Dure-Mansoor - Yunus : 92
فَالْیَوْمَ نُنَجِّیْكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُوْنَ لِمَنْ خَلْفَكَ اٰیَةً١ؕ وَ اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ اٰیٰتِنَا لَغٰفِلُوْنَ۠   ۧ
فَالْيَوْمَ : سو آج نُنَجِّيْكَ : ہم تجھے بچا دیں گے بِبَدَنِكَ : تیرے بدن سے لِتَكُوْنَ : تاکہ تو رہے لِمَنْ : ان کے لیے جو خَلْفَكَ : تیرے بعد آئیں اٰيَةً : ایک نشانی وَاِنَّ : اور بیشک كَثِيْرًا : اکثر مِّنَ النَّاسِ : لوگوں میں سے عَنْ : سے اٰيٰتِنَا : ہماری نشانیاں لَغٰفِلُوْنَ : غافل ہیں
سو آج ہم تیری لاش کو نجات دیں گے تاکہ تو انکے لئے موجب عبرت ہو جو تیرے بعد موجود ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ بہت سے آدمی ہماری نشانیوں سے غافل ہیں
1:۔ ابن جریر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” فالیوم ننجیک ببدنک “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرعون کو نجات دی بنی اسرائیل کے لئے دریا سے تو انہوں نے اس کی طرف دیکھا اس کے غرق ہونے کے بعد۔ 2:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابن الانباری نے المصاحف میں وابوالشیخ رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فالیوم ننجیک ببدنک “ کے بارے میں فرمایا یعنی آج ہم تیرے جسم کو بچالیں گے بعض بنی اسرائیل نے فرعون کی موت کا انکار کیا تھا۔ تو دریا نے (اللہ کے حکم) سے اس کو دریا کے ساحل پر ڈال دیا یہاں تک کہ بنی سرائیل نے اس کو دیکھا جو سرخ چھوٹے قد والا تھا گویا کہ وہ بیل تھا۔ 3:۔ ابوالشیخ (رح) نے محمد بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فالیوم ننجیک ببدنک “ یعنی اس کے جسم کو دریا نے ساحل پر ڈال دیا۔ 4:۔ ابن الانباری (رح) نے محمد بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فالیوم ننجیک ببدنک “ کہ تیری زرہ کے ساتھ آج ہم تجھ کو بچالیں گے اور اس کی زرہ موتیوں کی تھی اسے جنگوں پر پہنا کرتا تھا۔ 5:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہما اللہ نے ابو صخر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فالیوم ننجیک ببدنک “ میں بدن سے مراد لوہے کی زرہ ہے۔ 6:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہما اللہ نے ابو جہیم موسیٰ بن سالم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” فالیوم ننجیک ببدنک “ کے بارے میں کہ فرعون کی ایک چیز تھی وہ اس کو پہنتا تھا جس کو بدن کہا جاتا تھا اور جو چمکتی تھی۔ 7:۔ ابن الانباری وابوالشیخ (رح) نے یونس بن حبیب نجوی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فالیوم ننجیک ببدنک “ سے مراد ہے کہ ہم تجھ کو دیکھیں گے زمین کے بلند جگہ پر تاکہ وہ دیکھیں اور وہ پہچان لیں گے کہ ہو (فرعون) مرچکا ہے۔ 8:۔ عبدالرزاق وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فالیوم ننجیک ببدنک “ سے مراد ہے جب اللہ تعالیٰ نے فرعون کو غرق کیا، تو ایک جماعت نے لوگوں میں سے اس کو سچ نہیں مانا تو اللہ تعالیٰ نے اس کو باہر نکال دیا، تاکہ وہ ان کے لئے نصیحت اور نشانی بن جائے۔ فرعون کا جسم نشان عبرت بن گیا :۔ 9:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فالیوم ننجیک ببدنک “ یعنی بنی اسرائیل کے لئے تو عبرت کی نشانی بن جائے۔ 10:ـ۔ ابن الانباری (رح) نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو یوں پڑھا (آیت) ” فالیوم ننجیک ببدنک “۔ 11:۔ ابن الانباری (رح) نے محمد بن سمیقع الیانی اور یزید بربری رحمہما اللہ سے روایت کیا کہ انہوں نے ان کو یوں پڑھا (آیت) ” فالیوم ننجیک ببدنک “ حاء بغیر نقطے والی۔
Top