بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - Al-Hijr : 1
الٓرٰ١۫ تِلْكَ اٰیٰتُ الْكِتٰبِ وَ قُرْاٰنٍ مُّبِیْنٍ
الٓرٰ : الف لام را تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ : آیتیں الْكِتٰبِ : کتاب وَ : اور قُرْاٰنٍ : قرآن مُّبِيْنٍ : واضح۔ روشن
الٓریہ آیات ہیں کتاب کی اور قرآن مبین کی
1:۔ امام ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ” الر “ اور الٓم “ شروع کرنے والے (کلمات ہیں) کہ ان کے ذریعہ اس کی کلام کو شروع کیا جاتا ہے ” (آیت ) ” تلک ایت الکتب “ یعنی تورات وانجیل۔ 2ـ:۔ امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے (آیت ) ” الٓر تلک ایت “ یعنی وہ کتابیں جو قرآن سے پہلے تھیں کہ قرآن مبین اور قرآن جو بیان کرنے والا ہے اللہ تعالیٰ کی ہدایت ورشد اور خیر کو۔ قولہ تعالیٰ : ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین “ 3:۔ امام ابن ابی حاتم نے سدی کے طریق سے ابو مالک اور ابو صالح سے اور انہوں نے ابن عباسؓ اور مرۃ اور ابن مسعود ؓ اور دوسرے صحابہ کرام ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین “ یعنی بدر کے دن مشرکین نے اس بات کو پسند کیا جب ان کی گردنوں کو مارا گیا اور جب ان کو آگ پر پیش کیا گیا (کاش کہ وہ) محمد ﷺ پر ایمان لانے والے ہوتے۔ 4:۔ امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے البعث میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ربما یودالذین کفروا “ یعنی یہ قیامت کے دن ہوگا کہ تمنا کریں گے کافر (آیت ) ” لوکانوا مسلمین “ (کاش کہ ہم مسلمان ہوتے) یعنی ایک اللہ کو ماننے والے ہوتے۔ 5:۔ امام ابن جریر سے روایت ہے کہ ابن مسعود ؓ نے فرمایا کہ (آیت ) ” ربما یودالذین کفروا “ یہ جہنمی لوگوں کے بارے میں ہے جب وہ دیکھیں گے کہ (گنہگار مسلمان) دوزخ سے نکالے جارہے ہیں۔ 6:۔ امام سعید بن منصور، ھناد بن سری نے زہد میں، ابن جریر، ابن منذر، حاکم اور بیہقی نے البعث والنشور میں (حاکم نے صحیح بھی کہا ہے) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ برابر شفاعت قبول فرماتے رہیں گے اور جنت میں داخل کرتے رہیں گے اور شفاعت قبول کرتے رہیں گے اور رحم بھی کرتے گے یہاں تک کہ فرمائیں گے جو شخص مسلمان تھا اس کو چاہئے کہ وہ جنت میں داخل ہوجائے اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) ” ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین “ 7:۔ امام ابن مبارک نے زہد میں، ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور بیہقی نے البعث میں ابن عباس ؓ اور انس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس (آیت ) ” ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین “ کا آپس میں تذکرہ فرمایا دونوں نے فرمایا کہ یہ اس طرح سے ہوگا کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں میں سے گنہگاروں کو اور مشرکین کو آگ میں جمع فرمائیں گے تو مشرکین کو آگ میں جمع فرمائیں گے تو مشرکین کہیں گے جن کی تم عبادت کرتے تھے اس نے تمہیں بھی کچھ فائدہ دیا اور اللہ تعالیٰ ان کے لئے غصہ ہوں گے اور مسلمانوں کو اپنی رحمت کے فضل سے (دوزخ سے) نکالیں گے۔ 8:۔ امام سعید بن منصور، ھناد اور بیہقی نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ کہ (آیت ) ” ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین “ (کافر اس کہیں گے) جب دوزخ سے نکالا جائے گا ہر اس شخص کو جس نے لا الہ الا اللہ کہا ہوگا۔ 9:۔ امام طبرانی نے الاوسط میں اور ابن مردویہ نے سند حسن کے ساتھ جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت میں سے کچھ لوگ اپنے گناہوں کی وجہ سے عذاب دیے جائیں گے اور دوزخ میں ہوں گے جب تک اللہ تعالیٰ چاہیں گے پھر مشرک لوگ ان کو عار دلائیں گے اور کہیں گے کہ تمہاری تصدیق نے تم کو کچھ نفع نہیں دیا تو (اللہ تعالیٰ ) کسی موحد کو (دوزخ میں) باقی نہیں رکھیں گے مگر اس کو دوزخ سے نکالیں دیں گے پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ (آیت ) ” ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین “ پڑھی۔ آخرت میں کفار کی تمناء : 10:۔ امام ابن عاصم نے سنۃ میں، ابن جریر، ابن ابی حاتم، طبرانی، حاکم، ابن مردویہ اور بیہقی نے البعث والنشور میں (حاکم نے صحیح بھی کہا ہے) ابوموسی اشعری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب دوزخ والے دوزخ میں اکٹھے ہوں گے اور ان کے ساتھ اہل قبلہ والوں میں سے بھی ہوں گے (یعنی گنہگار مسلمانوں میں سے) تو کافر مسلمانوں سے کہیں گے کیا تم مسلمان نہیں تھے ؟ وہ کہیں گے ہاں تو کافر کہیں گے (مسلمانوں سے) اسلام تمہارے کچھ کام نہ آیا کہ تم بھی ہمارے ساتھ دوزخ میں چلے آئے مسلمان کہیں گے ہمارے گناہ تھے تو ہم اس کی وجہ سے پکڑے گئے اللہ تعالیٰ سن لیں گے جو ان کافروں نے کہا تو اللہ تعالیٰ قبلہ والوں میں سے ہر ایک کو آگ میں سے نکالنے کا حکم فرمائیں گے تو ان ( سب کو) نکال لیا جائے گا کافر جب (ان کے نکلنے کو) دیکھیں گے تو کہیں گے کاش ہم بھی مسلمان ہوتے اور ہم بھی نکالے جاتے جیسے وہ لوگ نکالے گئے پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ (آیت) پڑھی، اعوذباللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم، الٓر تلک ایت الکتب و قرآن مبین (1) ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین (2) “ 11:۔ امام اسحاق بن راھویہ، ابن حبان، طبرانی اور ابن مردویہ نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نے رسول اللہ ﷺ سے اس (آیت ) ” ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین “ کے بارے میں کچھ سنا فرمایا کہ ہاں میں آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نکالیں گے ایمان والے لوگوں کو دوزخ کی آگ میں سے بعد اس کے کہ جو ان کو سزا ملی تھی (گناہوں کی وجہ سے) جب اللہ تعالیٰ ان کو مشرکین کے ساتھ دوزخ میں داخل فرمائیں گے تو ان کو مشرکین کہیں گے کیا تم یہ خیال نہیں کرتے تھے کہ تم دنیا میں اللہ تعالیٰ کے دوست ہو سو تمہارا کیا حال ہے کہ تم ہمارے ساتھ آگ میں ہو جب اللہ تعالیٰ ان سے اس بات کو سنیں گے تو اللہ تعالیٰ ان گناہ گار مسلمانوں کے لئے شفاعت کی اجازت فرما دیں گے تو فرشتے اور انبیاء اور ایمان والے لوگ ان کے لئے شفاعت کریں گے اور وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے (دوزخ سے) نکل جائیں گے جب مشرک لوگ ان (کے نکلنے) کو دیکھیں گے تو کہیں گے اے افسوس ہم کو ہم بھی ان کی طرح ہوتے اور ہم بھی شفاعت کو پاتے اور ہم بھی ان کے ساتھ نکل جاتے اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) ” ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین “ دوزخ سے نکلنے کے بعد مومنین کا نام جہنمیوں میں ہوگا ان کے چہروں کی سیاہی کی وجہ سے وہ کہیں گے اے ہمارے رب ہم سے ہمارا نام دور کردیجئے پھر ان کو جنت میں نہر میں غسل دیا جائے گا تو وہ نام ان سے چلا جائے گا۔ 12:۔ امام ھناد بن السری، طبرانی نے الاوسط میں اور ابونعیم نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کچھ لوگ لا الہ الا اللہ والوں میں سے دوزخ میں داخل ہوں گے اپنے گناہوں کی وجہ سے تو لات وعزی والے (یعنی کافر) ان سے کہیں گے کہ لا الہ الا اللہ کا کہنا تمہاراے کچھ بھی کام نہ آیا اور تم ہمارے ساتھ آگ میں ہو اللہ تعالیٰ ان سے غصہ فرمائیں گے اور ان (مسلمانوں) نکال دیں گے اور ان کو نہر حیات میں ڈال دیں گے تو وہ جلن کے نشانوں سے اس طرح صاف ہوجائیں گے جیسے کہ چاند صاف ہوجاتا ہے گرہن سے اور وہ لوگ جنت میں داخل ہوجائیں گے اور وہ ان کو جہنمیوں کا نام دیں گے۔ 13:۔ امام ابن مردویہ نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ اللہ عزوجل قیامت کے دن سب سے پہلے بات کرنے اور شفاعت کرنے کی اجازت دیں گے (وہ محمد ﷺ ہوں گے) ان سے کہا جائے گا تو کہہ تیری بات سنی جائے گی اور تو مانگ تجھ کو عطا کیا جائے روای نے کہا تو آپ سجدہ کرتے ہوئے گرپڑیں گے اور آپ اللہ تعالیٰ کی ایسی ثناء بیان فرمائیں گے جو کسی نے (آج تک) ایسی ثناء بیان نہیں کی کہا جائے گا اپنے سرکو اٹھائیں آپ اپنے سرکو اٹھائیں گے اور کہیں گے اے میرے رب میری امت (یعنی میری امت کو بخش دیجئے) تو ایک تہائی آپکی امت سے نکال لئے جائیں گے جو آگ میں ہوں گے ارشاد ہوگا کہو آپ کی بات سنی جائے گی اور سوال کر تو دیا جائے گا تو آپ سجدہ کرتے ہوئے گرپڑیں اور اللہ کے لئے ایسی ثناء بیان فرمائیں گے کہ کسی نے ایسی ثناء بیان نہ کی ہوگی ارشاد ہوگا اپنا سرمبارک اٹھائیے آپ اپنے سر کو اٹھائیں گے اور فرمائیں گے اے میرے رب ! میری امت میری امت تو ایک اور تہائی (مزید) آپ کی امت میں سے آپ کے لئے نکال دیا جائے گا پھر ان سے کہا جائے گا کہو آپ کی بات سنی جائے گی مانگو عطا کیا جائے گا آپ پھر سجدہ میں گرپڑیں گے اور اللہ تعالیٰ کی ایسی ثناء بیان کریں گے کہ کسی نے ایسی ثناء بیان نہ کی ہوگی کہا جائے گا اپنے سر کو اٹھائیے آپ ﷺ اپنے سرکو اٹھائیں گے اور اور کہیں اے میرے رب میری امت میری امت تو باقی ایک تہائی بھی نکال دیئے جائیں گے حسن سے کہا گیا کہ ابو حمزہ اس طرح اور اس طرح بیان کرتے ہیں انہوں نے فرمایا ابو حمزہ پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے گا چوتھی باری بھول گئے پوچھا گیا چوتھی باری میں کیا ہوگا فرمایا جس کے پاس کوئی نیکی نہ ہوگی سوائے لا الہ الا اللہ کے یہ لوگ دوزخ میں باقی ہوں گے پھر آپ ﷺ عرض کریں گے میری امت میری امت کہا جائے گا اے ﷺ یہ لوگ اللہ تعالیٰ ان کو نجات دے گا اپنی رحمت کے ساتھ یہاں تک کہ کوئی باقی نہ رہے گا لا الہ الا اللہ کہنے والوں میں سے اس وقت اہل جہنم کہیں گے (آیت ) ” فمالنا من شافعین (100) ولا صدیق حمیم (101) فلو ان لنا کرۃ فنکون من المومنین (102) (الشعراء آیت 102) اور اللہ تعالیٰ نے اس قول (آیت ) ” ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین “ سے یہی مراد ہے۔ 14:۔ امام ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ تمہارے نبی ﷺ جب چوتھی مرتبہ کھڑے ہوں گے اور سفارش فرمائیں گے تو مشرکین کے سوا کوئی بھی آگ میں باقی نہ رہے گا اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) ” ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین “ گناہگار مسلمانوں کی حالت جہنم میں : 15:۔ امام ابن ابی حاتم اور ابن شاہین نے السنہ میں علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمام امتوں کے بڑے گناہوں والے بڑے گناہ کرتے ہوئے مرے ہوں گے بغیر ندامت کے اور بغیر توبہ کے انمیں سے جو جہنم میں داخل ہوں گے ان کی آنکھیں نیلی نہیں ہوں گی اور ان کے چہرے کالے نہ ہوں گے اور وہ شیطانوں کے ساتھ نہیں باندھے جائیں گے اور نہ ان کو زنجیروں سے باندھا جائے گا نہ وہ گرم پانی پئیں گے اور نہ وہ تار کول کا لباس پہنیں گے اللہ تعالیٰ نے ان کے جسموں کو حرام کردیا ہمیشہ کے لئے (دوزخ میں رہنے کو) توحید کی وجہ سے اور ان کی صورتوں کو مسخ کرنا آگ پر حرام کردیا ان کے سجدوں کی وجہ سے ان میں سے بعض کو آگ اس کے قدموں تک پہنچے گی اور ان میں سے بعض کو ایڑیوں تک پہنچے گی اور ان میں سے بعض کو اس کی رانوں تک آگ پہنچے گی اور ان میں سے بعض کو آگ اس کی پیٹھ تک پہنچے گی اور ان میں سے بعض کو آگ اس کی گردن تک پہنچے گی یعنی ان کے گناہوں اور ان کے اعمال کے مطابق ان کو آگ پہنچے گی اور بعض ان میں سے اس میں ایک ماہ ٹھہریں گے اور پھر اس میں سے نکلیں گے اور بعض ان میں سے ایک سال اس میں ٹھہریں گے پھر اس میں سے نکلیں گے اور اس میں سب سے زیادہ لمبا ٹھہرنے والا اس میں وہ ہوگا جو اس دنیا کے پیدا ہونے کے دن سے لے کر اس کے فناء ہوجانے کے دن تک ٹھہرے گا جب اللہ تعالیٰ ارادہ فرمائیں گے اس میں سے ان کو نکالنے کا تو یہود و نصاری اور باطل عقائد والے اور بتوں کی پوجا کرنے والے لوگ ان توحید والوں سے کہیں گے کہ توحید والے ہونے کے باوجود تم کیوں آگ میں آئے تم اللہ پر اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہم اور تم آج کے دن آگ میں برابر ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے ایسا غصہ فرمائیں گے کہ جو پہلے کبھی ایسا غصہ نہیں فرمایا پھر موحدین کو جنت اور پل صراط کے در میان ایک چشمہ کی طرف نکالیں گے پس وہ سیلاب کی وجہ سے دریاوں کے کناروں پر اگنے والی بوٹیوں کی طرح فورا اگ آئیں گے (یعنی ان کے جسم کے صحیح وسالم ہوجائیں گے) پھر وہ جنت میں داخل ہوں گے ان کے چہروں میں لکھا ہوا ہوگا یہ جہنمی ہیں رحمن کے آزاد کردہ ہیں وہ جنت میں رہیں گے ان کے ساتھ آگ کی کیلیں ہوں گی جو دوزخ میں باقی ماندہ لوگوں پر لگائیں وہ ہمیشہ ان کی یہ کیل نکالتے رہیں گے پھر اللہ تعالیٰ ان کو بھول جائیں گے اپنے عرش پر اور وہ جنت والوں کو نعمتیں اور لذات عطا فرما رہے ہیں ہوں گے اس وقت کافر کہیں گے (آیت ) ” ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین “ (کاش ہم مسلمان ہوتے) 16:۔ امام ابن ابی حاتم، طبرانی اور ابن مردویہ نے زکریا بن یحی صاحب القضیب (رح) سے روایت کیا کہ میں ابو غالب سے اس آیت کے بارے میں پوچھا (یعنی) (آیت ) ” ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین “ تو انہوں نے فرمایا کہ ابو امامہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے یہ بیان فرمایا کہ یہ (یہ آیت) خوارج کے بارے میں نازل ہوئی جب یہ لوگ دیکھیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے درگزر فرما دیا اور امت سے اور جماعت سے (بھی) تو وہ کہیں گے کاش ہم بھی مسلمان ہوتے۔ 17:۔ امام حاکم نے کنی میں حماد (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابراہیم (رح) سے اس (آیت ) ” ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین “ کے بارے میں پوچھا انہوں نے فرمایا مجھے یہ بات بیان کی گئی کہ شرک والے لوگ کہیں گے اس شخص سے جو اسلام والوں میں سے آگ میں داخل ہوگا وہ تمہارے کچھ بھی کام نہ آیا جس کی تم عبادت کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ ان پر غصہ ہوں گے اور فرشتوں اور نبیوں سے فرمائیں گے ان کے لئے سفارش کریں گے تو وہ دوزخ سے نکال دیئے جائیں گے یہاں تک کہ ابلیس بھی البتہ امید کرے گا کہ وہ ان کے ساتھ داخل ہوگا اس وقت کافر کہیں گے (آیت ) ” ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین “ (کاش ہم مسلمان ہوتے ) ۔
Top