Dure-Mansoor - Hud : 36
وَ اُوْحِیَ اِلٰى نُوْحٍ اَنَّهٗ لَنْ یُّؤْمِنَ مِنْ قَوْمِكَ اِلَّا مَنْ قَدْ اٰمَنَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَۚۖ
وَاُوْحِيَ : اور وحی بھیجی گئی اِلٰي نُوْحٍ : نوح کی طرف اَنَّهٗ : کہ بیشک وہ لَنْ يُّؤْمِنَ : ہرگز ایمان نہ لائے گا مِنْ : سے قَوْمِكَ : تیری قوم اِلَّا : سوائے مَنْ : جو قَدْ اٰمَنَ : ایمان لا چکا فَلَا تَبْتَئِسْ : پس تو غمگین نہ ہو بِمَا : اس پر جو كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اور نوح کی طرف وحی کی گئی کہ بلاشبہ تمہاری قوم میں سے جو لوگ ایمان لاچکے ہیں ان کے علاوہ اور کوئی شخص ہرگز ایمان نہ لائے گا یہ لوگ جو کام کرتے تھے آپ ان کی وجہ سے رنجیدہ نہ ہوں
1:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہما اللہ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” واوحی الی نوح انہ لن یومن من قومک الا من قد امن “ کے بارے میں فرمایا۔ جب نوح (علیہ السلام) کی طرف وحی کی گئی تو اس وقت آپ نے قوم کے لئے بدعا کی اور فرمایا (آیت) ” وقال نوح رب لا تذر علی الارض من الکفرین دیارا (26) ۔ 2:۔ احمد نے الزہد میں وابن منذر وابو الشیخ رحمہم اللہ نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم پر بدعا نہیں فرمائی یہاں تک کہ ان پر یہ (آیت) ” واوحی الی نوح انہ لن یومن من قومک الا من قد امن “ نازل ہوئی تو اس وقت اس سے آپ کی امید ختم ہوگئی پھر آپ نے ان پر بددعا فرمائی۔ 3:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے محمد بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے آدمیوں کی پیٹھوں سے اور عورتوں کے رحموں سے ہر مومن مرد اور مومن عورت کو نکال لیا پھر فرمایا اے نکاح (آیت) ” انہ لن یومن من قومک الا من قد امن “ 4:۔ اسحاق بن نشر وابن عساکر رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نوح (علیہ السلام) کو مارا جاتا تھا پھر ان کو اون میں لپیٹ کر ان کے گھر میں ڈال دیا جاتا تھا یہ خیال کرتے ہوئے کہ وہ مرگئے ہیں پھر وہ گھر سے نکلتے اور ان کو (اللہ کے دین کی طرف) بلاتے یہاں تک یہ جب اپنئی قوم کے ایمان سے مایوس ہوگئے ایک آدمی ان کے پاس اپنے بیٹے اس بوڑھے کو دیکھ یہ تجھ کو دھوکہ نہ دے لڑکے نے کہا اے میرے باپ یہ عصا مجھے دیجئے پھر اس نے عصا کو اٹھایا پھر اس نے کہا مجھے زمین پر بٹھا دے پس اس نے بوڑھے کو زمین پر بٹھایا اور خود آپ کی طرف چل پڑا اور آپ کو ڈنڈا دے مارا اور آپ کے سر پر گہرا زخم لگا دیا جس سے خون بہنے لگا۔ نوح (علیہ السلام) نے عرض کیا کا اے میرے رب آپ نے دیکھ لیا کہ تیرے بندے میرے ساتھ کیا کرتے ہیں۔ اگر تجھے اپنے بندوں کی کوئی ضرورت ہے تو پھر ان کو ہدایت عطاء فرما اور اگر اس کے علاوہ کوئی اور بات ہے تو مجھے صبر عطا فرما یہاں تک کہ آپ فیصلہ فرمائیں اور آپ تمام فیصلہ کرنے والوں میں بہترین فیصلہ فرمانے والے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی بھیجی اور آپ نے اپنی قوم کے ایمان قبول کرنے سے مایوس کردیا پھر (اللہ تعالیٰ ) نے ان کو خبر دی کہ مردوں کے پٹھوں میں اور عورتوں کے رحموں میں کوئی فرق باقی نہیں رہا۔ اور فرمایا (آیت) ” واوحی الی نوح انہ لن یومن من قومک الا من قد امن فلا تبتئس بما کانوا یفعلون “ یعنی ان پر غم نہ کر ” واصنع الفلک “ یعنی کشتی تیار کر عرض کیا اے میرے رب کشتی کیا ہے ؟ فرمایا لکڑی کا بنا ہوا ایک مکان جو پانی کے اوپر چلتا ہے پس میں اہل معصیت کو غرق کردوں گا اور اپنی زمین کو ان سے پاک کردوں گا۔ عرض کیا اے میرے رب پانی کہاں ہے ؟ فرمایا بلاشبہ کہ میں جو چاہتا ہوں اس پر قادر ہوں۔ 5:۔ ابن جریر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” فلاتبتئس “ یعنی غم نہ کر۔ 6:۔ ابن جریر وابو الشیخ رحمہما اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان اصنع الفلک “ یعنی کشتی (تیار کرو) (آیت) ” باعیننا ووحینا “ یعنی جیسے ہم تجھ کو حکم دیں گے۔ 7:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ والبیہقی نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” واصنع الفلک باعیننا ووحینا “ یعنی کشتی بناؤ اللہ کی نگاہ قدرت کے سامنے اور اس کی وحی کے مطابق۔ 8:۔ بیہقی (رح) نے سفیان بن عیینہ (رح) سے روایت کیا کہ جو اللہ تعالیٰ نے بذات خود اپنی کتاب میں بیان نہیں کیا پس اس کی قرأت اس کی تفسیر ہے۔ کسی کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ اس کی تفسیر عربی زبان کے ساتھ یا فارسی زبان کے ساتھ کرتا رہے۔ 9:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نوح (علیہ السلام) نہیں جانتے تھے کیسے کشتی بنائی جائے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ اس کی بناؤ پرندہ کے سینے کی شکل میں۔ 10:۔ ابن جریر وابو الشیخ (رح) نے ابن جریح (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا تخاطبنی فی الذین ظلموا “ یعنی آپ میری طرف رجوع نہ کریں آگے بڑھیئے ان میں سے کسی کے لئے اللہ تعالیٰ کے پاس کوئی سفارش نہ ہوگی۔ 11:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہما اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نوح (علیہ السلام) کو کسی کے بارے میں اس کے بعد انکی طرف رجوع کرنے سے منع فرمادیا۔
Top