Dure-Mansoor - Ar-Ra'd : 20
الَّذِیْنَ یُوْفُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَ لَا یَنْقُضُوْنَ الْمِیْثَاقَۙ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يُوْفُوْنَ : پورا کرتے ہیں بِعَهْدِ اللّٰهِ : اللہ کا عہد وَلَا يَنْقُضُوْنَ : اور وہ نہیں توڑتے الْمِيْثَاقَ : پختہ قول و اقرار
جو اللہ کے عہد کو پورا کرتے ہیں اور عہد کو نہیں توڑتے
1:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” بعھد اللہ ولا ینقضون المیثاق “ کے بارے میں فرمایا کہ تم پر وعدہ کو پورا کرنا لازم ہے اور معاہدے کو نہ توڑو بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرمایا ہے اس بارے میں سخت تاکید فرمائی ہے اور اس کا بیس سے کچھ اوپر آیات میں ذکر فرمایا۔ یہ نصیحت ہے اور تم کو پیغام پہنچانا ہے۔ اور تم پر حجت ہے اور وہی امور عظیم ہوتے ہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے عظمت بیان فرمائی سمجھ والے عقل والے اور عمل والوں کے نزدیک اور ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ نبی کریم ﷺ اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا کرتے تھے اس کا کوئی ایمان نہیں جو امانت کی حفاظت نہیں کرتا اور اس کا کوئی دین نہیں جو وعدہ کو پورا نہیں کرتا۔ 2:۔ الخطیب وابن عساکر رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نیکی اور صلہ رحمی البتہ ہلکا کردیں گے۔ بڑے عذاب کو قیامت کے دن۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت ” والذین یصلون ما امر اللہ بہ ان یوصل ویخشون ربھم ویخافون سوء الحساب “ تلاوت فرمائی۔ 3:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” والذین یصلون ما امر اللہ بہ ان یوصل “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے (سب) نبیوں پر اور سب کتابوں پر ایمان لانا (آیت) ” ویخشون ربھم “ یعنی ڈرتے ہیں قطع رحمی کرنے میں کہ جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے کہ اس کو جوڑا جائے (آیت ) ” ویخافون سوٓء الحساب “ یعنی حساب کی سختی سے (ڈرتے ہیں) رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا : 4:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” والذین یصلون ما امر اللہ بہ ان یوصل “ کے بارے میں فرمایا کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ نبی کریم ﷺ فرمایا کرتے تھے اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور شتے داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرو کیونکہ یہ امور تم کو زیادہ باقی رکھنے والے ہیں۔ دنیا میں اور بہتر ہیں تمہارے لئے آخرت میں اور ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ ایک آدمی خشعم قبیلہ میں سے نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور آپ مکہ مکرمہ میں تھے اس اس نے کہا کہ آپ وہی آدمی ہیں کہ آپ نے یہ خیال کیا ہوا ہے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں آپ نے فرمایا ہاں اس نے کہا کون سا اعمال اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ محبوب ہیں تو آپ نے فرمایا اللہ پر ایمان لانا (پھر) اس نے پوچھا اس کے بعد کون سا (عمل زیادہ محبوب ہے) آپ نے فرمایا صلہ رحمی کرنا اور عبداللہ بن عمرو ؓ فرمایا کرتے تھے کہ حلیم وہ نہیں ہے کہ جو ظلم کرے اور پھر وہ حلم کا مظاہرہ کرے یہاں تک کہ جب قوم اسے بدلہ لینے پر ابھارے تو وہ بھی برانگیختہ ہوجائے۔ لیکن بردبار وہ ہے جو (بدلہ لینے کی) قدرت رکھتا ہے۔ پھر معاف کردیتا ہے۔ اور صلہ رحمی کرنے والا نہیں ہے کہ جس سے صلہ رحمی کی جائے پھر ہو صلہ رحمی کرے (یعنی رشتہ داروں کے ساتھ تعلق رکھے) یہ تو پھر مقابلہ سے لیکن صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جس سے قطع تعلق کیا جائے تو پھر بھی وہ صلہ رحمی کا مظاہرہ کرے اور اس پر شفقت کرے کہ جو اس سے صلہ نہ کرے۔ 5:۔ ابن جریر وابن منذر وابوالشیخ رحمہم اللہ نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت ) ” ویقطعون ما امر اللہ بہ ان یوصل “ کے بارے میں فرمایا ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ نبی کریم ﷺ فرمایا جب تو نہیں چلا اپنے رشتہ دار کی طرف اپنے پاوں کے ساتھ اور تو نے اپنے مال میں سے اس کو نہیں دیا تو گویا تو نے اس سے قطع تعلق کرلیا۔
Top