Dure-Mansoor - Hud : 100
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْقُرٰى نَقُصُّهٗ عَلَیْكَ مِنْهَا قَآئِمٌ وَّ حَصِیْدٌ
ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ الْقُرٰي : بستیوں کی خبریں نَقُصُّهٗ : ہم یہ بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ پر (کو) مِنْهَا : ان سے قَآئِمٌ : قائم (موجود) وَّحَصِيْدٌ : کٹ چکیں
یہ بستیوں کی خبریں ہیں جن کو ہم آپ سے بیان کرتے ہیں ان میں سے بعض بستیاں قیائم ہیں اور بعض بالکل ختم ہوگئیں
1:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” منھا قآئم “ سے مراد ہے ایسی بستیاں جو آباد ہیں اور (آیت) ” حصید ‘ سے وہ بستیاں مراد ہیں جو راکھ کی طرح بجھی ہوئی ہیں۔ 2:۔ ابوالشیخ (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” ذلک من انبآء القری نقصہ علیک “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی نبی ﷺ سے یہ بات فرمائی (اور) (آیت) ” قآئم “ سے مراد ہے کہ جن کی جگہیں دکھائی دیتی ہیں۔ (اور) (آیت) ” وحصید “ سے مراد ہے کہ (اب) ان کا کوئی نشان نہیں دکھائی دیتا (یعنی وہ مٹ گئیں) اور دوسری آیت میں فرمایا (آیت) ” ھل تحس منہم من احد اوتسمع لہم رکزا “ (مریم آیت 98) (آیت) ” ذلک من انبآء القری نقصہ علیک “ (100) 3:۔ ابوالشیخ (رح) نے ابن جریح (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” منھا قآئم “ یعنی وہ گری ہوئی ہیں اپنی چھتوں پر ” وحصید “ یعنی وہ مل چکی ہیں زمین سے (گویا ان کا کوئی نشان باقی نہیں رہا) 4:۔ ابوالشیخ (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” قآئم وحصید “ کے بارے میں فرمایا کہ (آیت) ” الحصید “ سے مراد وہ بستی جو اجڑ گئی اور تباہ و برباد ہوگئی۔
Top