Dure-Mansoor - Al-Baqara : 149
وَ مِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ اِنَّهٗ لَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
و : اور َمِنْ حَيْثُ : جہاں سے خَرَجْتَ : آپ نکلیں فَوَلِّ : پس کرلیں وَجْهَكَ : اپنا رخ شَطْرَ : طرف الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام وَاِنَّهٗ : اور بیشک یہی لَلْحَقُّ : حق مِنْ رَّبِّكَ : آپ کے رب سے وَمَا : اور نہیں اللّٰهُ : اللہ بِغَافِلٍ : بیخبر عَمَّا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور جس جگہ سے بھی آپ باہر جائیں تو اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر دیں اور بلاشبہ یہ ضرور حق ہے آپ کے رب کی طرف سے، اور اللہ غافل نہیں ان کاموں سے جو تم کرتے ہو
(1) ابن جریر نے سدی سے انہوں نے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس اور ابن مسعود اور بعض صحابہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے بیت المقدس کی طرف نماز پڑھنے کے بعد (جب) کعبہ کی طرف رخ فرمایا تو مکہ کے مشرکوں نے کہا کہ محمد ﷺ کو اس کے دین نے حیرانی میں ڈال دیا ہے اب اس نے اپنا قبلہ تمہارا بنا لیا ہے اور انہوں نے جان لیا ہے کہ تم اس سے زیادہ ہدایت والے راستہ پر ہو اور عنقریب وہ تمہارے دین میں داخل ہوجائیں گے تو اس پر اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی لفظ آیت ” لئلا یکون للناس علیکم حجۃ، الا الذین ظلموا منھم، فلا تخشوھم واخشونی “۔ (2) عبد بن حمید، ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” لئلا یکون للناس علیکم حجۃ “ یعنی اس سے مراد اہل کتاب ہیں نبی اکرم ﷺ نے جب کعبہ بیت الحرام کی طرف رخ فرمایا تھا تو انہوں نے (یعنی یہودیوں نے) کہا تھا کہ اس آدمی (یعنی محمد ﷺ کو اپنے باپ کے گھر اور اپنی قوم کے دین کا شوق ہوگیا ہے (اسی لئے کعبہ کی طرف رخ کرلیا) ۔ (3) عبد بن حمید، ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” لئلا یکون للناس علیکم حجۃ “ سے مراد ہے کہ ان کا یہ کہنا کہ تو ہمارے قبلہ کی طرف آیا ہے۔ (4) ابو داؤد نے الناسخ میں، ابن جریر، ابن المنذر نے قتادہ وو مجاہد رحمہما اللہ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الا الذین ظلموا منھم “ سے مراد عرب کے مشرک ہیں انہوں نے کہا تھا جب قبلہ کعبہ کو بنایا گیا کہ اب وہ تمہارے قبلہ کی طرف لوٹ آیا ہے۔ (اب) عنقریب وہ تنہارے دین کی طرف لوٹ آئے گا۔ (5) عبد بن حمید، ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الا الذین ظلموا منھم “ سے مراد ہے کہ قریش کے مشرکین میں سے جنہوں نے ظلم کیا وہ عنقریب تم پر حجت کریں گے اور قبلہ کے بیت الحرام کی طرف پھیرے جانے سے اللہ کے نبی پر انہوں نے (یہ) دلیل قائم کی اور کہنے لگے کہ عنقریب محمد ﷺ ہمارے دین کی طرف لوٹ آئیں گے جیسا کہ ہمارے قبلہ کی طرف لوٹ آئے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری۔ لفظ آیت ” یایھا الذین امنوا ستعینوا بالصبر والصلوۃ ان اللہ مع الصبرین “۔ (6) ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” لئلا یکون للناس علیکم حجۃ “ سے مراد اہل کتاب ہیں (اور) ” الا الذین ظلموا منھم “ سے قریش کے مشرکین مراد ہے۔
Top