Dure-Mansoor - Yunus : 89
قَالَ قَدْ اُجِیْبَتْ دَّعْوَتُكُمَا فَاسْتَقِیْمَا وَ لَا تَتَّبِعٰٓنِّ سَبِیْلَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ
قَالَ : اس نے فرمایا قَدْ اُجِيْبَتْ : قبول ہوچکی دَّعْوَتُكُمَا : تمہاری دعا فَاسْتَقِيْمَا : سو تم دونوں ثابت قدم رہو وَلَا تَتَّبِعٰٓنِّ : اور نہ چلنا سَبِيْلَ : راہ الَّذِيْنَ : ان لوگوں کی جو لَايَعْلَمُوْنَ : ناواقف ہیں
اللہ تعالیٰ نے فرمایا تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی سو تم دونوں ثابت قدم رہو اور ان لوگوں کے راستہ کا ہرگز اتباع نہ کرو جو نہیں جانتے
1:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ تحقیق تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی پھر فرمایا کہ ان کے رب نے انکی دعا قبول فرمائی اور وہ حائل ہوگیا فرعون اور (اس کے) ایمان کے درمیان۔ موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کی دعا : 2:۔ ابوالشیخ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) جب دعا فرماتے تھے تو ہارون (علیہ السلام) ان کی دعا پر آمین کہتے تھے اور ابوہریرہ ؓ نے فرمایا کہ وہ آمین اللہ تعالیٰ کے ناموں سے ایک نام ہے اس وجہ سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” قد اجیبت دعوتکما “ 3:۔ ابو الشیخ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” قد اجیبت دعوتکما “ یعنی موسیٰ (علیہ السلام) نے دعا فرمائی اور ہارون (علیہ السلام) نے آمین فرمایا۔ 4:۔ عبدالرزاق وابن جریر وابو الشیخ رحمہم اللہ نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) دعا فرماتے تھے اور ہارون (علیہ السلام) آمین کہتے تھے۔ اس وجہ سے فرمایا (آیت) ” قد اجیبت دعوتکما “ 5:۔ سعید بن منصور (رح) نے محمد بن کعب القرظی (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ دعا فرماتے تھے اور ہارون (علیہ السلام) آمین کہتے تھے اور دعا کرنے والا اور آمین کہنے والا دونوں (گویا دعا کرنے میں) شریک ہیں۔ 6:۔ ابن جریر (رح) نے محمد بن کعب قرظی (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے دعا فرمائی اور ہارون (علیہ السلام) نے آمین کہا۔ 7:۔ ابن جریر (رح) نے ابن جریر نے ابو صالح وابو العالیہ والربیع سے اسی طرح روایت کیا کہ ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ ہارون (علیہ السلام) آمین کہتے تھے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” قد اجیبت دعوتکما “ کہ یہ آمین (کہنا) بھی دعا بن گیا۔ اور اسے کہنے والا دعا میں شریک ہوگیا۔ 8:۔ ابن منذر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ لوگ گمان کرتے تھے کہ فرعون اس دعا کرنے کے بعد بھی چالیس سال تک ٹھہرا رہا (یعنی زندہ رہا) 9:۔ حکیم ترمذی (رح) نے ابن جریر نے ابن جریح سے اسی طرح روایت کیا کہ مجاہدرحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” قد اجیبت دعوتکما “ کے بارے میں فرمایا کہ چالیس سال کے بعد (دعا قبول ہوئی) 10:۔ ابن جریر وابن منذر رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) فاستقیما “ یعنی تم دونوں مرے حکم پر قائم رہو اور یہی استقامت ہے۔
Top