Dure-Mansoor - Yunus : 75
ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ مُّوْسٰى وَ هٰرُوْنَ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡئِهٖ بِاٰیٰتِنَا فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ
ثُمَّ : پھر بَعَثْنَا : ہم نے بھیجا مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد مُّوْسٰى : موسیٰ وَھٰرُوْنَ : اور ہارون اِلٰى : طرف فِرْعَوْنَ : فرعون وَمَلَا۟ئِهٖ : اس کے سردار بِاٰيٰتِنَا : اپنی نشانیوں کے ساتھ فَاسْتَكْبَرُوْا : تو انہوں نے تکبر کیا وَكَانُوْا : اور وہ تھے قَوْمًا : لوگ مُّجْرِمِيْنَ : گنہگار (جمع)
پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کو اپنی آیات کے ساتھ فرعون اور اس کی قوم کے سرداروں کی طرف بھیجا، سو ان لوگوں نے تکبیر کیا اور وہ مجرم لوگ تھے
موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کا تذکرہ : 1:۔ عبدالرزاق وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لتلفتنا “ یعنی تاکہ تو ہم کو پھیر دے دور ہٹا دے۔ 2:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا (آیت) ” لتلفتنا “ تاکہ تو ہم کو اپنے معبودوں سے روک دے۔ 3:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وتکون لکما الکبریآء فی الارض “ یعنی عظمت ملک اور بادشاہ ہی (تمہارے لئے ہی ہوجائے ) ۔ 4:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ (رح) نے لیث بن ابی سلیم (رح) سے روایت کیا کہ فرمایا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ آیات شفا ہیں جادو سے اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ ایک برتن میں پڑھئے جس میں پانی ہوتا پھر جادو کئے ہوئے کے سر پر ڈال دو اس میں سورة یونس کی آیات میں (آیت) فلما القوا قال موسیٰ ما جئتم بہ السحر ان اللہ سیبطلہ “ سے لے کر ” ولوکرہ المجرمون “ تک اور دوسری آیت ” فوقع الحق وبطل ما کانوا یعملون (18) “ چار آیات کے آخر تک اور تیسری آیت ” انما صنعوا کید سحر ولا یفلح الساحر حیث اتی “ 5:۔ ابن منذر (رح) نے ہارون (رح) سے روایت کیا کہ ابی بن کعب ؓ کے حروف اس طرح ہیں (آیت) ’ ’ ما جئتم بہ السحر “ اور ابن مسعود ؓ کے حروف یوں ہیں ” ماجئتم بہ السحر “
Top