Dure-Mansoor - Al-Kahf : 109
قُلْ لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمٰتِ رَبِّیْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ كَلِمٰتُ رَبِّیْ وَ لَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهٖ مَدَدًا
قُلْ : فرمادیں لَّوْ : اگر كَانَ : ہو الْبَحْرُ : سمندر مِدَادًا : روشنائی لِّكَلِمٰتِ : باتوں کے لیے رَبِّيْ : میرا رب لَنَفِدَ الْبَحْرُ : تو ختم ہوجائے سمندر قَبْلَ : پہلے اَنْ تَنْفَدَ : کہ ختم ہوں كَلِمٰتُ رَبِّيْ : میرے رب کی باتیں وَلَوْ : اور اگرچہ جِئْنَا : ہم لے آئیں بِمِثْلِهٖ : اس جیسا مَدَدًا : مدد کو
آپ فرمادیجئے کہ اگر سمندر میرے رب کی باتوں کے لئے روشنائی ہو تو میرے رب کی باتیں ختم ہونے سے پہلے سمندر ختم ہوجائے۔ اگرچہ ہم اس سمندر میں بڑھانے کے لئے اسی جیسا دوسرا سمندر لے آئیں۔
1:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” قل لوکان البحر مدادا الکلمت ربی “ یعنی میرے رب کا علم۔ 2:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے (آیت) ” قل لوکان البحر مدادا الکلمت ربی لنفد البحر قبل ان تنفد کلمت ربی “ کے بارے میں فرمایا کہ سمندر کا پانی ختم ہوجائے گا اللہ تعالیٰ کے کلام اور اس کی حکمتوں کے ختم ہونے سے پہلے۔ 3:۔ احمد نے زہد میں ابوالبختری (رح) سے روایت کیا کہ سلمان ؓ سے ایک آدمی ملاتا کہ اس سے علم سیکھے سلیمان اسے دریا دجلہ کی طرف لے گئے اور وہ بھرا ہوا تھا سلمان ؓ نے اس سے فرمایا اتر جا اور پی لے اس نے پی لیا پھر اس سے فرمایا اور پیو پھر پوچھا تو نے دریا دجلہ میں سے کتنا کم کیا اس نے کہا میں نے تو کچھ بھی کم نہیں کیا سلمان ؓ نے فرمایا اس طرح علم ہے تو اس میں سے جتنا بھی حاصل کرے گا تو اس میں کچھ بھی کم نہیں کرے گا۔
Top