Dure-Mansoor - Al-Hijr : 24
وَ لَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنْكُمْ وَ لَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَاْخِرِیْنَ
وَلَقَدْ عَلِمْنَا : اور تحقیق ہمیں معلوم ہیں الْمُسْتَقْدِمِيْنَ : آگے گزرنے والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَلَقَدْ عَلِمْنَا : اور تحقیق ہمیں معلوم ہیں الْمُسْتَاْخِرِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے
اور بلاشبہ ہمیں معلوم ہیں جو تم سے پہلے تھے اور بلاشبہ ہمیں وہ لوگ معلوم ہیں جو تمہارے بعد آنے والے ہیں
1:۔ امام طیالسی، سعید بن منصور، احمد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابن خزیمہ، ابن حبان، حاکم ابن مردویہ اور بیہقی نے سنن میں ابوالجوزاء کے طریق سے (حاکم نے صحیح بھی کہا) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ایک عورت جو لوگوں میں زیادہ خوبصورت تھی رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھتی تھی بعض لوگ پہلی صف میں آگے چلے جاتے تاکہ اس عورت پر نظر نہ پڑے اور بعض لوگ اس کو دیکھنے کے لئے پچھلی صفوں میں چلجے جاتے جب رکوع کرتے تو اپنی بغلوں کے نیچے سے اسے دیکھتے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت) ” ولقد علمنا المستقدمین منکم ولقد علمنا المستاخرین “ نازل فرمائی۔ 2:۔ عبدالرزاق اور ابن منذر نے ابوالجوزاء (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولقد علمنا المستقدمین “ سے مراد ہے نماز کی صفوں میں (آگے بڑھنے والے) امام ترمذی فرماتے ہیں یہ اصح ہے۔ 3:۔ ابن مردویہ اور حاکم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” المستقدمین “ یعنی اگلی صفوف ” المستاخرین “ یعنی پچھلی صفوف۔ 4:۔ ابن جریر نے مروان بن حکم (رح) سے روایت کیا کہ کچھ لوگ صفوف میں پیچھے ہٹ جاتے تھے عورتوں کی وجہ سے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” ولقد علمنا المستقدمین منکم “۔ 5:۔ ابن مردویہ نے سہل بن حنیف انصاری ؓ سے روایت کیا کہ تم جانتے ہو کن لوگوں کے بارے میں یہ (آیت ) ” نازل ہوئی (یعنی) (آیت) ” ولقد علمنا المستقدمین منکم ولقد علمنا المستاخرین “ میں نے کہا اللہ کے راستہ میں فرمایا نہیں لیکن نماز کی صفوں کے بارے میں (نازل ہوئی) نماز کی جماعت میں بدترین صف آخری صف ہے۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ، مسلم، ابوداود، ترمذی اور ابن ماجہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مردوں کی صفوں میں سے بہترین صف اس کی پہلی صف ہے اور مردوں کی صفوں میں سے بدترین صف اس کی آخری صف ہے اور عورتوں کی بہترین صفوں میں سے اس کی آخری صف ہے اور عورتوں کی بدترین صفوں میں سے اس کی پہلی صف ہے۔ 7:۔ ابن ابی شیبہ، احمد، ابن ماجہ اور ابویعلی نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مردوں کی بہترین صفوں میں سے اس کی اگلی صف ہے اور اس کی بری صف اس کی آخری صف ہے اور عورتوں کی بہترین صفوں میں سے اس کی آخری صف ہے اور اس کی بری صفوں میں اس کی اگلی صف ہے۔ 8:۔ ابن ابی شیبہ نے ابوسعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مردوں کی بہترین صفوں میں سے اگلی صف ہے اور اس کی بری صف آخری صف ہے اور عورتوں کی صفوں میں سے بہترین آخری صف ہے اور اس کی بری صف پہلی صف ہے۔ 9:۔ ابن ابی شیبہ نے ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہے اور اگر تم اس کے ثواب کو جانتے تو ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے۔ 10:۔ ابن ابی شیبہ، احمد، دارمی ابوداود، ابن ماجہ، ابن خزیمہ اور حاکم نے براء بن عازب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت کی دعا کرتے ہیں پہلی صف (والوں) پر اور دوسرے لفظ میں یوں ہے کہ پہلی صفوں پر رحمت کی دعا کرتے ہیں۔ 11:۔ ابن ابی شیبہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے پہلی صف میں کمی دیکھی تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت کی دعا کرتے ہیں پہلی صفوں پر تو اس پر لوگ رش کرنے لگے۔ 12:۔ ابن ابی شیبہ نے عبداللہ بن شداد ؓ سے روایت کیا کہ کہا جاتا تھا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت کی دعا کرتے ہیں ان لوگوں پر جو اگلی صفوں میں نماز پڑھتے ہیں۔ 13:۔ ابن ابی شیبہ نے عامر بن مسعود قرشی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر لوگ جان لیتے کہ پہلی صف میں کیا (ثواب) ہے تو اس میں قرعہ کے ذریعے صف باندھتے۔ 14:۔ ابن ابی شیبہ، نسائی اور ابن ماجہ نے عرباض بن ساریہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ رحمت کی دعا کرتے تھے پہلی صف کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف کے لئے ایک مرتبہ۔ 15:۔ ابن ابی حاتم نے عطا (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولقد علمنا المستقدمین منکم “ نماز اور جنگ کی صفوں کے بارے میں ہے۔ 16:۔ ابن ابی حاتم نے معتمر بن سلیمان کے طریق سے شعیب بن عبدالملک سے اور انہوں نے مقاتل بن سلیمان (رح) سے (آیت) ” ولقد علمنا المستقدمین منکم “ کے بارے میں فرمایا ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ یہ آیت جنگ کی صفوں کے بارے میں نازل ہوئی معتمر (رح) نے فرمایا کہ میں نے یہی بات اپنے باپ سے بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ یہ آیت قتال کے فرض ہونے سے پہلے نازل ہوئی تھی۔ 17:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولقد علمنا المستقدمین منکم ولقد علمنا المستاخرین “ سے مراد ہے اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں آگے بڑھنے والے اور اللہ کی نافرمانی میں پیچھے ہٹنے والے۔ 18۔ ابن جریر اور ابن منذر نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ یہ پہلی امتوں میں نیکی میں آگے بڑھنے والے اور نیکی میں سستی کرنے والوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ 19:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولقد علمنا المستقدمین منکم ولقد علمنا المستاخرین “ سے مراد ہیں جو مرچکے ہیں اور جو زندہ لوگ ہیں جو ابھی نہیں مرے۔ 20:۔ ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ (آیت ) ” المستقدمین “ سے مراد ہیں کہ آدم (علیہ السلام) اور اس کی اولاد میں جو گزر گئی (آیت) ” المستاخرین “ سے مرادوہ اولاد جو ابھی پیدا نہیں ہوئی اور جو (ابھی) مردوں کی پشتوں میں ہیں۔ 21:۔ عبدالرزاق اور ابن منذر نے قتادہ ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ (آیت ) ” المستقدمین “ سے مراد ہے آدم (علیہ السلام) اور جو اس کے ساتھ (والی مخلوق) ہے جب یہ آیت نازل ہوئی (آیت ) ” والمستاخرین “ یعنی جو مخلوق کی اولاد ہے اور آپ بھی مخلوق ہیں کہ ان سب کو اللہ تعالیٰ جانتے ہیں۔ 22:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے عون بن عبداللہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے محمد بن کعب ؓ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا کیا یہ (آیت) نماز کی صفوں کے بارے میں ہے ؟ فرمایا نہیں (آیت ) ” المستقدمین “ سے مراد ہے میت اور مقتول (آیت) ” المستاخرین “ سے مراد ہے جو ان کے ساتھ ملیں گے بعد میں۔ 23:۔ سعید بن منصور اور ابن منذر نے عکرمہ و مجاہد رحمہما اللہ علیہما سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولقد علمنا المستقدمین منکم ولقد علمنا المستاخرین “ سے مراد ہے کہ جو شخص مرگیا اور جو شخص باقی ہے۔ 24:۔ امام ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ ایک دن مخلوق آگے کردی گئی (یعنی پہلے پیدا کی) ایک مخلوق پیچھے کردی گئ (یعنی بعد میں پیدا کی) اللہ تعالیٰ اس کو بھی جانتا ہے جو اس نے پہلے پیدا کی اور اس کو بھی جانتا ہے جو بعد میں پیدا کی۔ 25:۔ عبدالرزاق، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ (آیت ) ” المستقدمین “ سے مراد ہے کہ جو (لوگ) پہلی امتوں میں سے گزر گئے اور (آیت ) ” المستاخرین “ سے مراد ہے محمد ﷺ کی امت۔ 26:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا (آیت ) ” وان ربک ھو یحشرہم “ سے مراد ہے پہلے اور پچھلے (سب کو جمع کریں گے) 27:۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وان ربک ھو یحشرہم “ سے مراد ہے کہ (اللہ تعالیٰ ) سب کو جمع کریں گے ان کو (یعنی پہلے لوگوں کو) اور ان کو بھی (یعنی پچھلے لوگوں کو) 28:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وان ربک ھو یحشرہم “ کہ اللہ تعالیٰ جمع کریں گے اگلوں کو اور پچھلوں کو۔ 29:۔ ابن جریر نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وان ربک ھو یحشرہم “ یعنی اللہ تعالیٰ ان سب کو قیامت کے دن جمع کرے گا۔
Top