Dure-Mansoor - Ibrahim : 18
مَثَلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ اَعْمَالُهُمْ كَرَمَادِ اِ۟شْتَدَّتْ بِهِ الرِّیْحُ فِیْ یَوْمٍ عَاصِفٍ١ؕ لَا یَقْدِرُوْنَ مِمَّا كَسَبُوْا عَلٰى شَیْءٍ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُ
مَثَلُ : مثال الَّذِيْنَ : وہ لوگ كَفَرُوْا : جو منکر ہوئے بِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے اَعْمَالُهُمْ : ان کے عمل كَرَمَادِ : راکھ کی طرح اشْتَدَّتْ : زور کی چلی بِهِ : اس پر الرِّيْحُ : ہوا فِيْ : میں يَوْمٍ : دن عَاصِفٍ : آندھی والا لَا يَقْدِرُوْنَ : انہیں قدرت نہ ہوگی مِمَّا : اس سے جو كَسَبُوْا : انہوں نے کمایا عَلٰي شَيْءٍ : کسی چیز پر ذٰلِكَ : یہ هُوَ : وہ الضَّلٰلُ : گمراہی الْبَعِيْدُ : دور
جن لوگوں نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے راکھ ہو، اسے تیز آندھی کے دن میں تیز ہوا اڑا کرلے جائے جو کچھ انہوں نے کمایا اس میں سے ذرا سے حصہ پر بھی وہ قادر نہیں ہوں گے یہ ہے دور کی گمراہی
کافروں کے اعمال بےکار ہونے کی مثال : 1:۔ امام ابن جریر اور ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” مثل الذین کفروا بربہم اعمالہم کرماد “ سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اپنے رب کے ساتھ (اور اللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسروں کی) عبادت کی ان کے اعمال قیامت کے دن اس ریت کی طرح ہوں گے جیسے سخت آندھی کے دن تیز ہوا اڑا کرلے جائے گے وہ اپنے اعمال سے کچھ بھی نہ اٹھا سکیں گے جس طرح ریت سے کچھ بھی نفع نہیں اٹھایا جاسکتا جب تیز آندھی کا دن ہوتا ہے۔ 2:۔ امام ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ کافروں کے اعمال کی مثال اس راکھ کی طرح ہیں کہ جس پر تیز ہوا چلے جس کی وجہ سے کچھ دکھائی نہ دیتا ہو جس طرح وہ راکھ دکھائی نہیں دیتی اور انسان اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاتا اسی طرح کفار اپنے اعمالوں میں سے کچھ بھی فائدہ نہیں اٹھائیں گے۔ 3:۔ امام ابن جریر وابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” کرماد اشدت بہ الریح “ یعنی ہوا جس کو اٹھا کرلے جائے ہوا۔ 4:۔ امام عبد بن حمید ابن جریر اور ابن منذر نے قتادہ ؓ سے (آیت ) ” ویات بخلق جدید “ کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے مراد ہے دوسری مخلوق۔
Top