بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - Al-Kahf : 1
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ عَلٰى عَبْدِهِ الْكِتٰبَ وَ لَمْ یَجْعَلْ لَّهٗ عِوَجًاؕٚ
اَلْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کیلئے الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَنْزَلَ : نازل کی عَلٰي عَبْدِهِ : اپنے بندہ پر الْكِتٰبَ : کتاب (قرآن) وَلَمْ يَجْعَلْ : اور نہ رکھی لَّهٗ : اس میں عِوَجًا : کوئی کجی
سب تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جس نے اپنے بندہ پر کتاب نازل فرمائی اور اس میں ذرا بھی کجی نہیں رکھی
1ـ:۔ ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” الحمد للہ الذی انزل علی عبدہ الکتب ولم یجعل لہ عوجا “ سے مراد ہے کہ کتاب کو عدل والا اور استقامت والا بنایا اور اس میں کسی قسم کی کجی اور ٹیڑھا پن نہیں۔ 2:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انزل علی عبدہ الکتب ولم یجعل لہ عوجا “ سے مراد ہے کہ کتاب کو عدل والا اور استقامت والا بنایا اور اس میں کسی قسم کی کجی اور ٹیڑھا پن نہیں۔ 3:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انزل علی عبدہ الکتب ولم یجعل لہ عوجا “ میں تقدیم اور تاخیر ہے (اور وہ یوں ہے) (آیت) ” انزل علی عبدہ الکتب ولم یجعل لہ عوجا “ (کہ اپنے بندے پر کتاب اتاری جو استقامت والا ہے اور اس کے لئے ٹیڑھا پن بنایا (یعنی اس میں کسی قسم کی کجی اور ٹیڑھا پن نہیں) 3:۔ ابن منذر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ قیما سے مراد ہے ” مستقیما “ یعنی سیدھا۔ 4:۔ ابن ابی حاتم نے سدیرحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا کہ قیما لینذر باسا شدیدا “ سے مراد ہے سخت عذاب۔ 5:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” من لدنہ “ سے مراد ہے من عندہ یعنی اس کے پاس ہے۔ 6:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ویبشر المومنین الذین یعملون الصلحت ان لہم اجرا حسنا “ سے مراد ہے جنت اور (آیت) ” وینذر الذین قالوا اتخذا اللہ ولدا “ سے مراد ہے یہود ونصاری۔
Top