Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Ar-Ra'd : 31
وَ لَوْ اَنَّ قُرْاٰنًا سُیِّرَتْ بِهِ الْجِبَالُ اَوْ قُطِّعَتْ بِهِ الْاَرْضُ اَوْ كُلِّمَ بِهِ الْمَوْتٰى١ؕ بَلْ لِّلّٰهِ الْاَمْرُ جَمِیْعًا١ؕ اَفَلَمْ یَایْئَسِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ لَّوْ یَشَآءُ اللّٰهُ لَهَدَى النَّاسَ جَمِیْعًا١ؕ وَ لَا یَزَالُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا تُصِیْبُهُمْ بِمَا صَنَعُوْا قَارِعَةٌ اَوْ تَحُلُّ قَرِیْبًا مِّنْ دَارِهِمْ حَتّٰى یَاْتِیَ وَعْدُ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ۠ ۧ
وَلَوْ
: اور اگر
اَنَّ
: یہ کہ (ہوتا)
قُرْاٰنًا
: ایسا قرآن
سُيِّرَتْ
: چلائے جاتے
بِهِ
: اس سے
الْجِبَالُ
: پہاڑ
اَوْ
: یا
قُطِّعَتْ
: پھٹ جاتی
بِهِ
: اس سے
الْاَرْضُ
: زمین
اَوْ
: یا
كُلِّمَ
: بات کرنے لگتے
بِهِ
: اس سے
الْمَوْتٰى
: مردے
بَلْ
: بلکہ
لِّلّٰهِ
: اللہ کے لیے
الْاَمْرُ
: کام
جَمِيْعًا
: تمام
اَفَلَمْ يَايْئَسِ
: تو کیا اطمینان نہیں ہوا
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: وہ لوگ جو ایمان لائے (مومن)
اَنْ
: کہ
لَّوْ يَشَآءُ اللّٰهُ
: اگر اللہ چاہتا
لَهَدَى
: تو ہدایت دیدیتا
النَّاسَ
: لوگ
جَمِيْعًا
: سب
وَلَا يَزَالُ
: اور ہمیشہ
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: وہ لوگ جو کافر ہوئے (کافر)
تُصِيْبُهُمْ
: انہیں پہنچے گی
بِمَا صَنَعُوْا
: اس کے بدلے جو انہوں نے کیا (اعمال)
قَارِعَةٌ
: سخت مصیبت
اَوْ تَحُلُّ
: یا اترے گی
قَرِيْبًا
: قریب
مِّنْ
: سے (کے)
دَارِهِمْ
: ان کے گھر
حَتّٰى
: یہانتک
يَاْتِيَ
: آجائے
وَعْدُ اللّٰهِ
: اللہ کا وعدہ
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
لَا يُخْلِفُ
: خلاف نہیں کرتا
الْمِيْعَادَ
: وعدہ
اور اگر قرآن ایسا ہوتا جس کی وجہ سے پہاڑ چلا دیئے جاتے یا اس کے ذریعہ زمین کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جاتے یا اس کے ذریعہ مردوں سے بات کرا دی جاتی تب بھی یہ لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں، بلکہ تمام امور اللہ ہی کے لئے ہیں، کیا اہل ایمان ناامید نہیں ہوئے حالانکہ یہ جانتے ہیں کہ اللہ چاہتا تو سب لوگوں کو ہدایت دے دیتا، اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے اعمال بد کی وجہ سے انہیں برابر کوئی نہ کوئی مصیبت پہنچتی رہے گی یا ان کے مکانوں کے قریب مصیبت نازل ہوجائے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ آجائے بلاشبہ اللہ وعدہ خلاف نہیں فرماتا
ضدی منعت کو ہدایت نہیں ملتی : 1:۔ الطبرنی وابوالشیخ وابن مردویہ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ قریش مکہ نے نبی ﷺ سے کہا اگر تو ایسا ہی ہے جیسے تو کہتا ہے تو ہم کو دکھا دے ہمارے ان سرداروں کو جو مرچکے ہیں (تاکہ) ہم ان سے باتیں کریں اور ان پہاڑوں کو ہم سے دور کردیجئے۔ تو (یہ آیت) نازل ہوئی (آیت ) ” ولو ان قرانا سیرت بہ الجبال او قطعت بہ الارض اوکلم بہ الموتی “ 2:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ وابن مردویہ رحمہم اللہ نے عطیہ عوفی (رح) سے روایت کیا کہ قریش مکہ نے محمد ﷺ سے کہا اگر ہمارے لئے نہ مکہ کے پہاڑ چلے جائیں یہاں تک کہ ( جگہ) کشادہ ہوجائے اور ہم اس میں کھیتی کریں یا ہمارے لئے زمین پھٹ جائے، جیسے سلیمان (علیہ السلام) اپنی قوم کے لئے ہوا کے ذریعہ زمین کو طے کرتے تھے۔ یا ہمارے لئے مردوں کو زندہ کردیا جائے جیسے عیسیٰ (علیہ السلام) اپنی قوم کے لئے مردوں کو زندہ کردیتے تھے۔ تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت ) ” ولو ان قرانا سیرت بہ الجبال “ سے لے کر ”(آیت ) ” افلم یایئس الذین امنوا “ تک فرمایا کیا ایمان والوں کے لئے (یہ بات) ظاہر نہیں ہوئی لوگوں نے پوچھا کیا یہ حدیث نہیں کہ نبی ﷺ کے اصحاب میں سے کسی صحابہ میں سے کسی صحابہ سے مروی ہے تو فرمایا ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔ 3:۔ ابن جریر وابن مردویہ رحمہما اللہ نے عوفی (رح) سے راستہ سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ قریش میں سے مشرکوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا اگر ہمارے لئے مکہ کی وادیاں وسیع ہوجائیں۔ ہمارے لئے چل پڑی تو ہم کھیتی باڑی کریں اور ہم سے جو مرچکے ہیں ان کو زندہ کردیں اور اس کے ذریعہ زمین کو پھاڑ دیں یا اس کے ذریعہ سے مردے بات کرنے لگیں تو اللہ تعالیٰ نے (آیت ) ” ولو ان قرانا “ (الآیہ) کو اتارا۔ اپنے خاندان والوں کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرانا : 4:۔ ابویعلی و ابونعیم نے دلائل میں وابن مردویہ رحمہم اللہ نے زبیر بن عوام ؓ سے روایت کیا کہ جب (یہ آیت ) ” وانذر عشیرتک الاقربین (214) “ (الشعراء آیت 214) نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے ابوقیس (پہاڑ) پر کھڑے ہو کر آواز لگائی۔ اے آل غیر مناف بلاشبہ میں ڈرانے والا ہوں تو قریش آگئے اور اپنے ان کو ڈرایا انہوں نے کہا تو یہ خیال کرتا ہے کہ تو نبی ہے کہ تیری طرف وحی کی جاتی ہے۔ اور سلیمان (علیہ السلام) کے لئے مسخر کیا گیا تھا ہوا کو اور پہاڑوں کو اور موسیٰ (علیہ السلام) کے لئے دریا کو مسخر کردیا گیا۔ اور عیسیٰ (علیہ السلام) مردوں کو زندہ کردیتے تھے (تو) اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے۔ کہ یہ پہاڑ یہاں سے چل پڑیں۔ اور ہمارے لئے زمین سے نہریں پھوٹ پڑیں تاکہ ہم اس کو کھیتیاں کرنے کی جگہ بنالیں ہم کھیتی کریں اور ہم (اس میں سے) کھائیں ورنہ اللہ تعالیٰ سے دعا کر کہ وہ ہمارے لئے مردوں کو زندہ کردے کہ ہم ان سے باتیں کریں اور وہ ہم سے باتیں کریں ورنہ اللہ تعالیٰ سے دعا کر، کہ اس چٹان کو جو تیرے نیچے ہے سونے کا بنا دے تاکہ ہم اس میں سے تراش لیں اور ہم گرمی سردی کے سفر سے بےنیاز ہوجائیں۔ بلاشبہ تو گمان کرتا ہے کہ تو ان (سابقہ پیغمبروں) کی طرح ہے اس درمیان کہ ہم آپ کے اردگرد تھے اچانک آپ پر وحی نازل ہونے لگی۔ جب وحی کی کیفیت ختم ہوئی تو آپ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو عطا فرما دیا جو کچھ تم نے سوال کیا اگر میں چاہوں تو ہوجائے گا لیکن مجھ کو اختیار دیا گیا ہے درمیان ان (دو کاموں) کے کہ یا تم رحمت کے دروازہ میں داخل ہوجاؤ اور تمہارے ایمان لانے والے ایمان لانے والے ایمان نہ لائیں تو میں نے رحمت کے دروازے کو اختیار کیا اور تمہارے ایمان لانے والے ایمان لائیں اور مجھ کو خبردی گئی اگر تم کو (مانگی ہوئی چیزیں) عطا کردوں پھر تم نے کفر کیا تو تم کو ایسا عذاب دیا جائے گا کہ جہاں والوں میں سے کسی کو ایسا عذاب نہیں دیا جائے گا تو یہ (آیت ) ” وما منعنا ان نرسل بالایت الا ان کذب بھا الاولون “ نازل ہوئی یہاں تک کہ آپ نے تین آیات پڑھیں اور یہ (آیت ) ” ولو ان قرانا سیرت بہ الجبال ‘ ‘ 5:۔ ابوالشیخ (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس (آیت ) ” ولو ان قرانا سیرت بہ الجبال او قطعت بہ الارض اوکلم بہ الموتی “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت مکی ہے۔ 6:۔ ابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت ) ” ولو ان قرانا سیرت بہ الجبال “ کے بارے میں فرمایا کہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب کفار نے محمد ﷺ سے مطالبہ کیا کہ ہمارے پہاڑوں کو چلایا جائے تاکہ ہماری زمینیں کشادہ ہوجائیں کیونکہ وہ تنگ ہیں (پہاڑوں کی وجہ سے) یا ہمارے لئے شام کو قریب کردے تاکہ ہم اس کی طرف تجارت کریں یا ہمارے لئے آباواجداد کو قبروں سے نکال دیں تاکہ ہم ان سے باتیں کریں۔ 7:۔ ابن جریر وابوالشیخ رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کفار قریش نے کہا اس قریش نے کہا اس قرآن کے ذریعہ ہمارے لئے پہاڑ چلائے جائیں (اور) قرآن کے ذریعہ سے زمین پھاڑ دی جائے اور اس کے ذریعہ ہمارے مردوں کو (قبروں سے نکالا جائے) 8:۔ ابن جریر (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ مکہ کے کافروں نے محمد ﷺ سے کہا ہمارے لئے پہاڑوں کو چلایا جائے جیسے (داود (علیہ السلام) کے لئے پہاڑ مسخر تھے اور ہمارے لئے زمین (جلدی) طے ہوجائے جیسے کہ سلیمان (علیہ السلام) کے لئے طے ہوتی تھی۔ اس کے ذریعہ (یعنی ہوا کے ذریعہ) وہ صبح کو ایک ماہ کا سفر (طے کرلیتے تھے اور ان کے ذریعہ شام کو بھی ایک ماہ کا سفر طے کرلیتے تھے یا ہم سے مردے بات کریں جیسے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) ان سے باتیں کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اس کتاب کو اس لئے نہیں اتارا گیا لیکن ایک چیز تھی میں نے اپنے انبیاء رسولوں کو عطا فرمائی تھی۔ کفار کے بےجا مطالبات : س 9:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے مصنف میں وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ قریش نے رسول اللہ ﷺ سے کہا اگر تو نبی ہے جیسے کہ تو (خود) گمان کرتا ہے تو ان کھردرے اور بلند پہاڑوں کو مکہ سے دور کردے چار دن یا پانچ دنوں کی مسافت پر۔ کیونکہ وہ تنگی کا باعث ہیں یہاں تک کہ وہ ہم سے باتیں کریں۔ اور وہ ہم کو خبر دیں کہ آپ اللہ کے نبی ہیں یا ہم کو سوار کردے شام کی طرف یا حیرہ کی طرف یہاں تک کہ ہم جائیں اور ہم ایک ہی رات میں واپس آجائیں گے جیسے کہ تو نے گمان کیا کہ تو نے بھی (معراج کی رات میں ایسا کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت ) ” ولو ان قرانا سیرت بہ الجبال “ نازل فرمائی۔ 10:۔ ابن اسحاق ابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” بل للہ الامر جمیعا “ سے مراد ہے کہ وہ اس میں سے کوئی کام نہیں ہوتا مگر جو اللہ تبارک وتعالیٰ چاہے اور اللہ تعالیٰ کی یہ شان نہیں کہ یہ کسی کا مطالبہ پورا کرے۔ 11:۔ ابوعبید و سعید بن منصور وابن منذر رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ یوں پڑھتے تھے (آیت ) ” افلم یی اس الذین امنوا “ 12:۔ ابن جریر وابن الانباری نے مصاحف میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے یوں پڑھا آیت ” افلم بیناس الذین امنوا “ ان سے کہا گیا کہ مصحف میں یوں ہے ” افلم یایئس “ تو انہوں نے فرمایا میں کاتب کو گمان کرتا ہوں تو اس نے ( اس حال میں) لکھا کہ وہ اونگھ رہا تھا۔ 13:۔ ابن جریر (رح) نے علی ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت ) ” افلم یباس الذین امنوا “۔ 14:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” افلم یایئس “ یعنی وہ جانتا ہے۔ 15:۔ الطستی (رح) نے نافع بن ارزق (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے ابن عباس ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت ) ” افلم یایئس الذین امنوا “ کے بارے میں فرمایا (آیت ) ” افلم یایئس “ بنومالک کی لغت میں پھر پوچھا گیا عرب کے لوگ اس (معنی) کو جانتے ہیں فرمایا ہاں کیا تو مالک بن عوف کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا۔ لقد یئس الاقوامانی اناابنہ وان کنت عن ارض العشیر ۃ نائبا۔ ترجمہ : بہت ہی قومیں ناامید ہوچکی ہیں (اس کے مقابلے میں) اس لئے کہ میں اس کا بیٹا ہوں چاہے میں اپنے خاندان کی زمین سے دور کیوں نہ ہوں۔ 16:۔ ابن الانباری (رح) نے ابوصالح (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت ) ” افلم یایئس الذین امنوا “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے (آیت ) ” افلم یایعلم “ ھوازن کی لغت میں اور مالک بن عوف نصری نے شعر کہا : أقول لہم بالشعب اذیسوننی الم تعلموا انی فارس زھدم : ترجمہ : جب وہ میرے مقابلہ سے مایوس ہوگئے تو میں نے گھاٹی میں ان سے کہا تمہیں پتہ نہیں میں فرس کے زھدم کا بیٹا ہوں : 17:۔ ابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” افلم یایئس الذین امنوا “ سے مراد ہے کیا ایمان والوں نے نہیں جانا ؟ 18:۔ ابوالشیخ (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” افلم یایئس الذین امنوا “ سے مراد ہے کیا ایمان والوں نے نہیں پہچانا ؟ 19:۔ ابوالشیخ (رح) نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” افلم یایئس “ کا معنی ” افلم یعلم “ ہے کچھ لوگ اسے ” افلم یتبین “ پڑھتے ہیں، کہ انکو عقل نہیں تاکہ وہ جان لیں کہ اللہ تعالیٰ یہ کرسکتا ہے وہ اس ناامید نہیں ہوتے حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اگر چاہے تو ایسا کردے۔ 20:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ (رح) نے ابوالعالیہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” افلم یایئس الذین امنوا “ سے مراد ہے کہ تحقیق ایمان والے لوگ اس بات سے ناامید ہوگئے کہ وہ لوگ ہدایت پائیں گے اگر اللہ تعالیٰ چاہیں تو (آیت ) ” لھدی الناس جمیعا “ (سب کو ہدایت عطا فرمادیں) 21:۔ الفریابی وابن جریر وابن مردویہ رحمہم اللہ نے عکرمہ ؓ کے راستے سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” تصیبہم بما صنعوا قارعۃ “ سے مراد ہے لشکر۔ 22:۔ الطیالسی وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ وابن مردویہ والبیہقی نے دلائل میں سعید بن جبیر کے راستہ سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولایزال الذین کفروا تصیبہم بما صنعوا قارعۃ “ سے مراد ہے لشکر ” قارعۃ اوتحل قریبا من دارہم “ (یعنی آپ خود اے محمد ﷺ انکی بستیوں کے قریب جاکر اتریں گے) (آیت ) ” حتی یاتی وعداللہ یعنی (اللہ کا وعدہ) فتح مکہ (کا آجائے) 23:۔ ابن مردویہ رحمۃ اللہ علیہنے ابوسعید ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” تصیبہم بما صنعوا قارعۃ “ یعنی رسول اللہ ﷺ کے لشکروں میں سے ایک لشکر ” اوتحل “ یعنی اے محمد ﷺ آپ خود ہی اتریں گے) ” قریبا من دارہم یعنی ان کے گھروں میں کے قریب۔ 24:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابوالشیخ والبیہقی نے دلائل میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ” القارعۃ “ سے مراد ہے لشکر (آیت ) ” اوتحل قریبا من دارہم “ یعنی حدیبہ ” حتی یاتی وعداللہ “ یعنی فتح مکہ۔ 25:۔ ابن جریر (رح) نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولا یزال الذین کفروا “ کہ یہ آیت نبی کریم ﷺ کے لشکروں کے متعلق مدینہ منورہ میں نازل ہوئی (آیت ) ” اوتحل “ یعنی اے محمد ﷺ آپ خود (ہی اتریں گے) (آیت ) ” قریب من دارہم “ یعنی ان کے گھروں کے قریب “ 26:۔ عبد بن حمید وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے عکرمہ ؓ کے راستے سے ابن عباس ؓ سے رویت کیا کہ (آیت) ” تصیبہم بما صنعوا قارعۃ “ یعنی مصیبت یا آفت۔ 27:۔ ابن جریر وابن مردویہ رحمہما اللہ نے عوفی (رح) کے راستہ سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” تصیبہم بما صنعوا قارعۃ “ یعنی عذاب آسمان سے (آیت ) ” اوتحل قریبا من دارھم “ یعنی رسول اللہ ﷺ کا انکے پاس نازل ہونا اور ان سے قتال کرنا۔ 28:۔ ابن جریر (رح) نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” اوتحل قریبا من دارھم “ یعنی مصیبت نازل ہوگئی ہے انکے گھر کے قریب۔ (آیت ) ” حتی یاتی وعداللہ “ یعنی قیامت کے دن۔ اماقولہ تعالیٰ : ولقد استھزی برسل من قبلک : کسی کی نقل اتارنا گناہ ہے۔ 29:۔ ابوالشیخ وابن مردویہ (رح) نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ کے پیچھے ایک آدمی آپ کی نقل اتار رہا تھا اور آپ کا مذاق اڑا رہا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے جب اس کو دیکھا تو فرمایا اسی طرح تو ہوجا۔ وہ اپنے گھر والوں کے پاس لوٹا تو زمین پر گرپڑا اور ایک ماہ بیہوش پڑا رہا۔ پھر جب اس کو افاقہ ہوا تو اسی طرح کی حرکتیں کررہا تھا، جیسے رسول اللہ ﷺ نے اس کو فرمایا تھا۔ 30:۔ ابن جریر وابن مردویہ رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” افمن ھو قآئم علی کل نفس بما کسبت “ یعنی جو اس کے نفس نے خود اعمال کئے اس پر وہ نگران ہے۔ 31: عطاء (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” افمن ھو قآئم علی کل نفس بما کسبت “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہر نفس کا نگران ہے۔ عدل و انصاف کے ساتھ۔ 32:۔ ابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” افمن ھو قآئم علی کل نفس بما کسبت “ سے مراد ہے یہ تمہارا رب تبارک وتعالیٰ ہے جو نگرانی کررہا ہے آدم کی اولاد پر ان کے رزق کی اور ان کی مدت (زندگی) کی۔ 33:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” افمن ھو قآئم علی کل نفس بما کسبت “ یعنی اللہ عزوجل ہر جاندار کی نگرانی کررہا ہے۔ آیت ” بما کسبت “ یعنی اس کے رزق پر اور اس کے عمل پر اور دوسرے لفظ میں یوں ہے کہ وہ نگرانی کررہا ہے ہر نیک اور برے آدمی کی انکو رزق دیتا ہے اور ان کی نگرانی کرتا ہے پھر مشرک اس کا شریک ٹھہراتا ہے۔ ا سی کو فرمایا (آیت ) ” وجعلوا للہ شرکآء “ یعنی (انسان) کہتا ہے کہ اس کے ساتھ اور معبود بھی ہے ” قل سموھم “ (یعنی فرما دیجئے ان کے نام لو) اور اگر انہوں نے کسی معبود کا نام لیا بھی تو انہوں نے جھوٹ بولا۔ اور انہوں نے اس بارے میں حق کے علاوہ بات کہی کیونکہ اللہ تعالیٰ ایک ہے ان کا کوئی شریک نہیں (آیت ) ” ام تنبئونہ بما لا یعلم فی الارض “ یعنی (کیا) اللہ تعالیٰ نہیں جانتے اپنے علاوہ کسی اور خدا کو (آیت ) ” ام بظاہر من القول “ یعنی باطل اور جھوٹی بات کہہ رہے ہو۔ 34:۔ ابن جریر وابوالشیخ رحمہما اللہ نے ابن جریر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” افمن ھو قآئم علی کل نفس بما کسبت “ یعنی جو اس نے خود کیا ہے اس پر نگران ہے (آیت ) ” قآئم علی کل نفس “ یعنی ہر نیک اور برے (کی نگرانی کرتا ہے) (آیت ) ” بما کسبت “ یعنی ان کے رزق کی ان کے کھانے کی میں اس صفت کے ساتھ ہوں۔ وہ میرے بندے ہیں پھر وہ میرا شریک بنا لیتے ہیں ” قل سموھم “ فرما دیجئے کہ ان کے نام تو لو اگر وہ نام لیتے ہیں تو جھوٹ بولتے کیا اللہ تعالیٰ اپنے علاوہ کسی اور کو معبود نہیں جانتے (آیت ) ” ام تنبئونہ بما لا یعلم فی الارض “ جس کے متعلق تم اسے آگاہ کرتے ہو۔ 35:۔ ابوالشیخ (رح) نے ربیعہ جرشی (رح) سے روایت کیا کہ وہ ایک دن لوگوں میں کھڑے تھے (اسی لئے) فرمایا تم لوگ ڈرو اللہ تعالیٰ سے چھپی ہوئے حالات میں اور نہیں لٹکائے جاتے اس پر پردے تم کو کیا ہوا کہ تم سے زیادتی کرتے ہو جو تم میں سے کسی کے پاس سے گزرتا ہے۔ اور اس کی بندیوں میں سے کسی سے شرارت کرتے ہو۔ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ (آیت ) ” افمن ھو قآئم علی کل نفس بما کسبت “ یعنی وہ حکم فرماتا ہے پس تم احترام رکھو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے مقام کو تم میں سے کوئی اس بات سے امن میں نہیں ہے کہ وہ اس کو مسخ کردے بندر میں یا خنزیر میں خاص کر اس کے گناہوں کی وجہ سے پس وہ رسوائی ہے دنیا میں اور سزا ہے آخرت میں ایک آدمی نے قوم میں سے کہا اور اللہ کی قسم کہ اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ اے ربیعہ ایسا ہوگا قوم نے اس شخص کو دیکھا جو قسم کھانے والا تھا تو وہ عبدالرحمن بن غنم تھا۔ 36:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ام بظاہر من القول “ یعنی گمان کے ساتھ (آیت) ” بل زین للذین کفروا مکرھم “ میں ” مکرھم “ سے مراد ہے ” قولہم “ (یعنی ان کی بات) 37:۔ ابن جریر وابوالشیخ رحمہم اللہ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ام بظاہر من القول “ یعنی ظاہر میں القول سے مراد ہے باطل۔
Top