Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Israa : 4
وَ قَضَیْنَاۤ اِلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ فِی الْكِتٰبِ لَتُفْسِدُنَّ فِی الْاَرْضِ مَرَّتَیْنِ وَ لَتَعْلُنَّ عُلُوًّا كَبِیْرًا
وَقَضَيْنَآ
: اور صاف کہ دیا ہم نے
اِلٰى
: طرف۔ کو
بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ
: بنی اسرائیل
فِي الْكِتٰبِ
: کتاب
لَتُفْسِدُنَّ
: البتہ تم فساد کروگے ضرور
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین
مَرَّتَيْنِ
: دو مرتبہ
وَلَتَعْلُنَّ
: اور تم ضرور زور پکڑوگے
عُلُوًّا كَبِيْرًا
: بڑا زور
اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں یہ بتادیا تھا کہ تم دو مرتبہ زمین میں ضرور فساد کروگے اور بڑی بلندی تک پہنچ جاؤ گے
معراج پر جانے کا مقام : 93:۔ ابن سعد اور ابن عساکر نے واقدی سے اور واقدی نے ابوبکر بن عبداللہ ابن سبرہ وغیرہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے رب سے جنت اور دوزخ کے دیکھنے کا سوال کیا جب رمضان کی سترہویں رات تھی ہجرت سے اٹھارہ ماہ پہلے اور رسول اللہ ﷺ اپنے گھر کی چھت پر سوئے ہوئے تھے تو آپ کے پاس جبرائیل (علیہ السلام) اور میکائیل تشریف کے درمیان سے ایک سیڑھی لائی گئی جو بہت خوبصورت چیز تھی ایک ایک آسمان کرکے آپ کو آسمانوں پر لے جایا گیا اس میں انبیاء سے ملاقاتیں ہوئیں اور پھر آپ سدرۃ المنتہی تک پہنچے اور آپ نے جنت اور دوزخ کو دیکھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب ساتویں آسمان کی طرف پہنچا تو میں نے قلموں کے چلنے کی آوازیں سنیں اور آپ پر پانچ نمازیں فرض کی گئیں اور جبرئیل نازل ہوئے اور رسول اللہ ﷺ کو اپنے اپنے وقتوں میں نمازیں پڑھائیں۔ 94:۔ ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب سے معراج پر تشریف لے گئے تو آپ سے دلہن کی خوشبو کی طرح خوشبو آتی تھی اور وہ خوشبو سے زیادہ پاکیزہ تھی۔ 95:۔ ابن مردویہ نے جبیر (رح) سے روایت کیا کہ میں نے سیفان ثوری کو یہ فرماتے ہوئے سنا جب ان سے معراج کی رات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ ﷺ کو اپنے بدن مبارک کے ساتھ معراج ہوئی۔ 96ـ:۔ ابونعیم نے دلائل میں محمد بن کعب قرظی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے قیصر روم کی طرف دحیہ کلبی ؓ کو ایک خط دے کر بھیجا وہ اس سے حمص میں ملے اور اس نے (بات سمجھنے کے لئے) ایک ترجمان کو بلایا خط میں یہ لکھا تھا محمد رسول اللہ کی طرف سے قیصر بادشاہ روم کی طرف ( یہ دیکھ کر) اس کا بھائی غضبناک ہوگیا اور قیصر ہوگیا اور قیصر سے کہنے لگا دیکھو اس خط میں ایک آدمی نے تجھ سے پہلے اپنا نام لکھا ہے اور تجھے قیصر روم لکھا ہے اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ تو بادشاہ ہے قیصر نے اپنے بھائی سے کہا اللہ کی قسم میں نے جان لیا کہ تو احمق، ذلیل، اور مجنون ہے کیا تو ارادہ کرتا ہے کہ ایک آدمی کے خط کو اس کے پڑھنے سے پہلے جلا دیا جائے میری عمر کی قسم اگر وہ اللہ کا رسول ہے جیسے وہ کہتا ہے تو اس کی ذات زیادہ حقدار ہے کہ مجھ سے پہلے اپنے نام کے ساتھ شروع کرے اگر اس نے مجھے صاحب الروم کہا ہے تو اس نے سچ کہا میں رومیوں کا ساتھی ہوں ان کا مالک نہیں ہوں لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو میرے لئے تابع کردیا اور اگر وہ چاہئے وہ اس کو ہم پر مسلط کردے پھر قیصر نے خط پڑھا اور کہا اے رومیوں بلاشبہ میں گمان کرتا ہوں کہ یہ وہی نبی ہیں جن کی عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) نے خبر دی تھی اگر میں جان لیتا کہ میں اس تک پہنچ جاوں گا تو میں خود ان کی خدمت کرتا ان کا وضو کا پانی نہ گرنے دیتا مگر اپنے ہاتھوں پر۔ رومیوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اعراب کے ان پڑھ لوگوں میں (نبی) نہیں بنائے گا کہ وہ ہم کو فراموش کردے ہم اہل کتاب ہیں کہا کہ اصل ہدایت میرے اور تمہارے درمیان انجیل ہے ہم انجیل منگواتے ہیں کہ اس کو کھولتے ہیں اگر یہ وہی نبی ہیں تو اس کا اتباع کریں گے ورنہ ہم اس پر مہریں تیار کرتے ہیں جیسا کہ ایک مہرلگائی اس کے بعد ہر بادشاہ جو آنے والا تھا تو اس نے اس پر دوسری مہر لگائی یہاں تک کہ قیصر کے بادشاہ نے اس پر مہر لگائی انجیل پر بارہ مہریں تھیں ان میں سے ہر دوسرے کو یہ خبردیتا تھا کہ ان کے لئے جائز نہیں ہے ان کے دینی اعتبار سے انجیل کو کھولنا اور جس دن وہ اس کو کھولیں گے تو ان کا دین بدل جائے گا تو ان کا بادشاہ ہلاک ہوجائے گا قیصر نے انجیل کو منگوایا اور اسے گیارہ مہریں کھول دیں یہاں تک کہ اس پر ایک مہر باقی رہ گئی (یہ دیکھ کر) پادری علماء اور حواری کھڑے ہوگئے انہوں نے اپنے کپڑے پھاڑ دیے اور اپنے چہروں پر طمانچے مارے اور اپنے سروں کو نوچا قیصر نے کہا تم کو کیا ہوگیا ؟ کہنے لگے آج تمہارے گھر کا بادشاہ ہلاک ہوجائے گا اور تیری قوم کا دین تبدیل ہوجائے گا اس نے کہا اصل ہدایت میرے پاس ہے کہنے لگے جلدی نہ یہاں تک کہ ہم اس کے بارے میں پوچھ لیں اور ہم اس کے معاملے میں غوروفکر کرلیں قیصر نے کہا ہم اس کے بارے میں کس سے سوال کریں گے انہوں نے کہا ان کے علاقے کے لوگ شام میں آئے ہوئے ہیں قیصر نے شام میں ایسے لوگوں کی تلاش میں آدمی بھیجے جن سے وہ نبی کریم ﷺ نے بارے پوچھیں پس ابو سفیان اور اس کے ساتھی اس کام کے لئے جمع کئے گئے۔ اس نے ابوسفیان سے پوچھا اے ابوسفیان اس آدمی کے بارے میں بتاؤ جو تمہارے اندر بھیجا گیا ابوسفیان نے نبی کریم ﷺ کو حقیر پیش کرنے کی کوئی کسر نہ چھوڑی۔ اور کہا اے بادشاہ اس کی شان تیری شان سے بلند نہیں ہے ہم اس کو کہتے ہیں کہ وہ جادوگر ہے او ہم کہتے ہیں کہ وہ شاعر ہے اور ہم کہتے ہیں کہ وہ کاہن ہے قیصر نے کہا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اسی طرح اس سے پہلے انبیاء (علیہم السلام) کو کہا گیا قیصر نے کہا مجھے بتاؤ تمہارے اندر اس کا مرتبہ کیا ہے ؟ اس نے کہا وہ ہمارے درمیان اوسط درجے کا آدمی ہے قیصر نے کہا اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو اس کی قوم کے اوسط درجہ سے بھیجا اس کے اصحاب کے بارے میں بتاؤ ابوسفیان نے کہا ہمارے نوعمر اور نادان لوگ اس کے اصحاب ہیں ہمارے روسا میں سے کسی نے اس کی اتباع نہیں کی قیصر نے کہا اللہ کی قسم رسولوں کی اتباع کرنے والے یہی لوگ ہوتے ہیں بڑے بڑے جاگیرداروں اور سرداروں کو انکی غیرت روکے رکھتی ہے قیصر نے پوچھا مجھے اس کے اصحاب کے متعلق بتاؤ کیا ہو اس کے دین میں داخل ہونے کے بعد مرتد ہوتے ہیں یا نہیں ابوسفیان نے کہا اس میں سے کسی بھی دین قبول کرنے بعد نہیں چھوڑا قیصر نے پوچھا اس کے دین میں تم میں سے لوگ داخل ہورہے ہیں ابوسفیان نے کہا ہاں قیصر نے کہا تم لوگوں نے میری بصیرت میں اضافہ کردیا ہے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے ہوسکتا ہے کہ وہ میرے قدموں کے پنجے کی جگہ تک غالب آجائے اے رومیوں ! آؤ ہم اس شخص کی دعوت کو قبول کرلیں اور ہم اس سے کریں گے کہ وہ ہم پر کبھی بھی چڑھائی نہیں کرے کیونکہ انبیاء میں سے کسی نبی نے بادشاہوں میں سے کسی بادشاہ کو خط لکھا ہے اور وہ اسے اللہ کی طرف بلاتا ہے پھر بادشاہ اس کی دعوت کو قبول کرلیتا ہے تو بادشاہ جو سوال کرتا ہے نبی اس کو عطاء کردیتا ہے قیصر نے کہا کہ میری بات مان لو (جو کچھ میں نے کہا) کہنے لگے (پادری، علماء اور سردار وغیر ہ) کہ ہم اس بارے میں کبھی بھی تیرا کہنا نہیں مانیں گے ابوسفیان نے کہا اللہ کی قسم مجھے نبی ﷺ کے متعلق کوئی ایسی بات کہنے سے کسی چیز نے نہیں روکا جو قیصر کی نگاہ میں آپ کا مقام گرادے مگر میں نے پسند نہیں کیا کہ میں آپ کے بارے میں جھوٹ بولوں پھر میرے بارے میں یہ جھوٹی بات مشہور ہوجائے اس نے میری تصدیق نہ کی یہاں تک کہ میں آپ کی معراج کا واقعہ کا ذکر کیا میں نے کہا اے بادشاہ سلامت ! میں آپ کے متعلق ایک بات بتاتا ہوں کہ جس سے آپ اس کے جھوٹ کو پہچان لیں گے قیصر نے پوچھا وہ کیا ہے ؟ میں نے کہا اس نے ہم کو بتایا کہ وہ ہماری حرم کی زمین سکے رات میں نکلا پھر تمہاری اس ایلیا کی مسجد میں آیا اور پھر اسی رات میں صبح سے پہلے ہماری طرف لوٹ آیا ایلیا کا مجاور قیصر کے پاس کھڑا تھا اس نے کہا مجھے وہ رات معلوم ہے قیصر نے اس کی طرف دیکھا تم کو اس کا کیسے علم ہے ؟ اس نے کہا کہ میں رات کو نہیں سوتا یہاں تک کہ میں مسجد کے دروازے بند کردیتا تھا جب وہ رات تھی میں نے سب دروازوں کو بند کردیا مگر ایک دروازہ بند نہ ہوا میں نے اس پر اپنے مزدوروں سے مدد طلب کی اور جو لوگ مسجد میں تھے (ان کی بھی مدد کی) مگر ہم دروازے کو حرکت نہ دے سکے گویا کہ اس پر پہاڑ گرگیا ہے میں نے بھئیوں کو بلایا انہوں نے اس کی طرف دیکھا اور دروازے پر ساری عمارت گرا دی گئی ہے ہم اس کو حرکت نہیں دے سکتے یہاں تک کہ ہم صبح کو دیکھیں گے کہ اس کو کیا ہوا میں لوٹ آیا اور اس کو کھلا چھوڑ دیا جب میں سویرے گیا کہ وہ پتھر جو دروازے کہ کونے میں تھا اس میں سوراخ ہوچکا تھا اور اس میں جانور کے باندھنے کا نشان تھا میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ آج رات یہ دروازہ کسی نبی کی آمد کی وجہ سے بند نہیں ہوا اس نے ہماری مسجد میں نماز پڑھی ہے قیصر نے کہا اے محشر روم کیا تم نہیں جانتے ہو کہ عیسیٰ (علیہ السلام) اور قیامت کے درمیان ایک نبی نے آنا ہے جس کی خوشخبری تم کو عیسیٰ (علیہ السلام) نے د ی تھی اور یہ وہی نبی ہیں جس کی عیسیٰ (علیہ السلام) نے خوشخبری دی تھی اس کی دعوت کو قبول کرو جس دین کی طرف وہ بلاتا ہے (یہ بات سن کر سب بھاگنے لگے) قیصر نے جب ان کو بھاگتے دیکھا تو کہنے لگا اے رومیوں ! تمہارے بادشاہ نے تم کو اس لئے بلایا تھا تاکہ تمہارا امتحان لے کہ کس قدر تمہاری پختگی ہے تمہارے دین میں پس تم نے اس کو برا بھلا کہا اور گالیاں دیں جب کہ وہ تمہارے سامنے موجود ہے پس تمام رومی اس کو سجدہ کرتے ہوئے زمین پر گرگئے۔ معراج کی رات براق پر سوار ہونے کا ذکر : 97:۔ واسطی نے فضائل بیت المقدس میں روایت کیا نقل کی کہ کعب ؓ نے بیان فرمایا کہ معراج کی رات آپ کی براق ایسی جگہ ٹھہر گئی جہاں انبیاء کی سواریں ٹھہرا کرتے تھے پھر آپ باب نبی سے داخل ہوئے اور جبرائیل آپ کے آگے تھے آپ کے لئے روشنی ہوئی جیسے سورج کی روشنی ہوتی ہے پھر جبرائیل (علیہ السلام) آگے بڑھے یہاں تک کہ شاہی چٹان کے قریب پہنچ گئے جبرائیل (علیہ السلام) نے اذان دی آسمان سے فرشتے ان پر نازل ہوئے اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے (تمام) رسولوں کو جمع فرمادیا نماز کھڑی ہوئی تو جبرائیل (علیہ السلام) نے آپ کو آگے کردیا نبی کریم ﷺ نے فرشتوں اور نبیوں کو نماز پڑھائی پھر آپ اس سے آگے بڑھے ایک جگہ کی طرف آپ کے لئے سیڑھی سونے کی اور ایک سیڑھی چاندی کی رکھی گئی یہی معراج تھی یہاں تک کہ جبرائیل (علیہ السلام) اور نبی کریم ﷺ آسمان کی طرف چڑھ گئے۔ 98:۔ واسطی نے ابوحذیفہ سے اور انہوں نے بیت المقدس کے موذن سے انہوں نے اپنی دادی سے انہوں نے صفیہ ؓ نبی کریم ﷺ کی بیوی اور کعب ؓ کو دیکھا کعب ؓ ام المومنین کو کہہ رہے تھے۔” اے مومنین کی ماں ! یہاں نماز پڑھو کیونکہ نبی کریم ﷺ نے معراج کی رات میں سب نبیوں کو یہاں نماز پڑھائی “ اور ابوحذیفہ ؓ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا صخرہ کے پیچھے قبلہ قصوی کی طرف۔ 99:۔ واسطی نے ولید بن مسلم (رح) سے روایت کیا کہ مجھے ہمارے بعض شیوخ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ جب معراج کی رات میں بیت المقدس پر چڑھے انکو مسجد کے داہنی جانب اور اس کے بائیں جانب دو اونچے لمبے نور نظر آئے جو پھیلے ہوئے تھے میں نے پوچھا اے جبرائیل یہ دونوں کیا ہیں ؟ انہوں نے فرمایا یہ نور جو مسجد کے داہنی طرف ہے یہ آپ کے بھائی داود (علیہ السلام) کا محراب ہے اور یہ جو آپ بائیں طرف ہے تو وہ آپ کی بہن مریم (علیہا السلام) کی قبر ہے۔ 100:۔ ابن اسحاق، ابن جریر اور ابن منذر نے حسن بن حسین ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں حطیم میں سو رہا تھا میرے پاس جبرائیل تشریف لائے اور مجھ کو اپنے پاوں سے دبایا میں اٹھ کر بیٹھ گیا مگر کوئی چیز میں نے نہیں دیکھی پھر میں سوگیا جبرائیل (علیہ السلام) دوبارہ میرے پاس آئے اور مجھ کو اپنے پاوں کے ساتھ دبایا پھر میرے بازوں کو پکڑا تو میں اس کے ساتھ کھڑا ہوگیا وہ مسجد کے دروازے کی طرف گئے اچانک ایک سفید جانور کھڑا تھا جس کا قد گدھے اور خچر کے درمیان تھا اور اس کی رانوں میں دو پر تھے جس کے ذریعے وہ اپنی ٹانگوں پر مار کر اڑتا تھا اپنے قدم انتہائے نظر تک رکھتا تھا جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھے اس پر سوار کیا پھر وہ باہر نکلا پھر وہ مجھ سے جدا نہ ہوا اور نہ میں اس سے جدا ہوا۔
Top