Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Ar-Ra'd : 11
لَهٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ مِنْ خَلْفِهٖ یَحْفَظُوْنَهٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْ١ؕ وَ اِذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِقَوْمٍ سُوْٓءًا فَلَا مَرَدَّ لَهٗ١ۚ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّالٍ
لَهٗ
: اس کے
مُعَقِّبٰتٌ
: پہرے دار
مِّنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ
: اس (انسان) کے آگے سے
وَ
: اور
مِنْ خَلْفِهٖ
: اس کے پیچھے سے
يَحْفَظُوْنَهٗ
: وہ اس کی حفاظت کرتے ہیں
مِنْ
: سے
اَمْرِ اللّٰهِ
: اللہ کا حکم
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَا يُغَيِّرُ
: نہیں بدلتا
مَا
: جو
بِقَوْمٍ
: کسی قوم کے پاس (اچھی حالت)
حَتّٰى
: یہاں تک کہ
يُغَيِّرُوْا
: وہ بدل لیں
مَا
: جو
بِاَنْفُسِهِمْ
: اپنے دلوں میں (اپنی حالت)
وَاِذَآ
: اور جب
اَرَادَ
: ارادہ کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
بِقَوْمٍ
: کسی قوم سے
سُوْٓءًا
: برائی
فَلَا مَرَدَّ
: تو نہیں پھرنا
لَهٗ
: اس کے لیے
وَمَا
: اور نہیں
لَهُمْ
: ان کے لیے
مِّنْ دُوْنِهٖ
: اس کے سوا
مِنْ وَّالٍ
: کوئی مددگار
ہر ایک کے لئے آگے پیچھے آنے جانے والے فرشتے ہیں جو آگے سے اور پشت کے پیچھے سے آتے ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی حفاظت کرنے ہیں، بلاشبہ اللہ کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا جب تک وہ لوگ خود اپنی حالت کو نہیں بدلتے اور جب اللہ کسی قوم کو تکلیف پہنچانے کا ارادہ فرمائے تو اسے کوئی واپس کرنے والا نہیں، اور ان لوگوں کے لئے اس کے سوا کوئی مددگار نہیں
محافظ فرشتوں کا ذکر : 1:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم والطبرانی نے الکبیر میں وابن مردویہ ابونعیم نے دلائل میں عطاء بن یسار کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اربد بن قیس اور عامر بن طفیل رسول اللہ ﷺ کے پاس مدینہ منورہ آئے آپ کے پاس پہنچے تو آپ بیٹھے ہوئے تھے دونوں آپ کے سامنے بیٹھ گئے عامر نے کہا اگر میں مسلمان ہوجاوں تو سب میرے لئے کیا کریں گے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا تیرے لئے وہی حقوق و فرائض ہوں گے جو دوسرے مسلمانوں کے حقوق و فرائض ہوں گے اور تیرے اوپر وہی سزا ہوگی۔ جو ان کے لئے ہیں۔ عامر نے کہا اپنے بعدخلافت کا حق میرے لئے مختص کریں گے۔ اگر میں اسلام قبول کرلوں یہ خلافت کا معاملہ نہ تیرے لئے اور نہ تیری قوم کے لئے لیکن گھوڑوں کی لگام میں تم کو سپرد کردوں گا کہنے لگے میرے لئے خیمے اور اپنے لئے مٹی کے گھر بنا دے نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں۔ جب وہ کھڑا ہوگیا آپ کے پاس سے تو کہا میں تم پر گھوڑوں اور پیدل فوج کے ذریعے حملہ کردوں گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تجھ کو روک دیں گے جب اربد اور عامر باہر نکلے عامر نے کہا اے اربد میں باتوں میں محمد ﷺ کو تجھ سے غافل کردوں گا تو ان پر تلوار سے وار کردینا۔ جب تو محمد ﷺ کو قتل کردے گا تو لوگ دیت سے کچھ زیادہ مطالبہ نہ کریں۔ اور وہ لوگ ناپسند کریں گے لڑائی کو اور ہم عنقریب ان کو دیت ادا کردیں گے۔ اربد نے کہا میں ایسا کروں گا دونوں ( یہ پروگرام بنا کر) واپس آئے عامر نے کہا اے محمد ! میرے ساتھ اٹھ کر آئیں میں آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں آپ ﷺ اس کے ساتھ کھڑے ہوگئے اور دونوں ایک دیوار کی طرف علیحدہ ہوگئے آپ کے ساتھ عامر کھڑا ہوگیا۔ جو ان سے بات کررہا تھا اربد نے تلوار سونتی جب اس نے اپنے ہاتھ کو اپنی تلوار پر پر رکھا تو اس کا ہاتھ خشک ہوگیا تلوار کے دستہ پر تو وہ اپنی تلوار کو نہ لہرا سکا۔ اربد نے دیر لگا دی تلوار مارنے میں عامر نے کہا اربد سے تجھے کیا ہوا تو نے وار نہیں کیا اس نے کہا میں نے اپنے ہاتھ کو تلوار کا دستہ پر رکھا تو وہ خشک ہوگیا جب عامر اور اربد دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس سے چلے گئے۔ یہاں تک دونوں بحرہ کے مقام پر اترے تھے انکی طرف سعید بن معاذ اور اسید بن حضیر آئے اور کہا اے اللہ کے دشمن دفع ہوجاؤ۔ تم دونوں پر اللہ کی لعنت ہو اور حضرت سعد ؓ نے ان دونوں کو مارا عامر نے کہا اے سعید یہ کون ہے (تیرے ساتھ) سعد نے فرمایا یہ اسید بن حضیر الاکتائب ہے۔ عامر نے کہا اللہ کی قسم کہ حضیر میرا دوست تھا یہاں تک کہ جب یہ دونوں رقم (کے مقام) پر تھے تو اللہ تعالیٰ نے اربد پر بجلی بھیجی اور اس کو مار ڈالا۔ اور عامر نکلا یہاں تک کہ وہ (مقام) خریب پر تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر ایک زخم لگایا تو اس کی وجہ سے وہ مرگیا۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات اتاریں (آیت) ” اللہ یعلم ما تحمل کل انثی “ سے لے کر ” لہ معقبت من بین یدیہ “ تک فرمایا (یکے بعد دیگرے آنے والے فرشتے) اللہ کے حکم سے اور وہ حفاظت کرتے ہیں۔ محمد ﷺ کی پھر اس کے قتل ہونے کا ذکر کیا۔ اور فرمایا (آیت) ھوالذی یریکم البرق “ سے لے کر ” وھو شدید المحال “ تک۔ 2:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم والطبرانی وابوالشیخ وابن مردویہ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ( یہ آیت) ” لہ معقبت من بین یدیہ ومن خلفہ یحفظونہ “ (کا ارشاد) نبی کریم ﷺ کے لئے خاص ہے۔ 3:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ( آیت) ” یحفظونہ من امر اللہ “ کے بارے میں فرمایا کہ فرشتے انسان کی حفاظت کرتے ہیں ان کے آگے سے ان کے پیچھے سے۔ 4:۔ ابوالشیخ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) یحفظونہ من امر اللہ “ سے مراد ہے یہ حفاظت اللہ کے حکم سے اور اللہ کے حکم کے ساتھ ہوتی ہے۔ 5:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہ معقبت “ سے مراد ہیں فرشتے (اور) (آیت ) ” یحفظونہ من امر اللہ “ یعنی اللہ کی اجازت سے۔ 6:۔ ابن جریر (رح) نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہ معقبت “ سے فرشتے مراد ہیں۔ 7:۔ ابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہ معقبت “ سے مراد فرشتے ہیں (جو حفاظت کرتے ہیں) اللہ کے حکم۔ 8:۔ ابن جریر (رح) نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہ معقبت “ سے مراد ہے فرشتے (آیت) ” یحفظونہ من امر اللہ “ یعنی ان کی خاص طور پر حفاظت کرتے ہیں اللہ کے حکم سے۔ 9:۔ ابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یحفظونہ من امر اللہ “ یعنی اللہ کے حکم سے اور بعض قرأۃ میں یوں ہے۔ (آیت ) ” یحفظونہ من امر اللہ “ 10:۔ ابن جریر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہ معقبت “ الا یہ یعنی بادشاہ کے محافظ جو اس پر چوکیداری کرنے والے ہوتے ہیں جو اس کی حفاظت کرتے ہیں اس کے آگے سے اور اس کے پیچھے سے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وہ ان کی حفاظت کرتے ہیں میرے حکم سے بلاشبہ میں جب ارادہ کرتا ہوں کسی قوم کو تکلیف پہنچانے کا تو اسے کوئی ٹال نہیں سکتا۔ 11:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہ معقبت “ الآیہ سے مراد ہے کہ بادشاہ اپنے محافظ بناتے ہیں جو ان کی حفاظت کرتے ہیں اس کے آگے سے اور اس کے پیچھے سے اور اس کے دائیں سے اور اس کے بائیں سے اس کی حفاظت کرتے ہیں قتل سے۔ کہا تو اللہ تعالیٰ یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا۔ (آیت) ” واذا اراد اللہ بقوم سوءا “ جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو تکلیف پہنچانے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کی حفاظت کرنے والے اسے کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچاتے۔ 12:۔ ابن جریر (رح) نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہ معقبت “ اس سے مراد امراء ہیں (کے آگے پیچھے حفاظت کرنے والے ہوتے ہیں۔ ہر انسان کی حفاظت کے لئے فرشتے مقرر ہیں۔ 13:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہ معقبت “ سے مراد وہ فرشتے ہیں جو رات اور دن میں انسان کے پیچھے آتے ہیں اور آدم کی اولاد (کے اعمال نامے) لکھتے ہیں۔ 14:۔ ابن جریر وابن منذر رحمہما اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہ معقبت “ سے مراد ہے حفاظت کرنے والے فرشتے۔ 15:۔ ابن منذر (رح) نے ایک دوسری سند سے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” لہ معقبت “ کے بارے میں فرمایا کہ فرشتے رات اور دن انسان کے پیچھے رہتے ہیں اور ابن آدم کے اعمال نامے لکھتے ہیں اور مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ فرشتے تم میں عصر کی نماز کے وقت جمع ہوتے ہیں ان کے آگے سے اسی طرح یہ قول بھی ہے (آیت ) ” عن الیمین وعن الشمال “ (ق آیت 17) یعنی نیکیاں ان کے آگے سے اور برائیاں ان کے پیچھے سے لکھتے ہیں جو اس کے داہنی طرف ہوتا ہے۔ وہ نیکیاں لکھتا ہے اور جو اس کے بائیں طرف ہوتا ہے وہ نہیں لکھتا مگر اس فرشتے کی گواہی کے ساتھ جو اس کے دائیں طرف ہے جب وہ چلتا ہے تو ان میں سے ایک اس کے آگے ہوتا اور دوسرا اس کے پیچھے ہوتا ہے۔ جب وہ بیٹھتا ہے تو ان میں ایک اس کے داہنی طرف اور دوسرا بائیں طرف ہوتا ہے اگر وہ سوجائے تو ان میں سے ایک اس کے سر کے قریب ہوتا ہے اور دوسرا اس کے پاوں کے پاس ہوتا ہے (آیت ) ” یحفظونہ من امر اللہ “ یعنی وہ اللہ کے حکم سے حفاظت کرتے ہیں اس کی۔ س 16:۔ ابوالشیخ (رح) نے عطا (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہ معقبت “ یعنی وہ کراما کاتبین فرشتے ہیں جو حفاظت کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کی اور وہ اس کا حکم دیئے گئے ہیں۔ 17:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” یحفظونہ من امر اللہ “ یعنی جنات میں سے کچھ جن اللہ کے حکم سے انسان کی حفاظت کرتے ہیں۔ 18۔ عبدالرزاق والفریابی وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہ معقبت “ یعنی فرشتے جو اس کی حفاظت کرتے ہیں اس کے آگے سے اور اس کے پیچھے سے جب وہ قضائے حاجت کے لئے جاتا ہے تو اس سے جدا ہوجاتے ہیں۔ فرشتے ہر شر سے حفاظت کرتے ہیں۔ 19:۔ ابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ کوئی ایسا بندہ نہیں ہے کہ اس پر فرشتہ مقرر نہ ہو جو اس کی حفاظت کرتا ہے اس کی نیند میں اور اس کی حفاظت کرتا ہے جنہوں نے انسان اور کپڑوں سے جو چیز بھی انسان کو تکلیف پہنچانے کے لئے آتی ہے وہ فرشتہ اسے پیچھے کردیتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ جب تکلیف پہنچانے کا ارادہ فرماتے ہیں تو وہ چیز اللہ کے حکم سے (اس کو) پہنچ جاتی ہے۔ 20:۔ ابن جریر (رح) نے کعب بن احبار (رح) سے روایت کیا کہ اگر ابن آدم کے لئے ظاہر ہوجائے ہر نرمی اور سختی تو دیکھے گا ہر چیز پر اس میں سے شیاطین کو اگر اللہ تعالیٰ مقرر نہ فرمائے تمہارا ساتھ فرشتوں کو جو تمہاری حفاظت کرتے ہیں تمہارے کھانے کی تمہارے پینے کی اور تمہاری شرمگاہوں کی جب تو وہ تم اچک کرلے جاتے۔ 21:۔ ابن جریر (رح) نے ابو مجلز (رح) سے روایت کیا کہ مراد قبیلہ میں سے ایک آدمی علی کے پاس آیا اور آپ نماز پڑھ رہے تھے اس نے کہا اپنی حفاظت کے لئے مراد قبیلہ میں سے کچھ لوگوں نے آپ کو قتل کا ارادہ کیا آپ نے فرمایا ہر آدمی کے ساتھ دو فرشتے ہیں جو اس کی حفاظت کرتے ہیں ان مصیبتوں سے جب تک تقدیر کا فیصلہ نہیں آتا۔ جب تقدیر کا فیصلہ آجاتا ہے تو اسے چھوڑ دیتے ہیں۔ اور بلاشبہ موت مضبوط ڈھال ہے۔ 22:۔ اب جریر (رح) نے ابوامامہ ؓ سے روایت کیا کہ کوئی آدمی ایسا نہیں ہے کہ اس کے ساتھ فرشتہ نہ ہو جو اس کی (تکلیف دینے والی چیزوں) کو ہٹا دیتا ہے یہاں تک کہ وہ اس کی تقدیر الہی کے فیصلہ کے حوالے کردیتا ہے۔ 23:۔ ابوالشیخ (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ کوئی بندہ ایسا نہیں ہے مگر اس دل کی حفاظت کے لئے آگے پیچھے آنے والے فرشتے ہوتے ہیں۔ دو فرشتے اس کے ساتھ دن میں ہوتے ہیں جب رات آتی ہے وہ اوپر چڑھ جاتے ہیں اور ان کے پیچھے دو اور فرشتے آتے ہیں اور یہ دو فرشتے اس کے ساتھ رات کو رہتے ہیں یہاں تک کہ صبح ہوجاتی ہے۔ وہ فرشتے اس کی حفاظت کرتے ہیں اس کے آگے سے اور اس کے پیچھے سے اور اس کو کوئی تکلیف نہیں پہنچتی جو اس کی تقدیر میں نہ لکھی ہو۔ جب بھی اس پر کوئی چیز حملہ آور ہوتی ہے تو وہ دونوں فرشتے اس کو دور کردیتے ہیں کیا تو اس کو نہیں دیکھتا کہ ایک آدمی دیوار کے پاس سے گزرتا ہے جب وہ اس سے گزر جاتا ہے تو وہ دیوار گر پڑتی ہے ؟ جب لکھا ہوا تقدیر کا وقت آجاتا ہے تو وہ درمیان سے ہٹ جاتے ہیں (آیت) وھم من امر اللہ “ یعنی یہ اللہ کے حکم سے اور (اللہ تعالیٰ نے) ان کو حکم فرمایا ہے کہ وہ اسکی حفاظت کریں۔ 24:۔ ابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ ابی بن کعب کی قراءۃ میں یوں ہے (آیت) ” لہ معقبت من بین یدیہ ورقیب من خلفہ یحفظون من امر اللہ “ 25:۔ سعید بن منصور وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ پڑھتے تھے (آیت) ” لہ معقبت من بین یدیہ ورقیب من خلفہ یحفظون “ 26:۔ سعید بن منصور وابن جریر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے جار ودبن ابی سبرہ (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابن عباس کو سنا کہ میں (اس طرح) پڑھتا ہوں (آیت) ” لہ معقبا تمن بین یدیہ ورقیب من خلفہ “ پھر فرمایا وہاں ایسا نہیں ہے لیکن یوں ہے ” لہ معقبا تمن بین یدیہ ورقیب من خلفہ “ 27:۔ ابن منذر وابوالشیخ نے علی ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہ معقبت من بین یدیہ ورقیب من خلفہ یحفظون من امر اللہ “ سے مراد ہے کہ نہیں ہے کوئی بندہ مگر اس کے سات فرشتے ہوتے ہیں جو اس کی حفاظت کرتے ہیں کہ اس پر کوئی دیوار واقع نہ ہوجائے یا کسی کنویں میں نہ گرپڑے یا اس کو کوئی درندہ نہ کھائے۔ یا غرق نہ ہوجائے (آگ میں) جل جائے (پھر) جب تقدیر آتی ہے۔ تو فرشتے تقدیر الہی کے سامنے سے ہٹ جاتے ہیں (یعنی فرشتے درمیان سے ہٹ جاتے ہیں اور تقدیر کا لکھا ہوا غالب آجاتا ہے۔ ) 28:۔ ابن ابی الدنیا نے مکائد الشیطان میں والطبرانی والصابونی نے المانتین میں ابوامامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن کے ساتھ تین سو ساٹھ فرشتے مقرر کئے جاتے ہیں۔ جو اس کا دفاع کرتے ہیں جب تک اس پر تقدیر کا فیصلہ نہیں ہوتا۔ آنکھ کے لئے سات فرشتے ہوتے ہیں جو اس سے (تکلیف دینے والی چیز کو ہٹاتے ہیں جیسے شہد کے پیالے سے مکھیوں کو ہٹایا جاتا ہے گرمی کے دن میں اور اگر ظاہر کردیا جائے تمہارے لئے البتہ تم اس کو دیکھو گے ہر نرم زمین پر پہاڑ پر ان میں سے ہر ایک اپنے ہاتھوں کو پھیلانے والا ہے اور وہ داخل ہوجائیں اس کے رہنے کی جگہوں میں اور اگر بندہ کو آنکھ جھپکنے کی دیر بھی حفاظت پر چھوڑ دیا جائے تو اس کو شیاطین اچک لیں۔ 29:۔ ابوداود (رح) نے القدر میں وابن ابی الدنیا وابن عساکر نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ بندے کے لئے حفاظت کرنے والے ہیں جو اس کی حفاظت کرتے ہیں اس پر کوئی دیوار نہ گرپڑے یا کسی کنویں میں نہ گرپڑے یا اس کو کوئی جانور نہ پہنچ (یعنی کوئی موذی چیز نہ ڈس لے) یہاں تک کہ جب تقدیر آتی ہے جو اس کے لئے مقدر کی گئی تھی تو حفاظت کرنے والے اس کو چھوڑ دیتے ہیں اور اس کو پہنچ جاتی ہے۔ (وہ تکلیف) جو اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ وہ اس کو پہنچے۔ اور ابوداود کے الفاظ یوں ہیں کہ لوگوں میں سے کوئی بھی ایک ایسا نہیں ہے کہ اس کے لئے کوئی فرشتہ مقرر نہ ہو جو چیز اس کو تکلیف پہنچانے کا ارادہ کرتی ہے۔ تو وہ فرشتے اس سے کہتے ہیں اس سے بچ جا اس سے بچ جا جب تقدیر آتی ہے تو وہ فرشتہ اس کو چھوڑ دیتا ہے۔ محافظ فرشتوں کی تعداد : 30:۔ ابن جریر نے کنانہ عدوی (رح) سے روایت کیا کہ عثمان بن عفان ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس تشریف لائے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے بتائیے کہ انسان کے ساتھ کتنے فرشتے ہوتے ہیں۔ آپ نے فرمایا ایک فرشتہ اس کے داہنی طرف اس کی نیکیوں (کے لکھنے) پر مقرر ہوتا ہے اور وہ امین ہوتا ہے۔ بائیں جانب والے پر جب کوئی نیک کام کرتا ہے تو اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور جب وہ کوئی برا کام کرتا ہے تو بائیں جانب والا دائیں جانب والے کو کہتا ہے کیا میں یہ برائی لکھ لوں ؟ وہ کہتا ہے نہیں شاید کہ وہ توبہ اور استغفار کرلے جب وہ تین مرتبہ پوچھتا ہے تو وہ اس جانب والا کہہ دیتا ہے کہ اس کو لکھ لو اللہ تعالیٰ نے ہم کو اس سے آرام پہنچائے برا ساتھی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے اس کا ڈرنا کتنا کم ہے۔ تو اس سے حیا کرنا کتنا برا ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت) ” مایلفظ من قول الا لدیہ رقیب عتید (18) (ق آیت 18) اور وہ فرشتے ہیں تیرے آگے اور تیرے پیچھے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت) ” لہ معقبت من بین یدیہ ورقیب من خلفہ یحفظونہ من امر اللہ “ ایک فرشتے پکڑے ہوئے ہوتا ہے تیری پیشانی سے جب تو تواضع اختیار کرتا ہے اللہ کے لئے تو وہ تجھ کو بلند کردیتا ہے۔ اور جب تو بڑائی کا اظہار کرتا ہے اللہ پر تو وہ تجھ کو گرا دیتا ہے۔ اور تیرے ہونٹوں پر دو فرشتے ہیں وہ تیرے نبی کریم ﷺ پر دورد بھجنے کو محفوظ کرتے ہیں اور ایک فرشتہ تیرے منہ پر مقرر ہے۔ وہ سانپ کو تیرے منہ میں داخل ہونے کی حفاظت کرتا ہے اور دو فرشتے تیرے آنکھوں پر مقرر ہیں اور یہ دس فرشتے ہر بنی آدم پر مقرر ہیں نازل ہوتے ہیں رات کے فرشتے دن کے فرشتوں پر اس لئے کہ رات کے فرشتے دن کے فرشتوں کے علاوہ ہیں اور یہ بیس فرشتے ہر آدمی پر (مقرر) ہیں اور ابلیس ان کو اور اس کی اولاد (رات کو) ہوتی ہے۔ 31:۔ ابوالشیخ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان اللہ لایغیر ما بقوم حتی یغیرو ما بانفسہم “ سے مراد ہے کہ (اللہ تعالیٰ ) اپنے بندوں پر کی گئی ان نعمتوں کو نہیں بدلتے یہاں تک کہ وہ گناہ نہ کریں۔ (جب وہ گناہ کرتے ہیں) تو اللہ تعالیٰ ان سے نعمتوں کو اٹھا لیتے ہیں۔ 32:۔ ابن ابی شیبہ نے کتاب العرش میں وابوالشیخ وابن مردویہ (رح) نے علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میری عزت میرے جلال اور میرے عرش کے بلند ہونے کی قم ! نہیں ہے کوئی بستی والے اور نہ گھر والے اور نہ کوئی دیہات میں رہنے والے جو میری نافرمانی کرتے ہیں میری اطاعت کرتے ہیں وہ میری اطاعت کرنے لگ جاتے ہیں جو مجھے محبوب ہے تو میں بدل دیتا ہوں ان کے عذاب کو اپنی رحمت سے جو ان کو محبوب ہے اور نہیں کوئی گھر والوں میں سے بستی والوں میں سے اور دیہات کے رہنے والوں میں سے جو میری اطاعت کرتے ہیں۔ جس کو میں محبوب رکھتا ہوں پھر وہ میری نافرمانی کرنے لگتے ہیں جو مجھے ناپسند ہے تو میں ان کو اپنی محبوب رحمت کی بجائے عذاب میں مبتلا کردیتا ہوں جو ان کو ناپسند ہوتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی حفاظت کا واقعہ : 33:۔ ابن جریر وابوالشیخ رحمہما اللہ نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ عامر بن الطفیل اور اربد بن ربیعہ رسول اللہ ﷺ کے پاسآگئے عامر نے کہا آپ سے مجھے آپ کیا دیں گے اگر میں آپ کی اتباع کروں فرمایا تو شہسوار ہے۔ میں تجھے گھوڑے کی لگامیں دوں گا۔ اس نے کہا صرف (یہی چیز دیں گے) آپ نے فرمایا تو کیا چاہتا ہے ؟ اس نے کہا میرے لئے مشرق ہو اور آپ کے لئے مغرب ہو اور میرے لئے خیمے اور آپ کے لئے مٹی کا گھر ہو۔ آپ نے فرمایا نہیں (ایسا کبھی نہ ہوگا) اس نے کہا میں آپ پر چڑھائی کروں گا۔ گھوڑوں اور پیدل فوج کے ساتھ۔ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تجھ سے محفوظ رکھے یہ دونوں آئے ایک قبیلہ کے پاس جس کو اوس اور خزرج سے پکارا جاتا ہے وہ دونوں باہر نکلے عامر نے ان سے کہا اگر ہمارے لئے اس شخص کو قتل کرنا ممکن ہو تو ہم سے بدلہ لیا جائے۔ اور وہ لوگ البتہ اس بات پر راضی ہوں گے کہ ہم ان کو دیت اد اکریں۔ اور وہ صلح کرنے کو محبوب رکھیں گے اور لڑائی کو ناپسند کریں گے جب وہ دیکھیں گے اس کام کو جو واقع ہوچکا دوسرے نے کہا اگر تو چاہے تو ایسا کرے دونوں نے پھر مشورہ کیا۔ ایک نے کہا میں (محمد ﷺ کو) باتوں میں لگالوں گا اور تم تلوار سے ان کے پیچھے سے آکر ایک دم حملہ کردینا۔ دونوں نے اس طرح کہا۔ ایک نبی کریم ﷺ کے پیچھے چلا گیا اور دوسرے نے (سامنے آکر) کہا مجھ کو اپنا قصہ بیان کیجئے۔ آپ کیا کہتے ہیں آپ نے فرمایا میں تم کو اپنا پیغام سنا دیتا ہوں وہ آہستہ آہستہ آپ سے باتیں کرتا رہا۔ جب دوسرے نے وار نہ کیا۔ پیچھے سے، تو اس نے (اپنے ساتھی سے) کہا تجھے کیا ہوا تو کیوں رکا ہوا ہے تو کیوں رکا ہوا ہے۔ اس نے کہا میں نے اپنے ہاتھ تلوار کے دستے پر رکھا تو وہ سوکھ گیا میں نے اپنے کام کی طاقت نہ رکھی۔ میں اپنے ہاتھ کو حرکت دیتا رہا مگر ہو حرکت نہ کرسکا وہ دونوں (وہاں سے ناکام ہوکر) نکلے۔ جب یہ دونوں حرہ (کے مقام) پر تھے۔ انہوں نے سعد بن معاذ اور اسید بن حضیر کی آواز سنی دونوں حضرات ان کی طرف گئے۔ اپنے ہتھیار اور نیزوں کو اٹھا کر اور اسید اپنی تلوار کو (گلے میں) لٹکائے ہوئے تھے اسید ؓ نے عامر بن طفیل سے کہا اے کانے خبیث ! تو نے رسول اللہ ﷺ پر شرط لگائی تھی اگر تو رسول اللہ ﷺ کی طرف سے امان میں نہ ہوتا۔ تو میں اسی جگہ تیری گردن اڑا دیتا۔ اس نے کہا تو کون ہے ؟ انہوں نے کہا اسید بن حضیر ہے عامر نے کہا اگر اس کا باپ زندہ ہوتا تو یہ میرے ساتھ ایسا نہ کرتا پھر عامر نے اربد سے کہا اے اربد تو یہاں سے ؟ کی طرف چلا جا اور میں نکلتا ہوں محمد ﷺ کی طرف میں لوگوں کو اکٹھا کروں گا تاکہ ان کے ساتھ جنگ کریں۔ اربد نکلا یہاں تک یہ وہ رقم (کے مقام) پر تھا اللہ تعالیٰ نے اس پر ایسی کڑک بھیجی جس نے اس کو جلا کر خاکسر کردیا۔ اور عامر نکلا یہاں تک کہ وہ وادی خرید میں تھا اللہ تعالیٰ نے اس پر طاعون کو بھیج دیا اس نے چیخنا شروع کا اے عامر کے گھروالوں یہ پھوڑا ہے اونٹ کے پھوڑے کی طرح جو مجھے قتل کردے گا۔ اور موت بھی سلولیہ کے گھر میں آرہی ہے اور یہ قیس قبیلہ میں سے ایک عورت تھی اس وجہ سے اللہ تعالیٰ کا قول ہے۔ (آیت) ” سوآء منکم من اسرالقول ومن جھربہ “ سے لے کر (آیت) ” لہ معقبت من بین یدیہ ومن خلفہ یحفظونہ من امر اللہ “ سے مراد ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے آگے پیچھے فرشتے ہوتے ہیں کہ حفاظت کرنے والے ہیں اللہ تعالیٰ کے حکم سے (آیت ) ” ان اللہ لا یغیر ما بقوم حتی یغیروا ما بانفسہم “ یہاں تک کہ (اس آیت پر) پہنچے (آیت) ” وما دعآء الکفرین الا فی ضلل (14) اور بعید نے کہا اپنے بھائی کے بارے میں اور وہ اس کو رورہا تھا۔ اخشی علی اربد الختوف ولا ارھب نوی السماء ولا سہ ترجمہ : میں اربد کے لئے موت سے ڈرتا ہوں جبکہ میں آسمان کے ستارے اور شیر سے بھی نہیں ڈرتا تھا۔ فجعتنی الرعد والصواعق بالفارس یوم الکریھۃ النجد ترجمہ : بجلی کی کڑک اور چمک نے مجھے دکھ پہنچایا یا اس شہسوار کی موت کے ساتھ نجد کے ناپسندیدہ دن۔ 34:۔ ابوالشیخ (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان اللہ لا یغیر ما بقوم حتی یغیرو ما بانفسہم “ سے مراد ہے کہ تنگی لوگوں کی طرف سے ہوتی ہے جبکہ آسانی اللہ تعالیٰ سے ہوتی ہے اور اپنی بداعمالیوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو نہ بدلو۔ 35:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ایک نبی کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی قوم سے کہو کہ کوئی دیہات والے گھر والے اللہ کی اطاعت کو چھوڑ کر اللہ کی معصیت کو اختیار کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بھی ان کی محبوب چیزوں کو ان چیزوں سے بدل دیں گے جن کو وہ ناپسند کرتے ہیں پھر فرمایا کہ اس کی تصدیق اللہ کی کتاب میں ہے۔ (یعنی آیت ” ان اللہ لا یغیرما بقوم حتی یغیرو ما بانفسہم “ گناہوں سے ڈرانا : 36:۔ ابوالشیخ (رح) نے سعید بن ابی ہلال (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ انبیاء (علیہم السلام) میں سے ایک نبی نے اپنی قوم سے فرمایا جب وہ گناہوں میں جلدی کرنے لگے میرے پاس ہوجاؤ میں تم کو اپنے رب کا پیغام ضرور پہنچاوں گا۔ وہ لوگ ان کے پاس جمع ہوگئے۔ اور پیغمبر کے ہاتھ میں ایک ٹھکیری تھی۔ انہوں نے فرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ تم کو فرماتے ہیں کہ تم نے گناہ کئے جو آسمان تک پہنچ چکے ہیں۔ اور تم اس سے توبہ نہیں کرتے اور نہ تم اس سے بچنے کی کوشش کرتے ہو مگر میں تم کو اس طرح لوٹا دوں گا۔ جیسے یہ ٹھیکری توڑی جاتی ہے۔ پھر اس نبی نے ٹھیکری کو پھینکا تو وہ ٹوٹ کر ٹکڑے ہوگئی پھر فرمایا کہ میں تم کو ٹکڑے ٹکڑے کردوں گا یہاں تک کہ تم سے نفع نہیں اٹھایا جائے گا، پھر تم پر ایسا شخص مسلط کروں گا جس کا کوئی حصہ نہ ہوگا پھر تم سے میرے لئے انتقام لے گا۔ پھر میں اپنے لئے خود انتقام لوں گا۔ 37:۔ ابوالشیخ (رح) نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ بلاشبہ جھگڑنا بھی ایک سزا ہے۔ تم استقبال نہ کرو اللہ کی سزا کا تلوار کے ساتھ لیکن تم اس کا استقبال کرو توبہ کے ساتھ آہ زاری کے ساتھ اور اس کی تابعداری کے ساتھ۔ 38:۔ ابوالشیخ (رح) نے مالک بن دینار (رح) سے روایت کیا کہ جب بھی تم کوئی گناہ کرتے ہو تو اللہ تعالیٰ تمہارے لئے پیدا فرما دیتے ہیں اپنی قدرت سے سزا کو۔ بادشاہوں کے قلوب اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہیں۔ 39:۔ ابوالشیخ (رح) نے مالک بن دینار (رح) سے روایت کیا کہ میں نے بعض کتابوں کو پڑھا کہ بلاشبہ میں اللہ ہوں بادشاہوں کا بادشاہ ہوں۔ بادشاہوں کے دل میرے ہاتھوں میں ہے۔ پس اپنے دلوں کو مشغول نہ کرو بادشاہوں کے سبب سے اور مجھ سے مانگو۔ میں تم پر ان سے زیادہ مہربان ہوں۔ 40:۔ ابوالشیخ (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت ) ” ومالھم من دونہ من وال “ کے بارے میں فرمایا کہ وہی ذات ہے کہ وہ ان کو دوست بناتا ہے اور ان کی مدد کرتا ہے اور وہ انکو اپنی طرف پناہ دیتا ہے۔
Top