Dure-Mansoor - Al-Israa : 9
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَهْدِیْ لِلَّتِیْ هِیَ اَقْوَمُ وَ یُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا كَبِیْرًاۙ
اِنَّ : بیشک هٰذَا الْقُرْاٰنَ : یہ قرآن يَهْدِيْ : رہنمائی کرتا ہے لِلَّتِيْ : اس کے لیے جو ھِيَ : وہ اَقْوَمُ : سب سے سیدھی وَيُبَشِّرُ : اور بشارت دیتا ہے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَعْمَلُوْنَ : عمل کرتے ہیں الصّٰلِحٰتِ : اچھے اَنَّ : کہ لَهُمْ : ان کے لیے اَجْرًا كَبِيْرًا : بڑا اجر
بیشک یہ قرآن ایسے طریقہ کی ہدایت دیتا ہے جو بالکل سیدھا ہے، اور ایمان والوں کو بشارت دیتا ہے جو نیک عمل کرتے ہیں کہ ان کے لئے بڑا اجر ہے
1:۔ ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان ھذا القران یھدی للتیھی اقوم “ میں اقوم کا معنی اصواب (یعنی جو زیادہ درست ہے) برائیوں کا علاج استغفار ہے : 2:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ یہ قرآن تم کو تمہاری برائیوں اور تمہاری دوائیوں کے بارے میں بتاتا ہے تمہاری برائیاں بڑے اور جھوٹے گناہ ہیں اور تمہاری دوائیں استغفا رہے یعنی اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگنا۔ 3:۔ حاکم نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس (آیت) ” ان ھذا القران یھدی للتیھی اقوم ویبشر المومنین “ میں یبشر “ کو اکثر تخفیف کے ساتھ پڑھتے تھے۔ 4:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان لہم اجرا کبیرا “ سے مراد ہے جنت ہے اور ہر وہ چیز قرآن مجید میں (آیت) ” اجرکبیرا “ اور رزق کریم سے جنت مراد ہے۔
Top