Dure-Mansoor - Ibrahim : 37
رَبَّنَاۤ اِنِّیْۤ اَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ بِوَادٍ غَیْرِ ذِیْ زَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِكَ الْمُحَرَّمِ١ۙ رَبَّنَا لِیُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ فَاجْعَلْ اَفْئِدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِیْۤ اِلَیْهِمْ وَ ارْزُقْهُمْ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ یَشْكُرُوْنَ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنِّىْٓ : بیشک میں اَسْكَنْتُ : میں نے بسایا مِنْ : سے۔ کچھ ذُرِّيَّتِيْ : اپنی اولاد بِوَادٍ : میدان غَيْرِ : بغیر ذِيْ زَرْعٍ : کھیتی والی عِنْدَ : نزدیک بَيْتِكَ : تیرا گھر الْمُحَرَّمِ : احترام والا رَبَّنَا : اے ہمارے رب لِيُقِيْمُوا : تاکہ قائم کریں الصَّلٰوةَ : نماز فَاجْعَلْ : پس کردے اَفْئِدَةً : دل (جمع) مِّنَ : سے النَّاسِ : لوگ تَهْوِيْٓ : وہ مائل ہوں اِلَيْهِمْ : ان کی طرف وَارْزُقْهُمْ : اور انہیں رزق دے مِّنَ : سے الثَّمَرٰتِ : پھل (جمع) لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَشْكُرُوْنَ : شکر کریں
اے ہمارے رب میں نے اپنی اولاد کو اپنے آپ کے محترم گھر کے نزدیک ایسی وادی میں ٹھہرایا ہے جو کھیتی والی نہیں ہے اے ہمارے رب تاکہ وہ نماز قائم کریں، سو آپ لوگوں کے دل ان کی طرف مائل کردیجئے اور انہیں پھلوں میں سے روزی عطا فرمائیے تاکہ شکر ادا کریں۔
1:۔ امام واقدی اور ابن عساکر نے عامر بن سعد (رح) کے طریق سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ سارہ (علیہما السلام) ابراہیم (علیہ السلام) کے نکاح میں تھیں کچھ عرصہ گزر گیا مگر ان سے اولاد نہ ہوئی جب سارہ نے یہ دیکھا کہ اولاد نہیں ہورہی تو انہوں نے اپنی لونڈی ہاجرہ ان کو ہبہ کردی جو سارہ کی باندی تھی اس کے بطن سے اسماعیل (علیہ السلام) پیدا ہوئے سارہ کو اس پر غصہ آنے لگا اور ہاجرہ پر عتاب کرنے لگیں اور قسم کھائی کہ میں ان کے تین اعضاء کاٹوں گی ابراہیم (علیہ السلام) نے اس سے فرمایا کیا تو اپنی قسم پورا کرنا چاہتی ہے ؟ کہنے لگی میں کیسے پورا کروں ؟ فرمایا ان کے کانوں میں سوراخ کردے اور اس کی ختنہ کردے اور حفض کا حصی ہے ختنہ کرنا اس لئے اس کے ساتھ ایسا ہی کیا ہاجرہ نے اپنے کانوں میں بالیاں ڈال لیں اس سے اس کا حسن اور زیادہ ہوگیا سارہ ؓ نے کہ شاید میں نے اس کا حسن کو اور زیادہ کردیا سارہ ؓ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اس کے ساتھ نہ رہنے پر مجبور کردیا تو اس سے ابراہیم (علیہ السلام) کو انتہائی پریشانی لاحق ہوئی اور وہ ہاجرہ کو مکہ چھوڑ آئے اور آپ ہر دن شام) (کے ملک) سے براق پر (سوار ہوکر) ہاجرہ کی ملاقات کے لئے جاتے تھے کیونکہ آپ کو ہاجرہ سے بہت محبت تھی اور اس کی جدائی پر صبر بہت کم تھا (یعنی اس سے ملاقات کے لئے صبر نہ ہوتا تھا) 2:۔ امام ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ربنا انی اسکنت من ذریتی بواد غیر ذی زرع “ یعنی اسماعیل (علیہ السلام) اور اس کی والدہ کو مکہ میں ٹھہرایا۔ 3:۔ امام ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے (دعا) فرمائی ” فاجعل افئدۃ الناس تھوی الیہم “ اگر (یوں) فرمائے (آیت) ” افجعل افئدۃ من الناس تھوی الیہم “ تو غالب آجائے آپ پر ترک اور روم۔ 4:۔ امام ابن ابی شیبہ، ابن ابی جریر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” افجعل افئدۃ من الناس تھوی الیہم “ اگر فرماتے (آیت) ” افئدۃ من الناس تھوی الیہم “ تو روم وفارس آپ پر بھیڑ کردیتے۔ 5:۔ امام ابن ابی شیبہ، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حکم (رح) سے روایت کیا کہ میں نے عکرمہ طاوس اور عطاء ابن ابی رباح سے اس آیت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا : بیت اللہ کی طرف دل مائل ہیں اور وہ اس کے پاس آتے ہیں، اور دوسرے الفاظ میں انہوں نے (یوں) کہا۔ لوگوں کا مائل ہونا مکہ کی طرف تاکہ وہ حج کریں۔ 6:۔ امام عبدالرزاق، ابن جریر اور ابن منذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” افجعل افئدۃ من الناس تھوی الیہم “ یعنی ان کی طرف کھنچے چلے آنا ( یعنی اسماعیل (علیہ السلام) اور اس کی والدہ کی طرف) 7:۔ امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے محمد بن مسلم طائفی سے روایت کیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے جس حرم کے لئے دعا کی (اور فرمایا) رزق دے ان کی رہنے والوں کو پھلوں سے تو اللہ تعالیٰ نے فلسطین سے طائف کو نقل کردیا۔ 8:۔ امام ابن ابی حاتم نے زہری (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے شام کی بستیوں میں ایک بستی کو نقل کیا اور اس کو طائف میں رکھ دیا ابراہیم (علیہ السلام) کی دعوت کے واسطے۔ 9:۔ امام ابن جریر، ابن ابی منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” بواد غیر ذی زرع “ سے مراد ہے مکہ مکرمہ جہاں ان دونوں اس میں کوئی کھیتی نہ تھی۔ بیت اللہ کی پاکیزگی : 10:۔ امام جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ربنا انی اسکنت من ذریتی بواد غیر ذی زرع عند بیتک المحرم “ سے وہ گھر مراد ہے کہ جس کو اللہ نے پاک کردیا ہر برائی سے اور اس کو قبلہ بنایا اور اپنا حرم بنایا اللہ کے نبی ابراہیم (علیہ السلام) نے اس کو اپنی اولاد کے لئے چن لیا اور ہم کو ذکر کیا گیا کہ عمر بن خطاب ؓ نے اپنے خطبہ میں فرمایا بلاشبہ وہ یہ گھر ہے جس کے پہلے والی طسم کے لوگ تھے انہوں نے اس میں نافرمانیاں کیں اور اس کی حرمت کو حلال سمجھا تو اللہ تعالیٰ نے ان کو ہلاک کردیا پھر جرہم (قبیلہ) میں سے کچھ لوگوں کو اس کا والی بنایا انہوں نے اس میں نافرمانیاں کیں اور اس کی حرمت کو حلال سمجھا پھر ان کو اللہ تعالیٰ نے ہلاک کردیا پھر تم کو اس کا والی بنایا اے قریش کے گروہ ؟ پس تم نافرمانی نہ کرو اور نہ اس کے حق کو ہلکا سمجھو اور نہ اس کی عزت کو حلال کرو اور اس میں ایک نماز افضل ہے دوسری جگہوں کی نسبت لاکھ نمازوں سے اور اس میں گناہ کرنا بھی اسی مقدار میں ہے۔ 11:۔ امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” افجعل افئدۃ من الناس تھوی الیہم “ یعنی ابراہیم (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ لوگ مکہ میں رہائش کو پسند کریں۔ 12:۔ امام ابن ابی حاتم نے سدی (رح) نے (آیت) ” افجعل افئدۃ من الناس تھوی الیہم “ کے بارے میں فرمایا کہ لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کردے اس طرح سے کہ دل نکل کر وہاں پہنچنا چاہے اس وجہ سے ہر مومن کا دل معلق ہے کعبہ کی محبت کے ساتھ۔ 13:۔ امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اگر ابراہیم (علیہ السلام) یوں دعا کرتے کہ لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف جھکا دے تو اس پر یہود و نصاری اور سب لوگ اس پر غالب آجاتے لیکن (آیت ) ” افئدۃ من الناس “ فرما کر مومنین کو خاص کردیا۔ 14:۔ امام ابن جریر، ابن منذر اور بیہقی نے شعب میں سند صحیح کے ساتھ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اگر ابراہیم (علیہ السلام) فرما دیتے کہ لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف جھکا دے تو یہود و نصاری اور سب لوگ اس پر حج کرتے لیکن فرمایا (آیت) ” افئدۃ من الناس “ تو خاص کردیا اس کے ساتھ ایمان والوں کو۔ 15:۔ امام ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مدینہ والوں کے لئے یہ دعا فرمائی کہ اے اللہ ! ان کے لئے برکت عطا فرما ان کے صاع اور ان کے مد میں (ناپ اور تول کے وزنوں یا میزانوں) میں اور لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کردے۔
Top