Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Baqara : 143
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًا١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِیْ كُنْتَ عَلَیْهَاۤ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰى عَقِبَیْهِ١ؕ وَ اِنْ كَانَتْ لَكَبِیْرَةً اِلَّا عَلَى الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
وَكَذٰلِكَ
: اور اسی طرح
جَعَلْنٰكُمْ
: ہم نے تمہیں بنایا
اُمَّةً
: امت
وَّسَطًا
: معتدل
لِّتَكُوْنُوْا
: تاکہ تم ہو
شُهَدَآءَ
: گواہ
عَلَي
: پر
النَّاسِ
: لوگ
وَيَكُوْنَ
: اور ہو
الرَّسُوْلُ
: رسول
عَلَيْكُمْ
: تم پر
شَهِيْدًا
: گواہ
وَمَا جَعَلْنَا
: اور نہیں مقرر کیا ہم نے
الْقِبْلَةَ
: قبلہ
الَّتِىْ
: وہ کس
كُنْتَ
: آپ تھے
عَلَيْهَآ
: اس پر
اِلَّا
: مگر
لِنَعْلَمَ
: تاکہ ہم معلوم کرلیں
مَنْ
: کون
يَّتَّبِعُ
: پیروی کرتا ہے
الرَّسُوْلَ
: رسول
مِمَّنْ
: اس سے جو
يَّنْقَلِبُ
: پھرجاتا ہے
عَلٰي
: پر
عَقِبَيْهِ
: اپنی ایڑیاں
وَاِنْ
: اور بیشک
كَانَتْ
: یہ تھی
لَكَبِيْرَةً
: بھاری بات
اِلَّا
: مگر
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ
: جنہیں
ھَدَى
: ہدایت دی
اللّٰهُ
: اللہ
وَمَا كَانَ
: اور نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
لِيُضِيْعَ
: کہ وہ ضائع کرے
اِيْمَانَكُمْ
: تمہارا ایمان
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
بِالنَّاسِ
: لوگوں کے ساتھ
لَرَءُوْفٌ
: بڑا شفیق
رَّحِيْمٌ
: رحم کرنے والا
اور جس قبلہ پر آپ تھے اسے ہم نے مقرر نہیں کیا مگر اس لئے کہ ہم جان لیں کون اتباع کرتا ہے رسول کا اس سے ممتاز ہو کر جو پیچھے لپٹ جاتا ہے اپنے الٹے پاؤں، اور بیشک یہ قبلہ بدلنا بھاری بات ہے مگر ان لوگوں پر جن کو اللہ نے ہدایت دی اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ ضائع کرے تمہارے ایمان کو، بیشک اللہ لوگوں کے ساتھ بڑا مشفق مہربان ہے
(1) سعید بن منصور، احمد، ترمذی، نسائی (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابن حبان الاسماعیلی نے (اپنی صحیح میں) اور حاکم (انہوں نے اسے صھیح کہا ہے) نے ابو سعید ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ لفظ آیت ” وکذلک جعلنکم امۃ وسطا “ میں وسطا کا معنی ہے عدل انصاف کرنے والی۔ (2) ابن جریر نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا لفظ آیت ” وکذلک جعلنکم امۃ وسطا “ کا مطلب ہے عدلا یعنی انصاف کرنے والی۔ (3) ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” جعلنکم امۃ وسطا “ سے مراد ہے کہ تم کو انصاف کرنے والی امت بنایا ہے۔ امت وسط امت محمدیہ ﷺ ہے (4) امام ابن سعد نے قاسم بن عبدالرحمن سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے ابن عمر ؓ سے پوچھا تم کون ہو ؟ انہوں نے فرمایا تم لوگ کیا کہتے ہو ؟ اس نے کہا ہم یہ کہتے ہیں کہ تم سبط ہو اور تم کہتے ہو کہ تم وسط ہو۔ ابن عمر نے فرمایا سبحان اللہ ! سبط بنی اسرائیل میں تھا اور امت وسط محمد ﷺ کی ساری امت ہے۔ (5) امام احمد، عبد بن حمید، بخاری، ترمذی، نسائی، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابو سعید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نوح (علیہ السلام) کو قیامت کے دن بلایا جائے گا ان سے کہا جائے گا کیا تم نے (اللہ کا پیغام اپنی امت کو) پہنچا دیا تھا وہ جواب دیں گے ہاں (پہنچا دیا تھا) ان کی قوم کو بلا کر ان سے پوچھا جائے گا کیا نوح (علیہ السلام) نے تم کو اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا۔ وہ کہیں گے ہمارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا اور نہ اس کے علاوہ کوئی اور آیا۔ نوح (علیہ السلام) سے کہا جائے گا تیرا گواہ کون ہے ؟ وہ فرمائیں گے محمد ﷺ اور ان کی امت اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” وکذلک جعلنکم امۃ وسطا “ فرمایا الوسط سے مراد ہے العدل یعنی انصاف کرنے والی نے پھر تم کو بلایا جائے گا تم نوح (علیہ السلام) کی تبلیغ کی گواہی دوں گے اور میں تم پر گواہی دوں گا۔ (6) سعید بن منصور، احمد، نسائی، ابن ماجہ اور بیہقی نے البعث والمنثور میں ابو سعید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک نبی کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور اس کے ساتھ صرف ایک آدمی ہوگا (پھر) ایک اور نبی کو لایا جائے گا اس کے ساتھ دو آدمی ہوں گے اور اس سے زیادہ بھی ہوں گے اس کی قوم کو بلایا جائے گا ان سے پوچھا جائے گا کیا اس (نبی) نے تم کو اللہ کا پیغام پہنچایا تھا وہ کہیں گے نہیں۔ پھر اس نبی سے پوچھا جائے گا کیا تم نے اپنی قوم کو (اللہ کا پیغام) پہنچایا تھا وہ فرمائیں گے ہاں۔ (پھر) ان سے کہا جائے گا تیرے لئے کون گواہی دے گا۔ وہ فرمائیں گے محمد ﷺ اور ان کی امت محمد ﷺ اور ان کی امت کا بلایا جائے گا ان سے پوچھا جائے گا کیا اس نبی نے اپنی قوم کو اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا وہ کہیں گے ہاں ! (پہنچا دیا تھا) ان سے پوچھا جائے گا تمہیں کیسے علم ہے ؟ وہ کہیں گے ہمارے پاس نبی ﷺ تشریف لائے تھے اور انہوں نے ہم کو بتایا تھا کہ (سب) رسولوں نے (اپنی اپنی قوم کو) اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا۔ اسی لئے فرمایا لفظ آیت ” وکذلک جعلنکم امۃ وسطا “ فرمایا وسط سے مراد عدلا یعنی انصاف کرنے والی لفظ آیت ” لتکونوا شھداء علی الناس ویکون الرسول علیکم شھیدا “۔ (7) ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا میں اور میری امت قیامت کے دن ایک ٹیلے پر مخلوق کو دیکھ رہے ہوں گے۔ لوگوں میں سے کوئی بھی ایسا نہ ہوگا جو یہ تمنا کرنا ہوگا کہ وہ ہم میں سے ہوتا اور ہر نبی کو اس کی قوم جھٹلائے گی تو ہم اس بات کو گواہی دیں گے کہ انہوں نے اپنے رب کا پیغام (اپنی امت کو) پہنچا دیا تھا۔ (8) ابن جریر نے ابو سعید ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وکذلک جعلنکم امۃ وسطا لتکونوا شھداء علی الناس “ (اس بات کی گواہی دیں گے) کہ رسولوں نے (اللہ کا پیغام) پہنچا دیا تھا اور لفظ آیت ” ویکون الرسول علیکم شھیدا “ (اور رسول بھی گواہی دیگا) جو کچھ تم نے عمل کیا ہوگا۔ عام مسلمانوں کی شہادت سے جنت کی بشارت (9) ابن المنذر اور حاکم (انہوں نے اس کو صحیح بھی کہا ہے) حضرت جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نبو سلمہ کے ایک جنازہ میں حاضر تھے اور میں آپ کے پہلو میں تھا ان کے بعض نے کہا للہ کی قسم یا رسول اللہ ! یہ اچھا آدمی تھا پاکدامن اور مسلمان تھا اور انہوں نے اس کی خیر کے ساتھ تعریف کی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم ایسا کہتے ہو عرض کیا یا رسول اللہ ! جو ہمارے لئے ظاہر ہے (ہم وہی کہتے ہیں) اور اللہ تعالیٰ رازوں کو زیادہ جاننے والے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” وجبت “ (اس پر جنت واجب ہوگئی) راوی نے کہا ہم آپ کے ساتھ تھے بنو حارثہ یا بنو عبد الاشھل کے ایک آدمی کے جنازہ میں ایک آدمی نے کہا بہت برا آدمی تھا جو کچھ ہم نے جانا یہ فحش کلام تھا ایسا تھا ویسا تھا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم ایسا کہتے ہو عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ رازوں کو جاننے والے ہیں ہم وہی کہتے ہیں جو ظاہر ہوتا ہے آپ نے فرمایا ” وجبت ‘ (اس پر دوزخ واجب ہوگئی) پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ لفظ آیت ” وکذلک جعلنکم ومۃ وسطا لتکونوا شھداء علی الناس “۔ (10) امام الطیالسی، احمد، بخاری، مسلم، نسائی اور حکیم ترمذی نے نوادر الاصول میں حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ وہ ایک جنازہ کے پاس سے گزرے اس میت کی بہت تعریف کی گئی نبی اکرم ﷺ نے فرمایا تین مرتبہ فرمایا ” وجبت وجبت وجبت “ پھر ایک جنازہ سے گزرے لوگوں نے اس کی برائی بیان کی نبی اکرم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا ” وجبت “ (واجب ہوگئی) پھر آپ نے فرمایا جس کی تم نے اچھی تعریف کی اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور جس کی تم نے برائی بیان کی اس کے لئے جہنم واجب ہوگئی۔ تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو (تین مرتبہ فرمایا) ۔ ترمذی نے زیادہ کیا کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ لفظ آیت ” وکذلک جعلنکم ومۃ وسطا لتکونوا شھداء علی الناس “۔ (11) ابن ابی شیبہ، احمد، بخاری، ترمذی، نسائی نے حضرت عمر ؓ سے روایت کیا کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا میت کی خیر کے ساتھ تعریف کی گئی عمر ؓ نے فرمایا واجب ہوگئی واجب ہوگئی۔ پھر دوسرا جنازہ گزرا اس کی برائی بیان کی گئی حضرت عمر ؓ نے فرمایا واجب ہوگئی۔ ابو الاسود نے عرض کیا کیا چیز واجب ہوگئی ؟ انہوں نے فرمایا میں نے ویسا ہی کہا جیسے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس مسلمان کے لئے کوئی شخص خیر کی گواہی دے دیں۔ اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل فرما دیں گے ہم نے عرض کیا اگر تین مسلمان گواہی دیں آپ نے فرمایا اور تین (کا بھی یہی حکم ہے) پھر ہم نے عرض کیا اگر دو مسلمان گواہی دیں آپ نے فرمایا اور دو (کا بھی یہی حکم ہے) پھر ایک کے بارے میں ہم نے سوال نہیں کیا۔ (12) امام احمد، ابن ماجہ، طبرانی، البغوی، حاکم (فی الکنی) دار قطنی (فی الطراد) حاکم (فی المستدرک) اور بیہقی (فی السنن) ابو زھیر ثقفی ؓ سے روایت کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ عنقریب تم جان لوگے اپنے اچھے لوگوں کو اپنے برے لوگوں میں سے صحابہ نے عرض کیا وہ کس طرح یا رسول اللہ ؟ آپ نے فرمایا اچھی تعریف کے ساتھ اور بری تعریف کے ساتھ تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔ (13) ابن جریر، ابن ابی حاتم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک جنازہ نبی اکرم ﷺ کے پاس لایا گیا آپ نے اس پر نماز پڑھی لوگوں نے (میت کے بارے میں کہا) اچھا آدمی تھا۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی۔ (یعنی جنت واجب ہوگئی) (پھر) دوسرا جنازہ لایا گیا لوگوں نے کہا یہ برا آدمی تھا۔ آپ نے فرمایا واجب ہوگئی (یعنی دوزخ واجب ہوگئی) ابی کعب ؓ نے عرض کیا آپ کے اس ارشاد کا کیا مطلب ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” لتکونوا شھداء علی الناس “ (کہ تم لوگوں پر گواہ ہو) ۔ (14) امام احمد، ابو یعلی، ابن حبان، حاکم، ابو نعیم نے الحلیہ میں بیہقی نے شعب الایمان میں اور الضیاء نے المختارہ میں حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو کوئی مسلمان مرتا ہے اور اس کے پڑوس کے گھروں کے چار آدمی اس بات کی گواہی دے دیں کہ وہ اس کے بارے میں خیر کے سوا کچھ نہیں جانتے۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تمہاری شہادت اس کے بارے میں قبول کرتی ہے۔ اور اس کے وہ گناہ بھی معاف کر دئیے گئے ہیں جن کو تم نہیں جانتے۔ (15) ابن ابی شیبہ، ہناد، ابن جریر، طبرانی نے سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت کیا کہ انصار میں سے ایک آدمی کا جنازہ نبی اکرم ﷺ کے پاس سے گزرا۔ اس کی خیر کے ساتھ تعریف کی گئی تو آپ نے فرمایا واجب ہوگئی۔ پھر دوسرا جنازہ آپ کے پاس سے گزرا اس کی برائی بیان کی گئی تو آپ نے فرمایا واجب ہوگئی۔ عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا چیز واجب ہوگئی آپ نے فرمایا کہ آسمان میں فرثتے اللہ کے گواہ ہیں اور تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔ (16) الخطیب نے اپنی تاریخ میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو کوئی سلمان مرتا ہے اور اس کے قریبی پڑوسی میں سے دو آدمی گواہی دیتے ہوئے کہتے ہیں اے اللہ ! ہم اس کے بارے میں خیر کے سوا کچھ نہیں جانتے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں تم گواہ ہوجاؤ کہ میں نے ان کی گواہی کو قبول کرلیا اور ان گناہوں کو بھی معاف کردیا جن کو وہ نہیں جانتے تھے۔ (17) الفریابی، سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن ابی حاتم نے حضرت کعب ؓ سے روایت کیا کہ اس امت کو تین چیزیں عطا کی گئی ہیں جو سوائے انبیاء کے کسی کو نہیں دی گئیں۔ نبی کو کہا جاتا ہے تبلیغ کرو کوئی حرج نہیں اور تو اپنی قوم پر گواہ ہے اور تو دعا کر تیری دعا قبول کروں گا اور اس امت کو بھی یہی کہا گیا لفظ آیت ” وجعل علیکم فی الدین من حرج “ (اور اس نے دین میں کوئی تنگی نہیں رکھی) اور فرمایا لفظ آیت ” لتکونوا شھداء علی الناس “ (تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہوجاؤ) اور فرمایا لفظ آیت ” ادعونی استجب لکم “ (مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا کو قبول کروں گا) ۔ (18) ابن جریر نے زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ امتیں قیامت کے دن کہیں گی اللہ کی قسم اس امت کے لوگ سارے کے سارے انبیاء ہوں گے جب اللہ تعالیٰ کی عنایات اور نوازشات کو دیکھیں گے۔ امت محمدیہ کی انبیاء (علیہم السلام) کے حق میں گواہی (19) ابن المبارک نے الزہد میں اور ابن جریر نے حبان بن ابی جبلہ (رح) سے روایت کیا کہ جو اپنی بات کو رسول اللہ ﷺ کی طرف نسبت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے بندوں کو جمع فرائیں گے تو سب سے پہلے اسرافیل کو بلایا جائے گا۔ اس کا رب اس سے پوچھے گا میرے عہد کے ساتھ کیا کیا گیا ؟ کیا تو نے میرا عہد پہنچا دیا تھا ؟ وہ عرض کریں گے ہاں اے میرے رب میں نے جبرائیل کو پہنچا دیا تھا۔ پھر جبرائیل کو بلایا جائے گا ان سے پوچھا جائے گا کیا اسرافیل نے تجھے میرا عہد پہنچایا تھا وہ عرض کریں گے ہاں تو اسرافیل بری ہوجائے گا پھر جبرئیل سے پوچھا جائے گا کیا تو نے میرا عہد پہنچا دیا تھا ؟ وہ عرض کریں گے ہاں میں نے رسولوں کو عہد پہنثا دیا تھا (پھر) رسولوں کو بلایا جائے گا۔ ان سے کہا جائے گا کیا جبرئیل نے تم کو میدا عہد پہنچا دیا تھا۔ وہ عرض کریں گے ہاں ! تو جبرائیل کو بھی چھوڑ دیا جائے گا۔ پھر رسولوں سے پوچھا جائے گا کیا تم نے میرا عہد پہنچا دیا تھا وہ عرض کریں گے ہاں ! ہم نے آپ کا پیغام امتوں کو پہنچا دیا تھا پھر امتوں کو بلایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا کیا رسولوں نے میرا عہد تم کو پہنچا دیا تھا ان میں بعض امتیں جھوٹ بولیں گی اور بعض سچ بولیں گی۔ رسول کہیں گے ان پر ہمارے گواہ (موجود) ہیں پوچھا جائے گا وہ کون ہیں ؟ وہ کہیں گے محمد ﷺ کی امت۔ پھر امت محمد ﷺ کو بلایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ امتوں کو میرا پیغام پہنچا دیا گیا تھا ؟ وہ عرض کریں گے ہاں ! (دوسری) امتیں کہیں گی اے ہمارے رب یہ ہمارے اوپر کسی طرح گواہی دے رہے ہیں جنہوں نے ہمارا دور نہیں پایا ؟ اللہ تعالیٰ (امت محمدیہ) سے فرمائیں گے تم کس طرح ان پر گواہی دے رہے ہو حالانکہ تم نے ان کو نہیں پایا۔ وہ عرض کریں گے اے ہمارے رب آپ نے ہمارے پاس رسول کا بھیجا اور ہمارے اوپر کتاب نازل ہوئی اور اس میں (پہلی امتوں کے) قصے بیان فرمائے کہ رسولوں نے پیغام پہنچا دیا تھا سو ہم نے اس کے مطابق گواہی دی ہے جو آپ نے ہمیں بتایا تھا رب تعالیٰ فرمائیں گے تم نے سچ کہا اسی وجہ (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا لفظ آیت ” وکذلک جعلنکم امۃ وسطا “ الوسط سے مراد ہے العدل یعنی انصاف والی۔ لفظ آیت ” وکذلک جعلنکم امۃ وسطا لتکونوا شھداء علی الناس “ (تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہوجاؤ اور رسول ﷺ بھی تم پر گواہ ہوجائیں) ۔ (20) ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ کے طریق سے أبی بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت ” لتکونوا شھداء علی الناس “ کے بارے میں فرمایا کہ قیامت کے دن تم لوگوں پر گواہ ہوگے نوح (علیہ السلام) پر، قوم ھود پر، قوم صالح پر اور قوم شعیب پر اور امت محمدیہ پر گواہی دے گا کہ ان کے رسولوں نے ان کو (اللہ کا پیغام) پہنچا دیا تھا اور وہ لوگ اپنے رسولوں کو جھٹلائیں گے۔ أبو العالیہ (رح) نے فرمایا کہ ابی کی قرأت میں یوں ہے ” لتکونوا شھداء علی الناس یوم القیمۃ “۔ (21) ابن ابی حاتم نے عطا (رح) سے اس آیت ” ویکون الرسول علیکم شھیدا “ کے ماتحت روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ گواہی دیں گے کہ وہ ایمان لائے تھے جب ان کے پاس حق پہنچا اور انہوں نے اس کو قبول کیا تھا اور اس کی تصدیق کی تھی۔ (22) عبد بن حمید نے عبید بن عمیر (رح) سے روایت کیا کہ اللہ کی اجازت سے ایک نبی تشریف لائے گا جبکہ اس کے ساتھ کوئی ایک امتی بھی نہ ہوگا امت محمدیہ ﷺ اس کے حق میں گواہی دے گی کہ اس نبی نے اپنی امت کو (اللہ کا پیغام) پہنچا دیا تھا۔ (23) عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ کہا جائے گا اے نوح ! کیا تو نے پیغام نہیں پہنچا دیا تھا ؟ وہ عرض کریں گے ہاں ! اے میرے رب اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جون تیرے لئے گواہی دے گا وہ عرض کریں گے اے میرے رب احمد اور اس کی امت (یعنی محمد ﷺ کی امت) پھر فرمایا جب بھی کسی نبی کو بلایا جائے گا اس کی قوم اس کو جھٹلائے گی تو یہ امت (یعنی امت محمدیہ) اس کے لئے پیغام پہنچانے کی گواہی دے گی۔ جب اس امت سے سوال ہوگا تو نہیں پوچھا جائے گا ان کے بارے میں مگر اس کے نبی سے۔ (24) حکیم ترمذی نے نوادر الاصول میں حبان بن ابو جبلہ (رح) سے روایت کیا مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ امت محمدیہ کو اللہ تعالیٰ کے سامنے ایک ٹیلہ پر بلند کیا جائے گا وہ رسولوں کے حق میں ان کی امتوں کے خلاف پیغام پہنچا دینے کی گواہی دے گی اور ان میں سے وہ شخص گواہی دے گا کہ اس کے دل میں اپنے سلمان بھائی کے بارے کینہ نہ ہوگا۔ (25) امام مسلم، ابو داؤد، ترمذی نے ابو داؤد ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن (دنیا میں) بہت زیادہ لعنت کرنے والے نہ گواہ ہوں گے اور نہ سفارش کرنے والے ہیں گے۔ وأما قولہ تعالیٰ : ” وما جعلنا القبلۃ التی کنت علیہا “ الآیہ (26) ابن جریر نے عطا (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وما جعلنا القبلۃ التی کنت علیہا “ میں قبلہ سے مراد بیت المقدس ہے۔ لفظ آیت ” الا لنعلم من یتبع الرسول “ یعنی ان کو آزمایا گیا تاکہ (اس بات کو) جان لیں کہ کون اس کے حکم کی فرمانبرداری کرتا ہے۔ (27) ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے سنن میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” الا لنعلم “ کا مطلب ہے تاکہ یقین والوں کو شک والوں سے ممتاز کر دے لفظ آیت ” وان کانت لکبیرۃ “ یعنی اس (قبلہ) کا پھیرنا شک کرنے والوں پر (بھاری ہے) ۔ (28) ابن جریر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ لوگوں میں سے بعض وہ لوگ جو اسلام لے آئے تھے وہ (اسلام سے) پھرگئے اور کہنے لگے کہ قبلہ کبھی یہاں اور کبھی وہاں (یعنی کبھی ادھر اور کبھی ادھر) ۔ (29) عبد بن حمید، ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وان کانت لکبیرۃ “ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ان کو بیت المقدس سے کعبہ کی طرف پھرجانے کا حکم دیا گیا تھا (یہ حکم ان پر بھاری تھا) ۔ (30) امام وکیع، الفریابی، الطیالسی، احمد، عبد بن حمید، ترمذی، ابن جریر، ابن المنذر، ابن حبان، طبرانی اور حاکم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا جب رسول اللہ ﷺ نے قبلہ کی طرف رخ فرمایا تو صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ان لوگوں کا کیا بنے گا جو مرگئے ہیں اور وہ بیت المقدس کی طرف نماز پڑھتے تھے تو اس پر اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت ” وما کان اللہ لیضیع ایمانکم “۔ بیت المقدس کی طرف رخ کرکے پڑھی ہوئی نمازیں (31) سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم نے حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وما کان اللہ لیضیع ایمانکم “ سے مراد ہے کہ تمہاری نمازیں بیت المقدس کی طرف (پڑھی جانے والی اللہ تعالیٰ ان کے اجر کو ضائع نہیں فرمائیں گے) ۔ (32) ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وما کان اللہ لیضیع ایمانکم “ سے مراد ہے کہ وہ نماز جو تم نے قبلہ کی تبدیلی سے پہلے پڑھی ہے وہ ضائع ہوگئی اور ایمان والے لوگ اس بات سے ڈرتے تھے کہ جو ان میں سے بیت المقدس کی طرف نمازیں پڑھ کر وفات پاگئے ہیں۔ شاید کہ وہ نمازیں قبول نہ ہوں گی (تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی) لفظ آیت ” وما کان اللہ لیضیع ایمانکم “۔ (33) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ ” رؤوف “ سے مراد ہے رؤوف بکم یعنی وہ تمہارے ساتھ بہت ہی مہربانی کرنے والا ہے۔
Top