Dure-Mansoor - Hud : 46
قَالَ یٰنُوْحُ اِنَّهٗ لَیْسَ مِنْ اَهْلِكَ١ۚ اِنَّهٗ عَمَلٌ غَیْرُ صَالِحٍ١ۖ٘ۗ فَلَا تَسْئَلْنِ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ اِنِّیْۤ اَعِظُكَ اَنْ تَكُوْنَ مِنَ الْجٰهِلِیْنَ
قَالَ : اس نے فرمایا يٰنُوْحُ : اے نوح اِنَّهٗ : بیشک وہ لَيْسَ : نہیں مِنْ : سے اَهْلِكَ : تیرے گھر والے اِنَّهٗ : بیشک وہ عَمَلٌ : عمل غَيْرُ صَالِحٍ : ناشائستہ فَلَا تَسْئَلْنِ : سو مجھ سے سوال نہ کر مَا لَيْسَ : ایسی بات کہ نہیں لَكَ : تجھ کو بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : علم اِنِّىْٓ اَعِظُكَ : بیشک میں نصیحت کرتا ہوں تجھے اَنْ : کہ تَكُوْنَ : تو ہوجائے مِنَ : سے الْجٰهِلِيْنَ : نادان (جمع)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے نوح بلاشبہ وہ تیرے اہل میں سے نہیں ہے۔ بیشک اس کا عمل درست نہیں سو تو مجھ سے اس چیز کا سوال نہ کر جس کا تجھے علم نہیں، میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ نادانوں میں شامل نہ ہونا
عمل کے بغیر صرف نسب سے نجات نہ ہوگی : 1:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انبیاء کی عورتیں زنا کار نہیں ہوتی اور وہ یہ آیت پڑھتے تھے (آیت) انہ عمل غیر صالح “ یعنی اے نوح جو آپ کا مجھ سے سوال کرنا اچھا عمل نہیں۔ میں اس سے تیرے لئے راضی نہیں ہوں گا (یعنی میں اسے تیرے لئے پسند نہیں کرتا) 2:۔ ابو الشیخ (رح) نے سعید (رح) کے راستہ سے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ جب ہم نے آپ کو منع کیا کہ وہ کسی کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے رجوع کریں تو پھر اپنے رب کی طرف رجوع کرنا غیرصالح عمل تھا (اور) عبداللہ کی قرابت میں یون ہے (آیت) ” فلا تسئلن ما لیس لک بہ علم “ اور قتادہ ؓ کے علاوہ کسی دوسرے سے روایت ہے کہ نوح (علیہ السلام) کے بیٹے کا نام جو غرق ہوا کنعان تھا اور قتادہ ؓ نے فرمایا کہ اس نے مخالفت کی نوح (علیہ السلام) کی نیت میں اور عمل میں۔ 3:۔ ابو الشیخ (رح) نے ا بو جعفر الرازی (رح) سے روایت کیا کہ میں نے زید بن اسلم سے پوچھا کہ تم یہ حرف کیسے پڑھتے ہو تو انہوں نے کہا (آیت) انہ عمل غیر صالح “ 4:۔ ابن منذر (رح) نے علقمہ (رح) سے روایت کیا کہ عبداللہ کی قراءۃ میں یوں ہے (آیت) انہ عمل غیر صالح “ 5:۔ ابن جریر (رح) نے ابن جریر (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) انہ عمل غیر صالح “ کے بارے میں فرمایا کہ کہا جاتا ہے آپ کا سوال اس چیز کے بارے میں ہے کہ جس کو آپ کو عمل نہیں ( کہ یہ عمل غیر صالح ہے) 6:۔ الطیالسی واحمد وابو داود والترمذی وابن منذر وابن مردویہ رحمہم اللہ نے شہر بن خوشب کے واسطے سے اسماء بنت یزید ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آپ یوں پڑھتے تھے (آیت) انہ عمل غیر صالح “۔ 7:۔ احمد وابو داود والترمذی والطرانی والحاکم وابن مردویہ وابو نعیم نے الحلیۃ میں شہر بن خوشب کے راستے سے ام سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یوں پڑھتے ہوئے سنا (آیت) انہ عمل غیر صالح “ عبد بن حمید نے فرمایا کہ ام سلمہ ؓ میں اسماء بنت یزید ہیں۔ اس لئے یہ دونوں حدیثیں میرے پاس ایک ہیں۔ 8:۔ بخاری (رح) نے اپنی تاریخ میں وابن مردویہ والخطیب نے چند طرق سے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ یوں پڑھا کرتے تھے (آیت) انہ عمل غیر صالح “۔ 9:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے یوں پڑھا (آیت) انہ عمل غیر صالح “۔ 10:۔ ابن جریر (رح) نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ بعض حروف میں یوں ہے۔ (آیت) انہ عمل غیر صالح “۔ 11:۔ ابو الشیخ (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) انہ عمل غیر صالح “ سے مراد ہے کہ اس کا عمل اللہ کے ساتھ کفر کرنا تھا۔ 12:۔ ابوالشیخ (رح) نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو یوں پڑھا (آیت) انہ عمل غیر صالح “۔ یعنی اس نے اللہ کے نبی ﷺ کی نافرمانی کا عمل کیا۔ 13:۔ ابن جریر وابو الشیخ (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس قول (آیت) ” فلا تسئلن مالیس لک بہ علم “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے نوح کو بیان فرمایا کہ وہ اس کا بیٹا نہیں ہے۔ 14:۔ ابن جریر وابو الشیخ (رح) نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” انی اعظک ان تکون من الجھلین “ کے بارے میں فرمایا کہ تجھ کو جہالت (یعنی نادانی) پہنچ گئی ہے میں اس کا وعدہ کو پورا نہیں کروں گا جو میں نے تجھ سے وعدہ کیا تھا یہاں تک کہ مجھ سے سوال کرے آپ نے عرض کیا بلاشبہ یہ (میری) خطا ہے۔ اے میرے رب ! میں آپ سے پناہ مانگتا ہوں کہ میں آپ سے (ایسا) سوال کروں۔ تقوی کے مکمل گناہوں سے بچنا ضروری ہے : 15:۔ ابوالشیخ (رح) نے ابن المبارک (رح) سے روایت کیا کہ اگر ایک آدمی سو چیزوں سے بچتا ہے اور ایک چیز سے نہیں بچتا تو وہ متقین میں سے نہ ہوگا۔ اور اگر وہ سو چیزوں سے پرہیز کرتا ہے اور ایک چیز سے پرہیز نہیں کرتا تو وہ پرہیز نہیں۔ اگر کسی میں جہالت کی ایک عادت ہے تو وہ جاہلین میں سے ہوگا۔ کیا تو نے نہیں سنا جو نوح (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت) انہ لیس من اھلک “ تو اللہ تعالیٰ (جواب میں) فرمایا (آیت) ” انی اعظک ان تکون من الجھلین “ 16:۔ ابو الشیخ (رح) نے فصیل بن عیاض (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ نوح (علیہ السلام) نے جب اپنے رب سے سوال کیا اے میرے رب ! کہ میرا بیٹا میرے اہل میں سے ہے اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی بھیجی اے نوح ! کہ تیرا مجھ سے سوال کرنا خاص طور پر کہ میرا بیٹا میرے اہل میں سے ہے یہ عمل اچھا نہیں (اس لئے) (آیت) ” فلا تسئلن مالیس لک بہ علم، انی اعظک ان تکون من الجھلین “ (46) ۔ (پھر فرمایا) مجھ کو یہ بات پہنچی کہ نوح (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کی اس بات (آیت) ” انی اعظک ان تکون من الجھلین “ پر چالیس سال تک روتے رہے۔ 17:۔ احمد (رح) نے الزہد میں وھب بن ورد حضرمی (رح) سے روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے نوح کو عتاب فرمایا اس کے بیٹے کے بارے میں اور ان پر (یہ آیت) اتاری (آیت) ” انی اعظک ان تکون من الجھلین “ تو تین سو سال تک روتے رہے۔ یہاں تک کہ ان کی آنکھوں کے نیچے نالیاں بن گئیں۔
Top