Dure-Mansoor - Hud : 116
فَلَوْ لَا كَانَ مِنَ الْقُرُوْنِ مِنْ قَبْلِكُمْ اُولُوْا بَقِیَّةٍ یَّنْهَوْنَ عَنِ الْفَسَادِ فِی الْاَرْضِ اِلَّا قَلِیْلًا مِّمَّنْ اَنْجَیْنَا مِنْهُمْ١ۚ وَ اتَّبَعَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مَاۤ اُتْرِفُوْا فِیْهِ وَ كَانُوْا مُجْرِمِیْنَ
فَلَوْ : پس کیوں لَا كَانَ : نہ ہوئے مِنَ : سے الْقُرُوْنِ : قومیں مِنْ : سے قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے اُولُوْا بَقِيَّةٍ : صاحبِ خیر يَّنْهَوْنَ : روکتے عَنِ : سے الْفَسَادِ : فساد فِي الْاَرْضِ : زمین میں اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : تھوڑے مِّمَّنْ : سے۔ جو اَنْجَيْنَا : ہم نے بچالیا مِنْهُمْ : ان سے وَاتَّبَعَ : اور پیچھے رہے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا (ظالم) مَآ اُتْرِفُوْا : جو انہیں دی گئی فِيْهِ : اس میں وَكَانُوْا : اور تھے وہ مُجْرِمِيْنَ : گنہگار
سو جو امتیں تم سے پہلے گزری ہیں ان میں سے ایسے سجھدار لوگ کیوں ہوئے جو زمین میں فساد کرنے سے روکتے بجز چندآدمیوں کے جن کو ہم نے عذاب سے بچا لیا اور جن لوگوں نے ظلم کی راہ اختیار کی وہ اسی عیش و عشرت کے پیچھے پڑے ہے جس میں وہ تھے اور یہ لوگ مجرم تھے
گناہوں سے روکنے کی کوشش کرنا : 1:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ کو یہ آیت پڑھائی (آیت ) ” فلولا کان من القرون من قبلکم اولو ابقیۃ ینھون عن الفساد فی الارض “ 2:۔ ابن ابی مالک (رح) نے ابومالک ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فلولا “ سے مراد ہے ” فھلا “ یعنی کیوں نہیں۔ 3:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ تم سے پہلے لوگ کیوں نہ ہوئے جو زمین میں فساد کو روکتے مگر تھوڑے (ایسے لوگ تھے) 4:۔ ابو الشیخ (رح) نے ابن جریح (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” الا قلیلا ممن انجینا منہم “ یعنی اللہ تعالیٰ ان کو قلیل قرار دے رہے ہیں۔ ہر قوم میں سے (جو یعنی ان سے نجات پانے والے تھے) 5:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت ) ” واتبع الذین الذین ظلمواما اترفوا فیہ “ کے بارے میں فرمایا اور ظالم پیچھے پڑے رہے اس عیش و عشرت کے جس میں وہ اپنے مالک میں اپنے متکبرانہ انداز اور حق کو چھوڑنے کی صورت میں تھے۔ 6:۔ ابن جریر وابن منذروابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے ابن جریج کے راستے سے ابن جریر (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ (آیت) ” ما اترفوافیہ “ سے مراد ہے کہ (جس عیش میں وہ تھے) یعنی جس میں انہوں نے دیکھا۔ 7:۔ ابن ابی وابو الشیخ رحمہما اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” واتبع الذین ظلموا ما اترفوا فیہ “ کے بارے میں فرمایا کہ پیچھے پڑے رہے ظالم اس عیش و عشرت کے جس میں وہ اپنی دنیا میں سے تھے بلاشبہ اس دنیا نے بہت سے لوگوں کے ساتھ عقد کیا اور ان کو ان کی آخرت سے غافل کردیا ہے۔
Top