Dure-Mansoor - Yunus : 91
آٰلْئٰنَ وَ قَدْ عَصَیْتَ قَبْلُ وَ كُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ
آٰلْئٰنَ : کیا اب وَقَدْ عَصَيْتَ : اور البتہ تو نافرمانی کرتا رہا قَبْلُ : پہلے وَكُنْتَ : اور تو رہا مِنَ : سے الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
کیا اب ایمان لاتا ہے ؟ حالانکہ اس سے پہلے نافرمانی کرتا رہا اور تو فساد کرنے والوں میں سے ہے
1:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھیوں میں سے آخری دریا سے باہر نکلا اور فرعون کے ساتھیوں میں آخری دریا سے باہر نکلا اور فرعون کے ساتھیوں میں آخری آدمی بھی داخل ہوا تو اللہ تعالیٰ نے دریا کو حکم فرمایا کہ ان پر مل جا فرعون نے ایک انگلی باہر نکالی (یہ کہتے ہوئے) کہ میں اس خدا پر ایمان لے آیا جس پر بنی اسرائیل ایمان لے آئے۔ جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میں جانتا تھا کہ رب تعالیٰ رحیم ہیں اور مجھے خوف ہوا کہ اسے رحمت آئے گی (اور اس کی مغفرت ہوجائے) تو میں نے اس کو اپنے پروں میں چھپالیا اور میں نے کہا (آیت) ” آلئن وقد عصیت قبل “ جب موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کے ساتھی باہر نکلے تو شہروں میں پیچھے آنے والوں نے کہا فرعون کی قوم میں سے فرعون اور اس کے ساتھ غرق نہیں ہوئے لیکن وہ دریا کے جزیروں میں شکار کھیل رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے دریا کو حکم فرمایا کہ وہ فرعون کو ننگی حالت میں باہر پھینک دے۔ تو اس نے ننگی حالت میں اس کو باہر پھینک دیا جو گنجا چپٹی ناک والا اور چھوٹے قد کا تھا اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” فالیوم ننجیک ببدنک لتکون لمن خلفک ایۃ “ جنھوں نے یہ کہا تھا کہ فرعون غرق نہیں ہوا اور اس کی نجات عبرت کے لئے تھی نہ کی یہ نجات عافیت کے لئے تھی پھر دریا کی طرف حکم فرمایا جو کچھ تیرے اندر ہے اس کو باہر پھینک دے تو اس نے ان سب کو ساحل پر پھینک دیا حالانکہ دریا غرق ہونے والے کو باہر نہیں پھینکتا بلکہ وہ اسی کے اندر باقی رہتا ہے یہاں تک کہ اس کو مچھلی کھالیتی ہے۔ پس دریا کسی غرق ہونے والے کو قیامت کے دن تک قبول نہیں کرے گا۔ غرق ہوتے وقت فرعون کا ایمان لانا : 2:۔ احمد والترمذی اور آپ نے اس کو حسن کہا وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم والطبرانی وابن مردویہ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے فرعون کو غرق فرمایا تو اس نے کہا (آیت) امنت انہ لا الہ الا الذی امنت بہ بنوا اسراء یل “ مجھ سے جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا محمد ﷺ اگر آپ مجھے دیکھتے کہ میں دریا کے درمیان سے مٹی اٹھا رہا ہوں، اور میں اس کے منہ میں ٹھونس دیتا اس بات سے ڈرتے ہوئے کہ اس کو رحمت نہ پالے اور اس کی مغفرت ہوجائے۔ 3:۔ الطیالسی والترمذی اور آپ نے اس کو صحیح کہا وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابن حبان ابوالشیخ والحاکم اور آپ نے اس کو صحیح کہا وابن مردویہ والبیہقی (رح) نے شعب الایمان میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مجھ سے جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا اگر آپ مجھے دیکھتے کہ میں دریا کے درمیان سے مٹی اٹھا رہا ہوں اور اس کو فرعون کے منہ میں ٹھونس دیتا۔ اس بات سے ڈرتے ہوئے کہ اس کو رحمت پالے گی (اور اس کی مغفرت ہوجائے گی) 4:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جبرئیل (علیہ السلام) نے نبی کریم ﷺ سے فرمایا اگر آپ مجھے دیکھتے کہ میں دریا سے مٹی اٹھا رہا ہوں توس میں اسے اس کے منہ میں ٹھونس دیتا یہاں تک کہ وہ دعا کو جاری نہ رکھ سکے۔ جبکہ میں خوب جانتا ہوں اللہ کی رحمت کی زیادتی کو۔ 5:۔ الطبرانی (رح) نے الاوسط میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مجھ سے جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا میرے نزدیک فرعون سے بڑھ کر زمین پر کوئی زیادہ بغض نہیں تھا۔ جب وہ ایمان لایا تو میں نے اس کے منہ میں سیاہ کیچڑکو بھرنا شروع کیا اور اسے ڈھانپنے لگا۔ ڈرتے ڈرتے اس بات سے کہ اس کو رحمت نہ پائے (اور اس کی مغفرت ہوجائے) 6:۔ ابن جریر والبیہقی رحمہما اللہ نے شعب الایمان میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھ سے جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا اے محمد ﷺ اگر آپ مجھے دیکھتے جب میں ایک ہاتھ مٹی سے چھپاتا رہا اور اس کے منہ میں کیچڑ ڈالتا رہا اس ڈر سے کہ اسے رحمت پالے گی اور اس کی مغفرت کردی جائے گی۔ 7:۔ ابن مردویہ (رح) نے ان عمر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ مجھ سے جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا میرے رب کا غصہ کسی ایک پر ایسا نہیں ہوا جتنا فرعون پر ہوا جب اس نے کہا (آیت) ” ما علمت لکم میں الہ غیری “ (القصص آیت 38) اور کہا (آیت) ” فقال انا ربکم الاعلی (24) “ (النازعات آیت 24) جب وہ غر ق ہونے لگا تو اس نے مدد کے لئے پکارا تو میں نے اس کے منہ میں ڈالنا شروع کردیا۔ اس بات سے ڈرتے ہوئے کہ اس کو رحمت نہ پالے۔ 8:۔ ابو الشیخ (رح) نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ جس دن فرعون غرق ہوا تو جبرئیل (علیہ السلام) کی پگڑی سیاہ رنگ کی تھی۔ ابلیس سے نفرت : 9:۔ ابو الشیخ (رح) نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے جبرئیل (علیہ السلام) نے نہیں کہا میں نے اللہ کی مخلوق میں سے کسی چیز سے نفرت نہیں کی جتنی کے ابلیس سے مجھے اس دن نفرت ہوئی۔ جس دن اس کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کرنے سے انکار کردیا اور فرعون سے بڑھ کر کوئی زیادہ شدید نفرت میں نے کسی چیز سے نہیں کی۔ جب غرق ہونے کا دن تھا تو میں ڈرا کہ وہ اس اخلاص والے کلمہ کی بدولت بچ جائے گا۔ اور نجات پاجائے گا تو میں نے ایک مٹھی سیاہ کیچڑ میں سے بھری اور اس کے منہ میں ڈال دی اور میں نے اللہ تعالیٰ کو اس پر مجھ سے بھی بڑھ کر غصہ والا پایا میکائیل (علیہ السلام) کو حکم فرمایا تو اس نے تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا (آیت) ” آلئن وقد عصیت قبل وکنت من المفسدین (91) ۔ 10:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف میکائل (علیہ السلام) کو بھیجا تاکہ اس کو عار دلائے تو انہوں نے کہا (آیت) ” آلئن وقد عصیت قبل “۔ 11:۔ ابن منذر والطبرانی رحمہما اللہ نے الاوسط میں ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا کہ مجھ کو خبر دی گئی کہ فرعون ٹوٹے ہوئے دانتوں والا تھا۔
Top