Dure-Mansoor - Ibrahim : 7
وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَئِنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ
وَاِذْ تَاَذَّنَ : اور جب آگاہ کیا رَبُّكُمْ : تمہارا رب لَئِنْ : البتہ اگر شَكَرْتُمْ : تم شکر کرو گے لَاَزِيْدَنَّكُمْ : میں ضرور تمہیں اور زیادہ دوں گا وَلَئِنْ : اور البتہ اگر كَفَرْتُمْ : تم نے ناشکری کی اِنَّ : بیشک عَذَابِيْ : میرا عذاب لَشَدِيْدٌ : بڑا سخت
اور وہ وقت یاد کرو جب تمہارے رب نے تم کو مطلع فرما دیا کہ اگر تم شکر کروگے تو تم کو اور زیادہ دوں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو بلاشبہ میرا عذاب سخت ہے
1:۔ امام ابن ابی حاتم نے ربیع (رح) سے (آیت ) ” واذ تاذن ربکم لئن شکرتم لازیدنکم “ کے بارے میں روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو خبر دی کہ اگر وہ شکر کریں گے تو نعمتوں کا تو اللہ تعالیٰ ان پر فضل کو زیادہ کردیں گے اور ان کے لئے رزق کو بھی وسیع فرما دیں گے اور جہاں والوں پر ان کو غالب فرمائیں گے۔ 2:۔ امام عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے (آیت ) ” واذ تاذن ربکم لئن شکرتم لازیدنکم “ کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ ہو عطاء کریں جو ان سے سوال کرے اور زیادہ دیں جو ان کا شکر ادا کرے اور اللہ تعالیٰ انعام فرمانے والے ہیں (اور) شکر کرنے والوں سے محبت فرماتے ہیں پس تم اللہ کا شکر ادا کرو اس کی نعمتوں پر۔ 3:۔ امام ابن جریر نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” لئن شکرتم لازیدنکم “ سے مراد ہے میں اپنی اطاعت کی مزید توفیق دوں گا اگر تم شکر ادا کروگے۔ 4:۔ امام ابن مالک، ابن جریر ابن ابی حاتم اور بیہقی نے شعب الایمان میں علی بن صالح (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ 5:۔ امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے سفیان ثوری (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” لئن شکرتم لازیدنکم “ سے مراد ہے کہ تمہارے نفس دنیا کی طرف مائل نہ ہوں کیونکہ وہ زیادہ آسان ہے اللہ پر اس سے لیکن فرماتے ہیں (آیت ) ” لئن شکرتم “ (یعنی اگر شکر کروگے) اس نعمت کا جو میری طرف ہے (آیت) ” لازیدنکم “ (تو میں زیادہ دوں گا) اپنی اطاعت کی توفیق میں۔ 6:۔ امام ابن ابی دنیا اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابو زھیر یحی بن عطارد بن مصعب رحمہم اللہ سے روایت کیا اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایسا کبھی نہیں ہوا جس کو چار چیزیں دی گئیں تو پھر اس کو چارچیزوں سے روک دیا گیا ہو جس کو شکر کرنے کی نعمت دی گئی ہو پھر اس سے نعمتوں سے روک دیا گیا ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت ) ” لئن شکرتم لازیدنکم “ اور ایسا بھی کبھی نہیں ہوا جس کو دعا کی توفیق دی گئی ہو پھر قبولیت سے روک دیا گیا ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت ) ” ادعونی استجب لکم “ (غافر آیت 29) اور کبھی ایسا نہیں ہوا کہ جس کو استغفار کی نعمت دی گئی ہو اور اس سے مغفرت کو روک دیا گیا ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت) ” استغفروا ربکم انہ کان غفارا “ اور کبھی ایسا نہیں ہوا جس کو توبہ کی توفیق بخشی گئی ہو اور اس سے (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) قبول کرنے کو روک دیا گیا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ (آیت ) ” وھوالذی یقبل التوبۃ عن عبادہ “ (الشوری آیت 25) 7:۔ امام احمد اور بیہقی نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک سائل آیا آپ نے اس کے لئے ایک کھجور کا حکم فرمایا اس نے اس کو نہ لیا ایک اور سائل آپ کے پاس آیا آپ نے اس کے لئے ایک کھجور کا حکم فرمایا اس نے اس کو قبول کرلیا اور کہا رسول اللہ ﷺ کی طرف سے (ایک کھجور بھی قبول ہے) پھر آپ نے ایک لڑکی سے فرمایا ام سلمہ کے پاس جا اور اس (سائل) کو چالیس درھم دے دو جو اس کے پاس ہیں۔ شکر گذار سائل کا واقعہ : 8:۔ امام بیہقی نے انس ؓ سے روایت کیا کہ ایک سائل نبی کریم ﷺ کے پاس آیا آپ نے اس کو ایک کھجور عطاء فرمائی اس آدمی نے کہا سبحان اللہ انبیاء میں سے ایک نبی کھجور کا صدقہ کرتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا تو کیا جانتا ہے کہ اس میں بہت سے مثاقیل ہیں پھر آپ کے پاس دوسرا سائل آیا آپ نے اس کو (ایک کھجور) عطاء فرمائی اس نے کہا نبی کریم ﷺ کی طرف سے ایک کھجور (کافی ہے) میں اس کھجور کو اپنے سے جدا نہیں کروں گا جب تک میں (دنیا میں) باقی ہوں، میں ہمیشہ اس کی برکت کی امید رکھوں گا نبی کریم ﷺ نے اسے نیکی کرنے کا حکم دیا تھوڑے ہی عرصہ میں وہ آدمی مالدار ہوگیا۔ 9:۔ امام ابو نعیم نے حلیہ میں مالک بن انس ؓ کے طریق سے جعفر بن محمد بن علی بن حسین ؓ سے روایت کیا کہ جب ان سے سفیان ثوری (رح) نے کہا میں آپ کے پاس کھڑا ہیں ہوں گا جب تک آپ مجھے کوئی حدیث بیان نہیں کریں جعفر ؓ نے فرمایا میں آپ کو بیان کروں گا اور حدیث کی کثرت میں آپ کے لئے خیر نہیں ہے اے سفیان جب اللہ نے آپ پر کوئی نعمت فرمائی تو اسے باقی اور ہمیشہ رکھنا چاہتا ہے تو اس (نعمت پر) حمد اور شکر کو زیادہ کر کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا (آیت) ” لئن شکرتم لازیدنکم “ اگر تم کو رزق کی کمی کی شکایت ہو تو استغفار کی کثرت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا (آیت ) ” استغفروا ربکم انہ کان غفارا (10) یرسل السمآء علیکم مدرارا (11) ویمددکم باموال وبنین “ (نوح آیت 12) یعنی دنیا میں اور آخرت میں (آیت) ” ویجعل لکم جنت ویجعل لکم انھرا (12) “ اے سفیان جب تجھ کو کوئی امر پریشان کررہا ہوں کسی بادشاہ یا اس کے علاوہ (کسی دوسرے) کی طرف سے تو ” لاحول ولا قوۃ الا باللہ “ کی کثرت کر کیونکہ یہ کشادگی کی چابی ہے اور جنت کے خزانوں میں ایک خزانہ ہے۔ 10:۔ امام حکیم ترمذی نے نوادر الاصوال میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کو چار چیزیں دی گئیں تو اللہ تعالیٰ اسے دوسری چارچیزوں سے محروم نہیں کرتا جس کو دعا کی توفیق دی گئی (یعنی اللہ تعالیٰ سے سوال کرنا دیا گیا) تو اس سے قبول ہونے کو نہیں روکا جاتا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” ادعونی استجب لکم “ (غافر) اور جس کو استغفار دیا گیا تو اس سے مغفرت کو نہیں روکا (کیونکہ) اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” استغفروا ربکم انہ کان غفارا “ اور جس کو شکر دیا گیا اس سے نعمتوں کی زیادتی کو نہیں روکا جاتا (کیونکہ) اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” لئن شکرتم لازیدنکم “ اور جس کو تو بہ (کرنا) عطاء کیا گیا۔ اس سے قبول ہونے کو نہیں روکا جاتا (کیونکہ) اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) ” وھوالذی یقبل التوبۃ عن عبادۃ ویعفوا عن السیات “ (الشوری آیت 25) 11:۔ امام ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے کہ کہ جس کو شکر دیا گیا وہ زیادتی سے محروم نہیں ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت) ” لئن شکرتم لازیدنکم “ اور جس کو توبہ دی گئی تو وہ قبول ہونے سے محروم نہیں ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت ) ” وھوالذی یقبل التوبۃ عن عبادہ “ 12:۔ امام بخاری نے تاریخ میں اور ضیاء مقدسی نے مختارہ میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کو پانچ چیزیں الہام کی گئیں وہ دوسری پانچ چیزوں سے محروم نہیں رکھا جاتا جس کو دعا الہام کی گئی وہ قبول ہونے سے محروم نہیں کیا جاتا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (آیت ) ” ادعونی استجب لکم “ اور جس کو توبہ الہام کی گئی وہ قبولیت سے محروم نہیں کیا جاتا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت ) ” وھوالذی یقبل التوبۃ عن عبادہ “ (الشوری آیت 25) اور جس کو شکر کی توفیق دی گئی وہ زیادتی سے محروم نہیں کیا جاتا کیونکہ اللہ فرماتے ہیں (آیت) ” لئن شکرتم لازیدنکم “ اور جس کو استغفار کی تو وہ مغفرت سے محروم نہیں کیا جاتا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ (آیت) ” استغفرو ربکم انہ کان غفارا “ (نوح 10) اور جس کو خرچ کرنے کی توفیق دی گئی تو وہ قائم مقام (یعنی بدلہ) سے محروم نہیں کیا جاتا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت ) ” وما انفقتم من شیء فھو یخلفہ “۔
Top