Dure-Mansoor - Al-Baqara : 119
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا١ۙ وَّ لَا تُسْئَلُ عَنْ اَصْحٰبِ الْجَحِیْمِ
اِنَّا : بیشک ہم اَرْسَلْنَاکَ : آپ کو بھیجا بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ بَشِيرًا ۔ وَنَذِيرًا : خوشخبری دینے والا۔ ڈرانے والا وَلَا تُسْئَلُ : اور نہ آپ سے پوچھا جائے گا عَنْ : سے اَصْحَابِ : والے الْجَحِيمِ : دوزخ
بیشک ہم نے آپ کو بھیجا ہے حق کے ساتھ خوش خبری سنانے والا اور ڈرانے والا اور دوزخ والوں کے بارے میں آپ سے سوال نہیں کیا جائے گا۔
(1) وکیع، سفیان بن عینیہ، عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن المنذر نے محمد بن کعب قرظی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کاش کہ مجھے علم ہوتا کہ میرے والدین کے ساتھ کیا معاملہ کیا گیا۔ تو اس پر یہ آیت پاک نے آپ کو دنیا سے اٹھا لیا (میں نے کہا یہ حدیث مرسل ہے اور ضعیف الاسناد ہے) ۔ (2) ابن جریر نے داؤد بن ابی عاصم ؓ سے روایت کیا کہ ایک دن نبی اکرم ﷺ نے فرمایا میرے ماں باپ کہاں ہیں تو یہ آیت نازل ہوئی (میں نے کہا یہ دوسری حدیث معضل الاسناد اور ضعیف الاسناد اور ضعیف ہے ان سے کوئی حجت قائم نہیں ہوسکتی اور نہ وہ حدیث حجت ہے جو اس سے پہلے ہے۔ (3) ابن المنذر نے اعرج نے (رح) سے روایت کیا کہ وہ لفظ آیت ” ولا تسئل عن اصحب الجحیم “ پڑھتے تھے یعنی اے محمد ﷺ دوزخ والوں کے بارے میں آپ سوال نہ کیجئے۔ (4) ابن ابی حاتم نے ابو مالک (رح) سے روایت کیا کہ الجحیم سب سے بڑی آگ کو کہتے ہیں۔
Top