Dure-Mansoor - Al-Baqara : 146
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ١ؕ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنْهُمْ لَیَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَؔ
اَلَّذِيْنَ : اور جنہیں اٰتَيْنٰھُمُ : ہم نے دی الْكِتٰبَ : کتاب يَعْرِفُوْنَهٗ : وہ اسے پہچانتے ہیں كَمَا : جیسے يَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں اَبْنَآءَھُمْ : اپنے بیٹے وَاِنَّ : اور بیشک فَرِيْقًا : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان سے لَيَكْتُمُوْنَ : وہ چھپاتے ہیں الْحَقَّ : حق وَھُمْ : حالانکہ وہ يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہیں
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی وہ رسول کو پہچانتے ہیں جیسا کہ وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بلاشبہ ان میں سے ایک فریق ایسا ہے جو ضرور حق کو چھپاتے ہیں۔ حالانکہ وہ جانتے ہیں۔
(1) عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الذین اوتوا الکتب بکل ایۃ ما تبعوا قبلیک “ سے مراد یہود و نصاری (اور) ” یعرفونہ “ یعنی ان کا پہچاننا رسول اللہ ﷺ کو اپنی کتاب میں لفظ آیت ” کما یعرفون ابناء ہم “ (جیسے اپنے بیتوں کو پہچانتے ہیں) ۔ (2) عبد بن حمید، ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ” الذین اتینھم الکتب یعرفونہ کما یعرفون ابناء ھم “ سے مراد ہے کہ وہ اس بات کو پہچانتے تھے کہ بیت الحرام ہی قبلہ ہے۔ (3) ابن جریر نے ربیع (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الذین اتینھم الکتب یعرفونہ کما یعرفون ابناء ھم “ سے مراد ہے کہ وہ اس بات کو پہچانتے تھے کہ بیت الحرام ہی وہ قبلہ ہے جس کا وہ حکم دئیے گئے ہیں لفظ آیت ” وان فریقا منھم لیکتمون الحق “ یعنی حق سے مراد قبلہ ہے (کہ وہ اس کو چھپاتے ہیں) ۔ (4) عبد بن حمید، ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وان فریقا منھم “ یعنی اہل کتاب لفظ آیت ” لیکتمون الحق وھم یعلمون “ یعنی وہ محمد ﷺ کو چھپاتے ہیں حالانکہ وہ ان کا ذکر تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں (5) ابن جریر، ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الذین اتینھم الکتب یعرفونہ “ انہوں نے یہ گمان کیا بعض اہل مدینہ نے کہا جو اہل کتاب میں سے اسلام لے آئے تھے اللہ کی قسم ہم اپنے بیٹوں سے زیادہ ان کو (یعنی محمد ﷺ کو) جانتے تھے ان کو دس صفات کی وجہ سے جو ہم نے اپنی کتابوں میں پائی اور ہمارے بیٹے جن کے بارے میں ہم نہیں جانتے کہ عورتوں نے کیا کیا۔ بنی اسرائیل کا رسول اللہ ﷺ کو پہچاننا (6) الثعلبی نے السدی الصغیر کے طریق سے انہوں نے الکلبی سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ میں تشریف لائے۔ عمر بن خطاب ؓ نے عبد اللہ بن سلام ؓ سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی پر یہ آیت اتاری ہے۔ لفظ آیت ” الذین اتینھم الکتب یعرفونہ کما یعرفون ابناء ھم “ اے عبد اللہ یہ معرفت تم کیسے رکھتے تھے عبد اللہ بن سلام نے فرمایا اے عمر ! میں نے آپ کو پہچان لیا جب میں نے آپ کو دیکھا جیسا کہ میں اپنے بیٹوں کو پہچانتا ہوں جب میں بچوں کے ساتھ دیکھتا ہوں اور میں محمد ﷺ کو اپنے بیٹے سے زیادہ پہچانتا ہوں حضرت عمر نے فرمایا یہ کیسے ؟ انہوں نے کہا وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے سچے رسول ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے ہماری کتاب میں ان کی صفات بیان فرمائی ہیں اور میں نہیں جانتا کہ عورتوں نے کیا کیا حضرت عمر نے فرمایا اے ابن سلام اللہ تعالیٰ نے تجھے توفیق بخشی۔ (7) امام طبرانی نے حضرت سلیمان فارسی ؓ سے روایت کیا میں دین کی تلاش میں نکلا۔ تو میں اہل کتاب کے راہبوں کے پاس پہنچ گیا جو اہل کتاب میں سے باقی تھے اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” یعرفونہ کما یعرفون ابناء ھم “ تو وہ لوگ کہتے تھے یہ (آخری) نبی کا زمانہ ہے جو قریب آچکا ہے اور عنقریب عرب کی زمین سے نکلے گا اس کی یہ علامات ہوں گی ان میں سے ایک یہ ہے کہ ان کے دونوں کندھوں کے درمیان گول اٹھی ہوئی نبوت کی مہر ہے۔
Top