Dure-Mansoor - Al-Baqara : 210
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیَهُمُ اللّٰهُ فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ قُضِیَ الْاَمْرُ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ۠   ۧ
ھَلْ : کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّآ : سوائے (یہی) اَنْ : کہ يَّاْتِيَهُمُ : آئے ان کے پاس اللّٰهُ : اللہ فِيْ ظُلَلٍ : سائبانوں میں مِّنَ : سے الْغَمَامِ : بادل وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے وَقُضِيَ : اور طے ہوجائے الْاَمْرُ : قصہ وَاِلَى : اور طرف اللّٰهِ : اللہ تُرْجَعُ : لوٹیں گے الْاُمُوْرُ : تمام کام
یہ لوگ صرف اس امر کے منتظر ہیں کہ اللہ اور فرشتے بادلوں کے سائبان میں ان کے پاس آجائیں اور سارا قصہ ختم ہوجائے، اور اللہ ہی کی طرف تمام امور لوٹائے جائیں گے
(1) ابن مردویہ نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اللہ اولین و آخرین کو دن قیامت مقرر وقت پر جمع فرمائیں گے۔ ان کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی آسمان کی طرف وہ فیصلہ کے منتظر ہوں گے اور اللہ تعالیٰ نزول فرمائیں گے بادلوں کے سایہ میں عرش سے کرسی پر (اپنی شان کے لائق) (2) ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ نے العظمہ میں عبد اللہ بن عمرو ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا (اللہ تعالیٰ ) اتریں گے ان کے اور ان کی مخلوق کے درمیان ستر ہزار حجاب ہوں گے۔ ان میں سے کچھ نور، ظلمت اور پانی کے ہوں گے اس ظلمت میں پانی آواز دے گا کہ جس سے دل دہل جائیں گے۔ (3) عبد بن حمید، ابو یعلی، ابن المنذر، ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ دن قیامت بادلوں کے سایہ میں تشریف لائیں گے تو سارے پردے کٹ چکے ہوں گے۔ (4) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے لفظ آیت ” فی ظلل من الغمام “ کے بارے میں روایت کیا کہ وہ بادل ہوگا اور وہ بنی اسرائیل کے لئے ان کے تیہ کے میدان میں آیا تھا اس میں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تشریف لائیں گے اس میں فرشتے بھی آئیں گے۔ (5) ابن جریر، دیلمی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا بادلوں کے پردے ہیں اس میں اللہ تعالیٰ فرشتوں کے ساتھ پوشیدہ ہو کر تشریف لائیں گے اور اس آیت میں لفظ آیت ” ہل ینظرون الا ان یاتیہم اللہ فی ظلل من الغمام “ اسی کی طرف اشارہ ہے۔ (6) ابو عبیدہ ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ ابی بن کعب ؓ کی قرأت اس طرح تھی لفظ آیت ” ہل ینظرون الا ان یاتیہم اللہ فی ظلل من الغمام “ فرمایا کہ فرشتے آئیں گے بادلوں کے سائے میں اور یہ اس قول کی طرح ہے لفظ آیت ” ویوم تشقق السماء بالغمام ونزل الملئکۃ تنزیلا “ (7) ابن جریر، ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فی ظلل من الغمام “ سے مراد ہیں پردے اور والملائکۃ سے مراد ہے کہ فرشتے اس کے گرد ہوں گے۔ (8) ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ بادلوں کے سایہ میں ان کے پاس آئیں گے اور ان کے پاس فرشتے آئیں گے موت کے وقت۔ (9) عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ ” وقضی الامر “ سے راد ہے جب قیامت قائم ہوگی۔
Top