Dure-Mansoor - Ar-Ra'd : 6
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ وَ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمُ الْمَثُلٰتُ١ؕ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلٰى ظُلْمِهِمْ١ۚ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَشَدِیْدُ الْعِقَابِ
وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ : اور وہ تم سے جلدی مانگتے ہیں بِالسَّيِّئَةِ : برائی (عذاب) قَبْلَ الْحَسَنَةِ : بھلائی (رحمت) سے پہلے وَ : اور حالانکہ قَدْ خَلَتْ : گزر چکی ہیں مِنْ : سے قَبْلِهِمُ : ان سے قبل الْمَثُلٰتُ : سزائیں وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَذُوْ مَغْفِرَةٍ : البتہ مغفرت والا لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے عَلٰي : پر ظُلْمِهِمْ : ان کا ظلم وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَشَدِيْدُ الْعِقَابِ : البتہ سخت عذاب دینے والا
اور یہ لوگ عافیت سے پہلے آپ سے مصیبت کے جلدی آنے کا تقاضا کرتے ہیں اور حالانکہ ان سے پہلے عذاب کے واقعات گزر چکے ہیں اور بلاشبہ آپ کا رب لوگوں کے ظلم کے باوجود انہیں بخش دینے والا ہے، اور یہ بات یقینی ہے کہ آپ کا رب سخت عذاب والا ہے
1:۔ عبدالرزاق وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ویستعجلونک بالسیئۃ قبل الحسنہ “ میں ” السیئۃ “ سے مراد عذاب ہے اور الحسنۃ “ سے مراد عافیت ہے (آیت ) ” وقد خلت من قبلہم المثلث “ میں مثلات گزشتہ قوموں کے وہ واقعات ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا۔ 2:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباسؓ سے روایت کیا کہ ” المثلت “ سے مراد ہے جو عذاب پہلی امتوں کو پہنچا۔ 3:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وقد خلت من قبلہم المثلت “ یعنی مثالیں (گذرچکیں) 4:۔ ابن جریر (رح) نے شعبی (رح) سے روایت کیا (آیت ) ” وقد خلت من قبلہم المثلت “ سے مراد ہے کہ بندر اور سور بنا دینا یہ مثلات ہیں۔ 5:۔ ابن جریر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وان ربک لذو مغفرۃ للناس علی ظلمہم وان ربک لشدید العقاب “ کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر نہ ہوتا اللہ تعالیٰ کا معاف کرنا اور اس کا درگزر کرنا تو کسی کے لئے یہاں زندگی نہ ہوتی۔ اور اگر اس کا ڈرانا اور اس کی سزا نہ ہوتی۔ اور اگر اس کا ڈرانا اور اس کی سزا نہ ہوتی تو ہر آدمی (اس کے معاف کردینے پر) بھروسہ کرلیتا۔
Top