Dure-Mansoor - An-Nahl : 40
اِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَیْءٍ اِذَاۤ اَرَدْنٰهُ اَنْ نَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ۠   ۧ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں قَوْلُنَا : ہمارا فرمانا لِشَيْءٍ : کسی چیز کو اِذَآ اَرَدْنٰهُ : جب ہم اس کا ارادہ کریں اَنْ نَّقُوْلَ : کہ ہم کہتے ہیں لَهٗ : اس کو كُنْ : ہوجا فَيَكُوْنُ : تو وہ ہوجاتا ہے
ہم جس کسی چیز کو پیدا کرنا چاہیں اس کے بارے میں ہمارا یہ کہہ دینا ہوتا ہے کہ ہوجا لہذا وہ وجود میں آجاتی ہے۔
1:۔ احمد، ترمذی، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں اور لفظ بیہقی کے ہیں (ترمذی نے حسن بھی کہا ہے) ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے اب آدم ! تم میں سے ہر ایک گناہ کرنے والا ہے مگر جس میں عافیت دوں سو تم مجھ سے (گناہوں کی) بخشش مانگو میں تم کو بخش دوں گا اور ہر ایک تم میں فقیر ہے مگر جس کو میں مال دار بنا دوں مجھ سے سوال کرو میں تم کو عطا کروں گا ہر ایک تم میں سے گمراہ ہے مگر جس کو میں ہدایت دوں مجھ سے ہدایت مانگو میں تم کو ہدایت دوں گا اور جو شخص مجھ سے مغفرت طلب کرے گا اور وہ جانتا ہے کہ میں اس کے گناہ معاف کرنے پر قادر ہوں میں اس کو بخش دوں گا اور مجھے کوئی پرواہ نہیں اور اگر تمہارے اگلے اور تمہارے پچھلے اور تمہارے زندہ اور تمہارے مردہ اور تمہاری تر چیز اور تمہاری خشک چیز سب ایک سخت دل پر جمع ہوجائیں تو میری بادشاہی میں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہیں کریں گے اور اگر تمہارے اگلے اور تمہارے پچھلے اور تمہارے زندہ اور تمہارے مردہ اور تمہاری تر چیز اور تمہاری خشک چیز سب ایک متقی کے دل پر جمع ہوجائیں تو میری بادشاہی میں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی زیادتی نہیں کریں گے اور اگر تمہارے اگلے اور تمہارے پچھلے اور تمہارے زندہ اور تمہارے مردہ اور تمہاری ترچیز اور تمہاری خشک چیز سب مجھ سے سوال کریں یہاں تک کہ ہر ایک کا تم میں سے ایک سوئی سمندر میں ڈبوئے (اور اس پر جو پانی لگ جائے اتنی بھی کمی نہیں آئے گی) اس کی وجہ یہ ہے میں جواد، ماجد، اور واجد ہوں، میری عطا میرا عطا میرا کلام ہے اور میرا عذاب بھی میرا کلام ہے بلاشبہ میرا حکم کسی چیز کے لئے جب میں اسے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہوں تو اس کے لئے کہتا ہوں ہوجا پس وہ ہوجاتی ہے یعنی (آیت) ” کن فیکون “ 2:۔ ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” والذین ھاجروا فی اللہ من بعد ما ظلموا “ سے لے کر (آیت) ” وعلی ربہم یتوکلون “ تک ابوجندل بن سہیل کے بارے میں نازل ہوئی۔ 4:۔ عبد بن حمید ابن جریر ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ یہ (آیت) ” والذین ھاجروا فی اللہ من بعد ما ظلموا “ محمد ﷺ کے اصحاب کے بارے میں نازل ہوئی مکہ والوں نے ان پر ظلم کیا اور ان کو ان کے گھروں سے نکالا یہاں تک کہ ایک جماعت ان میں حبشہ کے علاقے میں چلی گئی پھر اللہ تعالیٰ نے ان کا ٹھکانہ مدینہ بنا دیا اس کے بعد اور اس کو ان کے لئے ہجرت کا گھر بنادیا اور ان کے لئے ایمان والوں میں سے والوں میں سے مددگار بنا دے (آیت) ” ولا جر الا خرۃ اکبر “ یعنی اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ جو ان کو جنت اور نعمتیں عطا فرمائے گا وہ بہت بڑا اجر ہے (آیت) ” لوکانوا یعلمون “ (اگر وہ اس کو جان لیتے) 5:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لنبوئنہم فی الدنیا حسنۃ “ یعنی مدینہ منورہ میں (ان کو اچھا ٹھکانہ دیا) 6:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لنبوئنہم فی الدنیا حسنۃ “ یعنی ہم ان کو دنیا میں اچھا رزق دیں گے۔ 7:۔ ابن ابی حاتم نے ابان بن تغلب (رح) سے روایت کیا کہ ربیع بن حثیم (رح) اس حرف کو سورة نحل میں یوں پڑھتے تھے (آیت) ” والذین ھاجروا فی اللہ من بعد ما ظلموا لنبوئنہم فی الدنیا حسنۃ “ اور سورة عنکبوت میں یوں پڑھتے تھے (آیت) ” لنبوئنہم من الجنۃ غرفا “ اور فرماتے تھے ٹھکانہ دینا ہوتا ہے دنیا میں اور آخرت میں مقام دینا ہوتا ہے۔ 8:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ روایت کیا کہ وہ مہاجرین میں سے کسی آدمی کو کوئی چیز عطا فرماتے تو اس سے فرماتے اس کو لے لو اللہ تعالیٰ تیرے لئے برکت دے یہ وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے تجھ سے وعدہ کیا ہے دنیا میں اور جو تیرے لئے ذخیرہ کر رکھا ہے آخرت میں وہ بہت بڑا ہے اگر وہ جان لیتے۔
Top