Dure-Mansoor - Yunus : 93
وَ لَقَدْ بَوَّاْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مُبَوَّاَ صِدْقٍ وَّ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ١ۚ فَمَا اخْتَلَفُوْا حَتّٰى جَآءَهُمُ الْعِلْمُ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ یَقْضِیْ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَلَقَدْ بَوَّاْنَا : اور البتہ ہم نے ٹھکانہ دیا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل مُبَوَّاَ : ٹھکانہ صِدْقٍ : اچھا وَّرَزَقْنٰھُمْ : اور ہم نے رزق دیا انہیں مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں فَمَا اخْتَلَفُوْا : سو انہوں نے اختلاف نہ کیا حَتّٰى : یہاں تک کہ جَآءَھُمُ : آگیا ان کے پاس الْعِلْمُ : علم اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب يَقْضِيْ : فیصلہ کرے گا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت فِيْمَا : اس میں جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : وہ اختلاف کرتے
اور ہم نے بنی اسرائیل کو رہنے کا اچھا ٹھکانہ دیا اور انہیں پاکیزہ چیزیں کھانے کو دیں سو انہوں نے اختلاف نہیں کیا یہاں تک کہ ان کے پاس علم پہنچ گیا۔ بلاشبہ آپ کا رب قیامت کے دن ان چیزوں میں ان کے درمیان فیصلے فرمائے گا جن میں وہ اختلاف کرتے تھے۔
1:۔ عبدالرزاق وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ وابن عساکر رحمہم اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولقد بوانا بنی اسراء یل مبوا صدق “ یعنی ان کو ہم نے شام اور بیت المقدس کی طرف ٹھکانہ دیا۔ 2:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” مبوا صدق “ سے مراد ہے صدق کی منزلیں اور وہ مصر اور شام ہیں۔ 3:۔ ابن جریر وابو الشیخ رحمہما اللہ نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فما اختلفوا حتی جآء ھم العلم “ میں علم مراد ہے کتاب اللہ ہے جس کو اتارا گیا۔ اور اس کا وہ امر ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان کو اس کا حکم فرمایا۔
Top