا جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا اور آپ نے فرمایا کہ مجھ سے تیرے علاوہ کسی نے سوال نہیں کیا جب سے اس کو اتارا گیا پھر آپ نے فرمایا یہ اچھے خواب ہیں جس کو کوئی مسلمان دیکھتا ہے یا اس کو دکھائے جاتے ہیں اور یہ اس کے لئے خوشخبری ہے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں اس کے لئے جنت کی خوشخبری ہے۔ 2:۔ الطیالسی واحمد والدارمی والترمذی وابن ماجہ والہیثم بن کلیب الشامی والحکیم الترمذی وابن جریر وابن منذر والطبرانی وابو الشیخ والحاکم آپ نے اس کو صحیح کہا وابن مردویہ والبیہقی رحمہم اللہ نے عبادہ بن صامت ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس قول (آیت) ” لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ کے بارے میں پوچھا آپ نے فرمایا اس سے مراد سچے خواب ہیں جس کو مومن دیکھتا ہے یا اسے دکھائے جاتے ہیں۔ جس سے اللہ کے لئے محبت ہو اسے بتادے : 3:۔ احمد وابن جریر وابو الشیخ وابن مردویہ والبیہقی رحمہم اللہ نے عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے (آیت) ” لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے سچے خواب کہ اس کے ذریعہ مومن کو خوشخبری دی جاتی ہے، اور یہ نبوت کے چھیالیسویں حصے میں سے ایک حصے میں سے ایک حصہ ہے، پس جو شخص ان کو دیکھے تو اسے چاہئے کہ ان کے بارے میں محبت اور دوستی رکھنے والے کو بتادے اور جو اس کے علاوہ دوسرا (برا) خواب دیکھے تو وہ شیطان کی طرف سے ہے تاکہ ان کو غم میں ڈال دے تو اس کو چاہئے کہا پنے بائیں طرف تین مرتبہ تھوک دے۔ اور خاموش ہوجائے اور کسی کو خبر نہ دے۔ 4:۔ ابن جریر وابو الشیخ وابن مردویہ رحمہم اللہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے (آیت) ” لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ دنیا میں اچھے خواب ہیں جس کو نیک بندہ دیکھتا ہے یا اس کے لئے دکھائے جاتے ہیں اور آخرت میں جنت ہے۔ 5:۔ ابن سعد والبزار وابن مردویہ والخطیب سے المتفق والمفترق میں الکلبی کے طریق سے جابر بن عبداللہ بن رباب ؓ روایت کیا کہ جو انصاری نہیں تھے کہ نبی کریم ﷺ نے اس قول (آیت) ” لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد سچے خواب ہیں جو مسلمان اس کو دیکھتا ہے یا اس کے لئے دکھائے جاتے ہیں۔ 6:۔ ابن ابی الدنیا نے ذکر الموت میں ابوالشیخ وابن مردویہ وابو القاسم بن مندہ نے کتاب سوال عذاب القبر میں ابو جعفر کے راستے سے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ جنگل کے رہنے والوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا یا رسول اللہ ﷺ مجھ کو اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” الذین امنوا وکانوا یتقون (63) لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ کے بارے میں بتائیے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ (آیت) ” لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا “ سے اچھے خواب مراد ہیں جو مومن بندے کو دکھائے جاتے ہیں اور اس کے ذریعہ اس کی دنیا میں اس کو خوشخبری دی جاتی ہے اور یہ قول (آیت) ” وفی الاخرۃ “ کہ یہ خوشخبری ہے مومن کی موت کے وقت کہ اللہ تعالیٰ نے تجھ کو بخش دیا ہے اور اس کو بھی جو تجھ کو قبر تک اٹھا کر لایا ہے۔ 7:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابوسفیان کے راستے سے جابر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ کے بارے میں فرمایا آپ نے فرمایا اس بارے میں مجھ سے کسی نے نہیں پوچھا یہ سچے خواب ہیں جو اس کو مسلمان دیکھتا ہے یا اس کے لئے دکھائے جاتے ہیں اور آخرت میں جنت ہے۔ 8:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے (آیت) ” لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا یہ سچا خواب ہے جو مومن اس کو دیکھتا ہے یا اس کو دکھایا جاتا ہے۔ 9:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ اچھا خواب ہے جس کو کوئی مسلمان دیکھتا ہے اپن ذات کے لئے یا اپنے بعض بھائیوں کے لئے۔ 10:۔ سعید بن منصور وابن ابی شیبہ وابو داود والنسائی وابن ماجہ وابن مردویہ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی اس بیماری میں جس میں آپ کی وفات ہوگئی پردہ کو ہٹایا اور لوگ صف باندھے ہوئے ابوبکر کے پیچھے (نماز پڑھ رہے) تھے۔ آپ نے فرمایا بشارت نبوت میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہی مگر نیک خواب ہیں جو مسلمان اس کو دیکھتا ہے یا اس کے لئے دکھائے جاتے ہیں۔ 11:۔ سعید بن منصور واحمد وابن مردویہ رحمہم اللہ نے ابو الطفیل عامر بن واثلہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے بعد نبوت باقی نہیں ہے سوائے مبشرات کے کہا گیا یا رسول اللہ ﷺ مبشرات کیا ہیں آپ نے فرمایا سچے خواب۔ 12:۔ ابن مردویہ (رح) نے حذیفہ بن اسید غفاری (رح) سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نبوت ختم ہوچکی ہے میرے بعد کوئی نبوت نہیں اور مبشرات باقی رہ گئے۔ اور وہ مسلمان کے اچھے خواب ہیں جس کو کوئی مسلمان دیکھتا ہے یا اس کو دکھائے جاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کے بعد اور کوئی نبی نہیں آئے گا : 13:۔ ابن ابی شیبہ واحمد والترمذی اور آپ نے اس کو صحیح کہا ابن مردویہ رحمہم اللہ نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رسالت اور نبوت ختم کردی گئی۔ میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ کوئی نبی ہے لیکن مبشرات ہیں۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا مبشرات کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا مسلمان کا خواب اور یہ نبوت کے اجزاء میں سے ایک جز ہے۔ 14:۔ احمد ابن مردویہ رحمہما اللہ نے ابو قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نیک خواب خوشخبری ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور یہ نبوت کے اجزاء میں سے ایک جز ہے۔ 15:۔ احمد وابن مردویہ رحمہما اللہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے بعد نبوت میں سے کوئی چیز باقی نہیں ہے مگر مبشرات صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ مبشرات کیا ہیں ؟ فرمایا نیک خواب ہیں آدمی اس کو دیکھتا ہے یا اس کے لئے دکھائے جاتے ہیں۔ 16:۔ ابن ماجہ وابن جریر رحمہما اللہ نے ام کند الکعبیہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبوت ختم ہوچکی ہے اور مبشرات باقی رہ گئے۔ 17:۔ ابن ابی شیبہ ومسلم وابو داود والترمذی وابن ماجہ رحمہم اللہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب زمانہ قریب ہوجائے تو مومن کا خواب جھٹلادیا جائے گا اور اسی کا خواب زیادہ سچا ہوگا جو ان میں سے زیادہ سچ بولنے والا ہوگا۔ اور مسلمان کا خواب نبوت کا چھالیسویں جز میں سے ایک جز ہے۔ اور ایک خواب تین قسم کے ہیں نیک خواب جو اللہ کی طرف سے خوشخبری ہے اور ایک وہ خواب کہ جس سے شیطان غم میں ڈالتا ہے اور وہ خواب ان چیزوں میں سے ہے کہ جس میں آدمی اپنی ذات سے بات کرتا ہے جب کوئی تم میں سے ایسا خواب دیکھے کہ جس کو وہ ناپسند کرتا ہو۔ تو اس کو چاہئے کہ کھڑا ہوجائے اور تھوک دے اور لوگوں کو بیان نہ کرے اور قید کی حالت میں خواب پسندیدیہ ہوجائے اور ہتھکڑی مکروہ اور ناپسندیدہ ہے۔ القید سے مراد ہے دین میں ثابت قدم رہنا اور ابن ماجہ کے الفاظ میں ہے جب کوئی تم میں سے ایسا خواب دیکھے جس کو وہ پسند کرتا ہو تو اس کو چاہئے بیان کرے اگر چاہے اور اگر ایسا خواب دیکھے کہ جس کو ناپسند کرتا ہو تو اس کو کسی سے بیان نہ کرے اور کھڑا ہوجائے اور نماز پڑھ لے۔ 18۔ ابن ابی شیبہ والبخاری ومسلم وابو داود والترمذی والنسائی رحمہم اللہ نے عبادہ بن صامت ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مومن کا خواب نبوت کا چھالیسویں اجزاء میں سے ایک جز ہے۔ براخواب شیطان کی طرف سے ہے : 19:۔ بخاری والترمذی والنسائی رحمہم اللہ نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے، جس کو وہ پسند کرتا ہو تو وہ (گویا) اللہ کی طرف سے ہے۔ تو اس پر اس کو چاہئے کہ اللہ کی حمد وثنا کرے اور اس کو بیان بھی کرے اور جب کوئی اس کے علاوہ کوئی اور خواب دیکھے جس کو وہ ناپسند کرتا ہو تو وہ شیطان کی طرف سے ہے تو اس کو چاہئے کہ اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے۔ اور کسی کو اس کا ذکر نہ کرے تو وہ اس کو کوئی نقصان نہ دے گا۔ 20:۔ ابن ابی شیبہ والبخاری وابن ماجہ رحمہم اللہ نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نیک خواب چھالیس اجراء میں سے ایک جز ہے اور ابن ابی شیبہ اور ابن ماجہ کے الفاظ میں یوں ہے کہ نبوت کے ستر اجزاء میں سے ایک جز ہے۔ 21:۔ ابن ابی شیبہ والبخاری وابن ماجہ رحمہم اللہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن کا خواب نبوت کے چھالیس اجزاء میں سے ایک جز ہے۔ 22:۔ بخاری (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا نبوت میں سے کچھ (بھی) باقی نہیں ہے مگر مبشرات صحابہ نے عرض کیا مبشرات کیا ہیں ؟ فرمایا اچھے خواب۔ 23:۔ ابن ابی شیبہ وابن ماجہ رحمہما اللہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نیک خواب نبوت کے ستر اجزاء میں سے ایک جز ہے۔ 24:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ خواب مبشرات میں سے ہے اور وہ نبوت کے ستر اجزاء میں سے ایک جز ہے۔ 25:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے عروہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ کے بارے میں فرمایا یہ نیک خواب ہے جس کو ایک نیک بندہ دیکھتا ہے۔ 26:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ نیک خواب ہے جس کو ایک مومن بندہ دیکھتا ہے یا اس کے لیے دکھایا جاتا ہے۔ 27:۔ الحکیم الترمذی وابن مردویہ رحمہما اللہ نے حمید بن عبداللہ (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے عبادہ بن صامت ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا “ کے بارے میں پوچھا تو عبادہ ؓ نے فرمایا کہ یا اس کے لئے دکھایا جاتا ہے اور وہ ایسا کلام ہے جس کے ذریعہ نیند میں اپنے رب سے کلام کرتا ہے۔ 28:۔ حکیم ترمذی (رح) نے ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا کہ جب وہ آدمی صبح کرے جس نے اچھا خواب دیکھا ہو تو اس کو چاہئے کہ ہم سے بیان کرے کیونکہ ایک مسلمان آدمی جس نے اپنے وضو کو اچھی طرح کیا اس کا اچھا خواب مجھے بتایا میرے نزدیک فلاں فلاں چیز سے زیادہ محبوب ہے۔ 29:۔ ابن ابی شیبہ واحمد وابوداود والترمذی اور آپ نے اس کو صحیح فرمایا وابن ماجہ نے ابورزین ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس اجزاء میں سے ایک جز ہے اور یہ آدمی پر اڑنے والا ہوتا ہے جب تک بیان نہ کرے جب اس نے بیان کردیا تو گرپڑتا ہے (اسی طرح ) 30:۔ مالک والبخاری ومسلم والترمذی والنسائی وابن ماجہ رحمہم اللہ نے ابوقتادہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے ہے۔ جب کوئی تم میں سے ایسی چیز کو دیکھے جس کو وہ ناپسند کرتا ہو تو اس کو چاہئے کہ اپنی بائیں طرف تین مرتبہ تھوک دے پھر اللہ کی پناہ مانگے شیطان مردود سے اسی طرح سے وہ اس کو نقصان نہ دے گا۔ 31:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے عوف بن مالک اشجعی سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خواب تین قسم ہیں ڈرانا ہے شیطان کی طرف سے تاکہ اس کے ذریعہ شیطان آدم کے بیٹے کو غم میں ڈالے اور اس میں سے ایسا معاملہ بھی ہوتا ہے کہ وہ بیداری میں اپنے آپ سے جو باتیں کرتا ہے۔ پھر وہی حالت خواب میں دیکھتا ہے کہ خواب کی ایک قسم یہ ہے کہ وہ نبوت کے چھیالیس اجزاء میں سے ایک جز بھی ہوتا ہے۔ 32:۔ حکیم ترمذی (رح) نے نوادرالاصول میں سمیربن ابی واصل سے روایت کیا کہ کہا جاتا ہے جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کو اس کی نیند میں عتاب فرماتے ہیں۔ 33:۔ ابن جریر وابن منذر رحمہما اللہ نے علی بن ابی طلحہ (رح) کے راستے سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے اپنے نبی کریم ﷺ کے لئے اور فرمایا (آیت) ” وبشرالمومنین بان لہم من اللہ فضلا کبیرا (47) ۔ 34:۔ ابن منذر (رح) نے مقسم کے راستے سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ دہ آیتیں ہیں کہ جن کے ذریعہ مومن کو خوشخبری دی جاتی ہے اس کی موت کے وقت (پہلی آیت) ” الا ان اولیآء اللہ لا خوف علیہم ولا ھم یحزنون (62) “ (دوسری آیت) ان الذین قالوا ربنا اللہ ثم استقاموا “ 35:۔ ابن ابی شیبہ وابن ابی الدنیا نے ذکر الموت میں وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ وابو القاسم بن مندہ نے کتاب سوال القبر میں ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا “ سے مراد ہے کہ وہ مرنے سے پہلے جان لے گا کہ وہ کہاں ہوگا۔ 36:۔ عبدالرزاق وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے زہری اور قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہم البشری فی الحیوۃ الدنیا “ میں خوشخبری ہے موت کے وقت۔ 37:۔ ابن جریر و الحاکم والبیہقی رحمہم اللہ نے الاسماء والصفات میں نافع (رح) سے روایت کیا کہ حجاج نے خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ ابن الزبیر نے کتاب اللہ کو بدل دیا ابن عمیر نے فرمایا کہ تو اور ابن الزبیر اس بات کی طاقت نہیں رکھتے کہ (اللہ کی کتاب کو بدل دیں) کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” تبدیل لکلمت اللہ “۔
Top