بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - Hud : 1
الٓرٰ١۫ كِتٰبٌ اُحْكِمَتْ اٰیٰتُهٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَكِیْمٍ خَبِیْرٍۙ
الٓرٰ : الف لام را كِتٰبٌ : کتاب احْكِمَتْ : مضبوط کی گئیں اٰيٰتُهٗ : اس کی آیات ثُمَّ : پھر فُصِّلَتْ : تفصیل کی گئیں مِنْ : سے لَّدُنْ : پاس حَكِيْمٍ : حکمت والے خَبِيْرٍ : خبردار
الر۔ یہ کتاب ہے جس کی آیات محکم کی گئیں پھر واضح طور بیان کی گئی ہیں حکمت والے باخبر کی طرف سے ہے
1:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” الٓرکتب احکمت ایتہ “ فرمایا یہ سب آیات مکی ہیں اور محکم ہیں یعنی سورة ھود (آیت) ” ثم فصلت “ یعنی پھر محمد ﷺ کا ذکر کیا گیا اور اس میں فیصلہ فرمایا آپ ﷺ اور آپ کے مخالفین کے درمیان اور ساری آیات کو دو فریقوں کی مثل پڑھا پھر ذکر کیا گیا قوم نوح کا پھر قوم ھود کا یہ تفصیل ہے اس کی اور اس کا اصل محکم ہے زید بن اسلم نے کہا کہ حضرت ابی ؓ اسی طرح کہتے تھے۔ 2:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم ابوالشیخ رحمہم اللہ نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت ) ” کتب احکمت ایتہ ثم فصلت “ کے بارے میں فرمایا کہ مستحکم کیا گیا ہے ساتھ امر ونہی کے اور تفصیل کی گئی وعدہ اور وعید کے ساتھ۔ 3:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ثم فصیلت “ یعنی تفسیر کی گئی۔ 4:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت ) ” کتب احکمت ایتہ ثم فصلت “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس (کی آیات) کو محفوظ کردیا باطل سے (یعنی باطل کے مقابلے میں) پھر اس کی تفصیل بیان کی اپنے علم کے ساتھ اور اس کے حلال اور اس کے حرام کو اور اس کی اطاعت کو اور اس کی مصیت کو تفصیل بیان فرمایا اور فرمایا (آیت) ” من لدن حکیم خبیر “ یعنی اس ذات کی طرف سے جو بڑی حکمت والی ہے اور فرمایا (آیت) ” یمتعکم متاعا حسنا “ یعنی تم بھی ان راحتوں میں ہو لہذا تم اس سامان راحت کو اللہ کی اطاعت سے اور اس کے حق کی معرفت سے لے لو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ جو منعم ہیں ( یعنی انعام کرنے والے) شکر کرنے والوں کو پسند فرماتے ہیں اور شکر کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مزید (انعامات) ملیں گے اور یہ اس کا فیصلہ جو اس نے فرمایا اور (آیت) ” الی اجل مسمی “ یعنی موت تک اور فرمایا (آیت) ” ویوت کل ذی فضل فضلہ “ یعنی آخرت میں (وہ زیادہ نیکی کرنے والے کو اس کی نیکی کا زیادہ ثواب عطا فرمائے گا ) ۔ 5:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” ویوت کل ذی فضل فضلہ “ کے بارے میں فرمایا کہ جتنا اس نے خرچ کیا اپنے مال میں سے یا اس نے اپنے ہاتھ یا پاوں یا کلام سے عمل کیا یا اس کے حکم سے جو اس نے اپنے مال کو سب احسان کیا (اللہ تعالیٰ اسے اس کا ثواب دے گا) 6:۔ ابو الشیخ (رح) نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ویوت کل ذی فضل فضلہ “ کے بارے میں فرمایا کہ اسلام میں زیادہ نیک عمل کرنے والے کو آخرت میں زیادہ درجے دے گا۔ 7:۔ ابن جریر (رح) نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” ویوت کل ذی فضل فضلہ “ کے بارے میں فرمایا جس نے کوئی برائی کی تو اس پر ایک برائی لکھ دی جائے گی اور جس نے ایک نیکی کی تو اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دی جائیں گی اگر اس برائی کے بدلے میں اس کو سزا دے دی گئی (دنیا میں) جو اس نے دنیا میں کی تھی تو اس کے لئے دس نیکیاں باقی ہوں گی۔ اور اگر اس کی برائی میں سزا نہیں دی گئی تو اس کو دس نیکیوں میں ایک کو لیا جائے گا اور اس کے لئے نو نیکیاں باقی رہ جائیں گی۔ پھر وہ فرماتے تھے وہ شخص ہلاک ہوگیا کہ جس کی ایک برائی اس کی دس نیکیوں پر غالب آگئی۔
Top