Dure-Mansoor - Hud : 105
یَوْمَ یَاْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ۚ فَمِنْهُمْ شَقِیٌّ وَّ سَعِیْدٌ
يَوْمَ : جس دن يَاْتِ : وہ آئے گا لَا تَكَلَّمُ : نہ بات کرے گا نَفْسٌ : کوئی شخص اِلَّا : مگر بِاِذْنِهٖ : اس کی اجازت سے فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے شَقِيٌّ : کوئی بدبخت وَّسَعِيْدٌ : اور کوئی خوش بخت
جس وقت وہ دن آئے گا کوئی شخص اللہ کی اجازت کے بغیر بات نہ کرسکے گا سو ان شقی ہوں گے اور سعید ہوں گے
نیک بخت و بدبخت کا انجام : 1:۔ ابوالشیخ (رح) نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” یوم یات “ سے مراد ہے وہ دن (یعنی قیامت کا دن ) ۔ 2:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ قیامت کے دن لوگوں کا کلام سریانی زبان میں ہوگا۔ 3:۔ ابن الانباری (رح) نے المصاحف میں عمر بن ذررحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو یوں پڑھا (آیت) ” یوم یات لا تکلم نفس الا باذنہ “۔ 4:۔ ترمذی نے اور آپ نے اس کو حسن کہا وابوایعلی وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ وابن مردویہ رحمہم اللہ نے عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ جب (یہ آیت) ” فمنہم شقی و سعید “ نازل ہوئی تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ کیا ہم جو عمل کرتے ہیں وہ ان چیزوں میں سے جن کے بارے میں فیصلہ کیا جاچکا ہے۔ یا ان چیزوں میں سے ہے جن کے بارے میں فیصلہ نہیں ہوا۔ آپ نے فرمایا بلکہ تم عمل کرتے ہو ان چیزوں میں سے جن کے بارے میں فیصلہ ہوچکا ہے۔ قلمیں ان (اعمال) کے ساتھ چل چکیں اے عمر ! لیکن ہر ایک کے لئے آسان کئے جاتے ہیں (وہ اعمال) کہ جن کے لئے یہ پیدا کیا گیا۔
Top