Dure-Mansoor - Ibrahim : 50
سَرَابِیْلُهُمْ مِّنْ قَطِرَانٍ وَّ تَغْشٰى وُجُوْهَهُمُ النَّارُۙ
سَرَابِيْلُهُمْ : ان کے کرتے مِّنْ : سے۔ کے قَطِرَانٍ : گندھک وَّتَغْشٰى : اور ڈھانپ لے گی وُجُوْهَهُمُ : ان کے چہرے النَّارُ : آگ
اور ان کے کرتے قطران کے ہوں گے اور ان کے چہروں کو آگ نے ڈھانک رکھا ہوگا
1:۔ امام ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ ” سرابیلھم “ سے مراد ہے ان کی قمیص۔ 2:۔ امام ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ ” سرابیل “ سے مراد قمیص۔ 3:۔ امام عبدالرزاق، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ ’(آیت ) ” من قطران “ سے مراد ہے اونٹ کا تارکول (جو خارش زدہ اونٹوں پر ملا جاتا ہے) 4:۔ امام ابن ابی حاتم نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” من قطران “ سے مراد ایک تارکول ہے جو ان کے جسموں پر ملا جاتا ہے تاکہ آگ جلدی سے بھڑک جائے۔ 5:۔ امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” من قطران “ سے مراد ہے پگھلا ہوا تانبا۔ 6:۔ امام عبد بن حمید، ابن جریر، اور ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” سرابیلہم من قطران “ یعنی پگھلے ہوئے تانبے سے ان کی قمیص ہوگی اور ان کے ذریعہ ان کو عذاب دیا جائے گا۔ 7:۔ امام ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس طرح پڑھا (آیت ) ” من قطران “ میں ” القطر “ سے مراد ہے تانبا اور ” الآن “ سے مراد ہے گرم۔ 8:۔ امام ابوعیبد، سعید بن منصور ابن جریر اور ابن منذر نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ اس کو ” من قطر “ پڑھتے تھے یعنی وہ تانبا جو گرم کیا گیا ہو ” آن “ سے مراد ہے اس کی گرمی انتہاء کو پہنچ چکی ہے۔ 9:۔ امام بن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وتغشی وجوھہم النار “ سے مراد ہے کہ آگ ان کے چہروں کی طرف لپکے گی اور ان کو جلا دے گی۔ 10:۔ امام ابن ابی شیبہ، احمد اور مسلم نے ابومالک الاشعری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ نوحہ کرنے والی نے اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کرے گی گو قیامت کے دن اسے کھڑا کیا جائے گا اس پر قمیص تار کول ہوگی اور اس کا ڈوپٹہ حرب سے ہوگا۔ 11:۔ امام ابن ابی حاتم اور طبرانی نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ نوحہ کرنے والی نے اپنی موت سے پہلے اگر توبہ نہ کی تو جنت اور دوزخ کے درمیان راستہ میں کھڑی کردی جائے گی اس کی قیمص تار کول میں سے ہوگی اور اس کے چہرے کو آگ ڈھانک لے گی۔ 12:۔ امام ابن جریر، اور ابن منذر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ھذا بلغ للناس “۔ یعنی قرآن ” ولینذروا بہ “ (یعنی ان کو ڈرائیے) اس قرآن کے ذریعے۔ الحمد للہ سورة ابراہیم مکمل ہوئی۔
Top