Dure-Mansoor - An-Nahl : 98
فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
فَاِذَا : پس جب قَرَاْتَ : تم پڑھو الْقُرْاٰنَ : قرآن فَاسْتَعِذْ : تو پناہ لو بِاللّٰهِ : اللہ کی مِنَ : سے الشَّيْطٰنِ : شیطان الرَّجِيْمِ : مردود
سو جب آپ قرآن پڑھنے لگیں تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کریں۔
1:۔ ابن جریر ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) فاذا قرات القران فاستعذ باللہ من الشیطن الرجیم “ سے مراد ہے کہ یہ دلیل ہے اللہ کی طرف سے جس پر اپنے بندوں کی دلالت فرمائی۔ 2:۔ عبدالرزاق نے مصنف میں اور ابن منذر نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ پناہ مانگنا واجب ہے ہر قرأت کے لئے چاہے اور نماز میں ہو یا اس کے علاوہ (کسی دوسری عبادت) میں ہو اللہ تعالیٰ کے اس قول کی وجہ سے (آیت) فاذا قرات القران فاستعذ باللہ من الشیطن الرجیم “۔ اعوذ باللہ پڑھنے کا حکم : 3:۔ ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے سنن میں جبیر بن معطعم ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ جب نماز میں داخل ہوتے تھے تو تکبیر کہتے پھر (آیت) ” اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم “ پڑھتے۔ 4:۔ ابن ابی شیبہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ وہ تعوذ پڑھتے تو اس طرح پڑھتے (آیت) ” اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم “ 5:۔ ابوداود اور بیہقی نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ رات کو کھڑے ہوتے اور نماز کو شروع فرماتے تو یوں فرماتے ” سبحنک اللہم وبحمدک و تبارک اسمک وتعالیٰ جدک ولا الہ غیرک “ پھر فرماتے (آیت) ” اعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطن الرجیم “ 6:۔ ابوداود اور بیہقی نے عائشہ ؓ واقعہ افک کے ذکر میں فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ بیٹھ گئے اور اپنے چہرہ مبارک سے کپڑا ہٹایا اور فرمایا (آیت) ” اعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطن الرجیم “ (اور اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں فرمایا) ” ان الذین جاء و بالافک عصبۃ منکم “ (الآیۃ ) ۔
Top