Dure-Mansoor - Al-Baqara : 139
قُلْ اَتُحَآجُّوْنَنَا فِی اللّٰهِ وَ هُوَ رَبُّنَا وَ رَبُّكُمْ١ۚ وَ لَنَاۤ اَعْمَالُنَا وَ لَكُمْ اَعْمَالُكُمْ١ۚ وَ نَحْنُ لَهٗ مُخْلِصُوْنَۙ
قُلْ : کہہ دو اَتُحَآجُّوْنَنَا : کیا تم ہم سے حجت کرتے ہو فِي ۔ اللہِ : میں۔ اللہ وَهُوْ : وہی ہے رَبُّنَا : ہمارا رب وَرَبُّكُمْ : اور تمہارا رب وَلَنَا : اور ہمارے لئے اَعْمَالُنَا : ہمارے عمل وَ : اور لَكُمْ : تمہارے لئے اَعْمَالُكُمْ : تمہارے عمل وَنَحْنُ : اور ہم لَهُ : اسی کے ہیں مُخْلِصُوْنَ : خالص
آپ فرمائیے کیا تم ہم سے اللہ کے بارے میں حجت کرتے ہو حالانکہ وہ ہمارا رب ہے اور تمہارا رب ہے اور ہمارے لئے ہیں عمل ہمارے اور تمہارے لئے ہیں عمل تمہارے اور ہم اللہ تعالیٰ کے لئے اخلاص والے ہیں۔
(1) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” قل اتحاجوننا “ سے مراد ہے ” اتخاصمونا “ یعنی کیا ہم سے جھگڑا کرتے ہو۔ (2) ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” قل اتحاجوننا “ سے مراد ہے ” قل اتحاجوننا “ یعنی تم ہم سے جھگڑتے ہو۔ (3) عبد بن حمید، ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ومن اظلم ممن کتم شھادۃ عندہ من اللہ “ میں یہودیوں کا وہ قول مراد ہے جو انہوں نے ابراہیم اور اسماعیل (علیہما السلام) کے بارے میں کہا تھا کہ وہ یہودی اور نصرانی تھے تو اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا اگر تمہارے پاس کوئی شہادت ہے تو مجھ سے وہ شہادت نہ چھپاؤ۔ اور تحقیق اللہ تعالیٰ جانتے ہیں کہ وہ جھوٹے ہیں۔ (4) عبد بن حمید، ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ومن اظلم ممن کتم شھادۃ “ (الآیہ) میں وہ اہل کتاب مراد ہیں جنہوں نے اسلام کو چھپایا اور وہ جانتے ہیں کہ وہ اللہ کا دین ہے اور انہوں نے یہودیت اور نصرانیت کو اپنایا اور محمد ﷺ کی ذات صفات کو چھپالیا حالن کہ وہ جانتے ہیں کہ وہ اللہ کے رسول ہیں۔ (5) ابن جریر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ وہ فظ آیت ” ومن اظلم ممن کتم شھادۃ عندہ من اللہ “ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ (اس) قوم کے پاس اللہ کی طرف سے یہ شہادت موجود تھی کہ بلاشبہ اس کے تمام انبیاء یہودیت اور نصرانیت سے بری ہیں (6) ابن جریر نے قتادہ اور ربیع رحمہما اللہ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” تلک امۃ قدخلت “ میں امت سے مراد ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب (علیہم السلام) اور ان کے اسباط مراد ہیں۔ (7) ابن ابی حاتم، ابن مردویہ نے ابو الملیح (رح) سے روایت کیا کہ چالیس سے سو تک یا اس سے زیادہ افراد کو امت کہتے ہیں۔
Top