Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Baqara : 216
كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِتَالُ وَ هُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ١ۚ وَ عَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْئًا وَّ هُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ۚ وَ عَسٰۤى اَنْ تُحِبُّوْا شَیْئًا وَّ هُوَ شَرٌّ لَّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ۠ ۧ
كُتِبَ عَلَيْكُمُ
: تم پر فرض کی گئی
الْقِتَالُ
: جنگ
وَھُوَ
: اور وہ
كُرْهٌ
: ناگوار
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَعَسٰٓى
: اور ممکن ہے
اَنْ
: کہ
تَكْرَھُوْا
: تم ناپسند کرو
شَيْئًا
: ایک چیز
وَّھُوَ
: اور وہ
خَيْرٌ
: بہتر
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَعَسٰٓى
: اور ممکن ہے
اَنْ
: کہ
تُحِبُّوْا
: تم پسند کرو
شَيْئًا
: ایک چیز
وَّھُوَ
: اور وہ
شَرٌّ
: بری
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لَا تَعْلَمُوْنَ
: نہیں جانتے
فرض کیا گیا تم پر جنگ کرنا اور وہ تمہیں ناگوار ہے، اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناگوار سمجھو اور وہ تمہارے لئے بہتر ہو، اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے لئے بری ہو، اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
(1) ابن ابی حاتم نے سعیدبن جبیر (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے مکہ مکرمہ میں نبی اکرم ﷺ اور ایمان والوں کو توحید کا حکم فرمایا (اور) نماز قائم کرنے کا اور زکوٰۃ ادا کرنے کا (حکم فرمایا) اور قتال سے اپنے ہاتھوں کو روکنے کا (یعنی کافروں سے قتال نہ کریں) جب آپ نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی تو سارے فرائض نازل فرمائے اور ان کو (کافروں سے) قتال کی اجازت (بھی) فرمائی۔ اور نازل فرمایا لفظ آیت ” کتب علیکم القتال “ یعنی تم پر (قتال) فرض کیا گیا۔ اور ان کو جنگ کی اجازت دی گئی۔ جو پہلے ان کو اس سے روکا گیا تھا ” وجوہ کرہ لکم “ یعنی قتال اور وہ تمہارے لئے مشقت ہے۔ لفظ آیت ” وعسی ان تکرھوا شیئا “ یعنی جہاد اور مشرکوں سے قتال کرنا (تمہیں پسند ہے) ” وھو خیر لکم “ (اور وہ بہتر ہے تمہارے لئے) اور اللہ تعالیٰ نے اس (یعنی جہاد) کا انجام فتح، غنیمت اور شہادت بنا دیا ” وعسی ان تحبوا “ (اور تم جس چیز کو پسند کرتے ہو) یعنی جہاد سے بیٹھ جاؤ۔ ” وھو شر لکم “ اللہ تعالیٰ نے اس کا انجام شر بنا دیا پس تم (اس کے بغیر) کامیابی کو اور غنیمت کو نہیں پہنچو گے۔ (2) ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ میں نے عطا (رح) سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” کتب علیکم القتال “ کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ کیا اس کی وجہ سے لوگوں پر قتال واجب ہے ؟ فرمایا نہیں۔ اس وقت لوگوں پر (قتال) فرض تھا۔ (3) ابن المنذر، ابن ابی حاتم نے ابن شہاب (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ جہاد ہر ایک پر فرض کیا گیا جہاد کرے یا بیٹھ جائے (پھر) بیٹھنے والے پر (یہ لازم ہے کہ) اس آدمی کی مدد کرے جو اس سے مدد طلب کرے۔ اور جو فریاد کرے اس کی فریاد کو پہنچے اگر اس کی ضرورت نہ ہو تو بیٹھا رہے۔ (4) ابن المنذر و ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے ” وھو کرہ لکم “ کے بارے میں روایت کیا کہ اس آیت کو اس آیت ” وقالوا سمعنا واطعنا “ (البقرہ آیت 285) نے منسوخ کردیا۔ (5) ابن المنذر، بیہقی نے سنن میں علی سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ عسی اللہ تعالیٰ کی طرف سے واجب (کے حکم میں) ہے۔ (6) ابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ قرآن مجید میں ہر جگہ عسی وجوب کے لئے ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عسی وجوب کے لئے ہوتا ہے۔ قرآن کریم میں لفظ عسی کا مطلب (7) ابن ابی حاتم نے سرمدی کے طریق سے ابو مالک (رح) سے روایت کیا کہ قرآن مجید میں ہر چیز (جو) عسی سے مذکور ہے وہ واجب ہے۔ سوائے وہ مقامات کے۔ ایک مقام (سورۃ) تحریم میں لفظ آیت ” عسی ربہ ان طلقکن “ اور دوسرا بنی اسرائیل میں ” عسی ربکم ان یرحمکم “ (الاسراء آیت 8) (8) ابن المنذر نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ عسی دو قسم ہے ان میں سے ایک واجب امر کے لئے جیسے اللہ تعالیٰ کا قول لفظ آیت ” فعسی ان یکون من المفلحین “ (القصص آیت 67) اور دوسرا جو واجب نہیں ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” وعسی ان تحبوا شیئا وھو خیرلکم “ ہر وہ چیز جس کو مؤمن ناپسند کرتا ہے وہ بہتر نہیں ہوتیں اور نہیں ہے ہر وہ چیز جس کو وہ پسند کرتا ہے وہ اس کے لئے۔ (9) ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پیچھے سواری پر تھا آپ نے فرمایا اے عباس کے بیٹے راضی ہوجا اللہ تعالیٰ سے جو کچھ اس نے مقدر فرمایا اور اگر وہ تیری خواہش کے خلاف ہو کیونکہ یہی چیز اللہ کی کتاب میں ثابت ہے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیسے ؟ میں نے تو قرآن کو پڑھا ہے (مجھے یہ بات نہیں ملی) آپ نے فرمایا (وہ یہ ہے) لفظ آیت ” وعسی ان تکرھوا شیئا وھو خیر لکم، وعسی ان تحبوا شیئا وھو شرلکم، واللہ یعلم وانتم لا تعلمون (216) “ (10) امام احمد، بخاری، مسلم، نسائی، ابن ماجہ، بیہقی نے الشعب میں حضرت ابو داؤد ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کون ؟ آپ نے فرمایا اللہ پر ایمان لانا اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا اس نے (پھر) عرض کیا کون سا غلام (آزاد کرنا) افضل ہے۔ آپ نے فرمایا جو عمدہ ہو (مالک کے نزدیک) (پھر) اس نے کہا مجھے بتائیے اگر میں یہ نہ پاؤں (تو پھر کیا کروں) آپ نے فرمایا کسی کام کرنے والے کی مدد کر دے اور کسی ناسمجھ کا کام کر دے (پھر) اس نے عرض کیا مجھے بتائیے اگر میں یہ (کام) بھی نہ کرسکوں ؟ (تو کیا کروں) آپ نے فرمایا تو لوگوں کو تکلیف پہنچانے سے باز رہے کیونکہ بلاشبہ یہ صدقہ ہے جسے تو اپنی جان پر صدقہ کرتا ہے۔ (11) امام احمد، بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی اور بیہقی نے الشعب میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا پوچھا گیا پھر کون سا (عمل افضل ہے ؟ ) آپ نے فرمایا پھر اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا۔ پوچھا گیا پھر کون سا (عمل افضل ہے ؟ ) فرمایا پھر نیکیوں والا حج (یعنی مقبول حج) ۔ (12) بیہقی نے الشعب میں حضرت عبد اللہ مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا افضل اعمال یہ ہیں نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا۔ (13) امام مالک، عبد الرزاق نے المصنف میں، بخاری، مسلم، نسائی اور بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اور اللہ تعالیٰ خوب جاننے والے ہیں کہ کون سا اس کے راستہ میں جہاد کرتا ہے اس روزہ دار کی مثل ہے جو (راتوں کو) قیام کرنے والا ہے، خشوع کرنے والا رکوع اور سجدے کرنے والا اور اس کے راستہ میں جہاد کرنے والے کے اللہ تعالیٰ کفیل بن جاتے ہیں کہ اس کو (جہاد میں) شہادت عطا فرما کر جنت میں داخل فرما دیں یا اس کو صحیح سالم لوٹاتے ہیں جو وہ اجر اور غنیمت کو پاتا ہے۔ (14) بخاری اور بیہقی نے الشعب میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں آکر عرض کیا مجھے ایسا عمل سکھا دیجئے جو جہاد کے برابر ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا میں ایسے عمل کو نہیں پاتا یہاں تک کہ تو اس کی طاقت نہیں رکھتا کہ جب مجاہد جہاد کے لئے نکلے تو توں مسجد میں داخل ہوجا اور (مسلسل) قیام میں کھڑا رہے۔ اور نہ تجھے اور روزے رکھے اور افطار نہ کرے اس نے کہا میں اس کی طاقت نہیں رکھتا ابوہریرہ ؓ نے فرمایا مجاہد کا گھوڑا اپنی رسی میں آگے پیچھے دوڑتا رہے۔ تو مجاہد کے لئے نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ جہاد فی سبیل اللہ کی مثال (15) امام مسلم، ترمذی، نسائی اور بیہقی نے الشعب میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ عرض کیا گیا یا رسول اللہ ! آپ ہمیں وہ عمل بتا دیجئے جو جہاد فی سبیل اللہ کے برابر ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تم ایسے عمل کو نہیں کرسکو گے عرض کیا یا رسول اللہ ! (ان شاء اللہ ( ہم اس کو کرلیں گے) ۔ آپ ﷺ نے فرمایا فی سبیل اللہ جہاد کرنے والی کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی قائم اللیل (اور) صائم الدھر ہو (اور) اللہ کی آیات کے ساتھ رات گزازنے والا ہو۔ نہ روزے رکھنے میں سست پڑتا ہو اور نہ نماز پڑھنے میں یہاں تک کہ مجاہد اپنے گھر لوٹ آئے۔ (16) ترمذی، البزار، حاکم اور بیہقی نے الشعب میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے ایک آدمی پہاڑ کی گھاٹی میں سے گزرا اس میں میٹھے پانی کا ایک چشمہ تھا وہ اس صحابی کو بہت اچھا لگا۔ اور کہنے لگا اگر میں اس وادی میں ٹھہر جاؤں اور لوگوں سے کنارہ کش ہوجاتا (تو کیا ہی اچھا تھا) مگر میں ایسا ہرگز نہیں کروں گا جب تک میں رسول اللہ ﷺ سے مشورہ نہ کرلوں۔ یہ بات اس نے نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں عرض کی تو آپ نے فرمایا ایسا مت کر۔ بلاشبہ تم میں سے کسی ایک کا اللہ کا راستہ میں قیام کرنا اپنے گھر میں ساٹھ سال نماز پڑھنے سے افضل ہے۔ کیا تم اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ اللہ تعالیٰ تمہاری مغفرت فرما دے اور تم کو جنت میں داخل فرما دے، اللہ کے راستے میں جہاد کرتے رہو جس شخص نے اتنی سی دیر اللہ کی راہ میں قتال کیا جتنی دیر اونٹنی کا دودھ دوہنے کے درمیان ذرا سا وقفہ ہوتا ہے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔ (17) امام احمد، بخاری، مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی، حاکم اور بیہقی نے حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ لوگوں میں کون افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ جو آدمی اللہ کے راستہ میں اپنے مال اور اپنی جان کے ساتھ جہاد کرتا ہے پھر اس نے عرض کیا اس کے بعد کون افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ مؤمن جو پہاڑ کی گھوٹیوں میں سے کسی گھاٹی میں رہتا ہے اور اپنے رب کی عبادت کرتا ہے اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہے۔ (18) ترمذی، نسائی، ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا میں تم کو مرتبہ کے لحاظ سے لوگوں میں سب سے بہتر کی خبر نہ دوں ؟ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیوں نہیں (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا وہ آدمی جو اپنے گھوڑے کے سر کو پکڑ کر اللہ کے راستہ میں لے جاتا ہے یہاں تکہ کہ اس کو موت آجاتی ہے یا قتل کردیا جاتا ہے (پھر فرمایا) کیا میں تم کو ایسے شخص کے بارے میں نہ بتاؤں جو اس مرتبہ سے قریب ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں۔ ضرور بتائیے آپ نے فرمایا کنارہ کش ہو کر ایک گھاٹی میں نماز ادا کرتا ہے زکوٰۃ دیتا ہے اور لوگوں کے شر سے بچتا ہے۔ (پھر فرمایا) کیا میں تم کو سب سے برے انسان کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ کے نام سے سوال کرتا ہے اور اسے نہیں دیا جاتا۔ (19) طبرانی نے فضالہ بن عبید اللہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اسلام تین قسم پر ہے۔ سفلی، علیا اور غرفہ۔ سفلی وہ اسلام ہے جس میں عامۃ المسلمین داخ (رح) ہیں۔ تو ان میں سے اگر تو کسی سے سوال نہیں کرے گا تو وہ کہے گا کہ میں مسلمان ہوں اور علیا اسلام یہ ہے کہ ان کے اعمال میں تفاضل ہے بعض مسلمان بعض سے اعمال میں افضل ہوتے ہیں غرفۃ اسلام یہ جہاد کرنا ہے اللہ کے راستہ میں اور اس (درجہ) کو افضل لوگ ہی پاتے ہیں۔ (20) البزار نے حضرت حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسلام کے آٹھ حصے۔ اسلام حصہ ہے، نماز حصہ ہے، زکوٰۃ حصہ ہے، روزہ حصہ ہے، حج بیت اللہ حصہ ہے، اور امر بالمعروف حصہ ہے، نہی عن المنکر حصہ ہے اور جہاد فی سبیل اللہ حصہ ہے۔ اور وہ نامراد ہوا جس کا کوئی حصہ نہیں۔ (21) احمد اور طبرانی نے عبادہ بن صامت ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ کون سے اعمال افضل ہیں ؟ آپ نے فرمایا اللہ پر ایمان لانا۔ اس کے راستہ میں جہاد کرنا۔ اور حج مبرو جب وہ آدمی جانے لگا تو آپ نے فرمایا کہ ان کاموں سے تجھ پر یہ زیادہ آسان ہے کہ (لوگوں کو) کھانا کھلائے نرم بات کرے اور اچھا اخلاق سے پیش آئے۔ پھر جب وہ آدمی جانے لگا تو آپ ﷺ نے فرمایا تجھ پر اس سے آسان عمل یہ ہے کہ اللہ پر بدگمانی کرنے والا نہ ہو۔ جس کا اللہ تعالیٰ نے تجھ پر فیصلہ کیا ہے۔ (22) احمد، طبرانی، حاکم نے عبادہ بن صامت ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کے راستہ میں جہاد کرو بلاشبہ اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ رنج اور غم سے نجات دیتا ہے۔ (23) عبد الرزاق نے المصنف میں ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کے راستہ میں تم پر جہاد کرنا لازم ہے کیونکہ وہ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ رنج اور غم کو دور فرماتا ہے۔ (24) احمد، البزار، طبرانی نے نعمان بن بشیر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس روزہ دار کی طرح ہے جو دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو قیام کرتا ہے یہاں تک کہ اس وقت لوٹتا ہے جب غازی جہاد سے لوٹتا ہے۔ (25) امام مسلم، ابو داؤد، نسائی، حاکم بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص (اس حال میں) مرگیا کہ اس نے جہاد نہیں کیا اور اس کے دل میں جہاد کی تڑپ پیدا نہ ہوئی۔ تو وہ نفاق کے ایک شعبہ (یعنی ایک قسم) پر مرا۔ جہاد فی سبیل اللہ میں ایک دن دوسرے ہزار دنوں سے بہتر ہے (26) نسائی حاکم (انہوں نے اس کو صحیح کہا ہے) اور بیہقی نے حضرت عثمان بن عفان ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اللہ کے راستہ کا ایک دن دوسرے ہزار دنوں سے بہتر ہے۔ (27) احمد، طبرانی حاکم نے حضرت معاذ بن انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر (جہاد کے لئے) بھیجا ایک عورت آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ آپ نے اس لشکر کو بھیجا ہے۔ میرا خاوند اس میں نکلا ہوا ہے۔ اور میں اس کے روزوں کے ساتھ یہ روزہ رکھتی ہوں۔ اس کی نماز کے ساتھ نماز پڑھتی ہوں اور اس کی عبادت کے ساتھ عبادت کرتی ہوں مجھے ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے اس کے عمل کے ساتھ پہنچا دے۔ آپ نے فرمایا تو نمازیں پڑھتی ہے کہ تو نماز پڑھ اور کبھی نہ بیٹھ۔ اور تو روزے رکھ اور کبھی افطار نہ کرے اور اللہ کا ذکر کر اور کبھی سستی نہ کر اس عورت نے کہا یا رسول اللہ کیا میں اس کی طاقت رکھتی ہوں (پھر) آپ ﷺ نے فرمایا اگر تو اس کی طاقت رکھے اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ تو اس کے عمل کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچ سکتی۔ (28) طبرانی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جب مجاہد اللہ کے راستہ میں نکلتا ہے تو اس کے گناہوں کو اس کے گھر کے دروازہ پر پل بنا لیا جاتا ہے۔ جب وہ واپس آتا ہے تو اس میں سے کوئی گناہ بھی اس پر باقی نہیں رہتا مچھر کے پر کے برابر بھی اور اللہ تعالیٰ اس کے لئے چار چیزوں کے کفیل بن جاتے ہیں اور اس کے اہل و عیال اور مال کا نعم البدل عطا فرماتے ہیں اور جو بھی موت مرے گا (اللہ تعالیٰ ) اس کو جنت میں داخل فرما دیتے ہیں اگر وہ واپس لوٹ آتا ہے تو اس کو اس حال میں صحیح سلامت لوٹاتے ہیں کہ وہ اجر ومال غنیمت کو پاتا ہے سورج غروب نہیں ہوتا مگر یہ کہ اس کے گناہوں کے ساتھ غروب ہوگا۔ (29) احمد نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کسی آدمی کے پیٹ میں اللہ کے راستہ کا غبار اور جہنم کا دھواں جمع نہیں فرمائیں گے اور جس شخص کے قدم اللہ کے راستہ میں غبار آلود ہوگئے اللہ تعالیٰ اس کے سارے جسم کو جہنم کی آگ پر حرام فرما دیں گے اور جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے راستہ میں ایک دن کا روزہ رکھا تو اس کے لئے شہداء کی مہروں میں سے ایک مہر ہوگی قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا رنگ زعفران کے رنگ جیسا ہوگا اور اس کی خوشبو مشک کی طرح ہوگی۔ اس کی وجہ سے اولین اور آخرین اسے پہچان لیں گے اور کہیں گے یہ وہ فلاں آدمی ہے جس پر شہداء کی مہر ہے اور جس شخص نے اتنی دیر اللہ کے راستہ میں قتال کیا جتنی دیر اونٹنی کا دودھ دوہا جاتا ہے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔ (30) ابو داؤد، حاکم (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) اور بیہقی نے ابو مالک اشعری ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو شخص اللہ کے راستہ میں تیر کمان میں لگائے پھر وہ مرگیا یا قتل کردیا گیا تو وہ شہید ہے۔ یا اس کو گھوڑے نے یا اونٹ نے گرا دیا۔ یا کسی موذی جانور نے اس کو کاٹ لیا یا اپنے بستر پر مرگیا جو کہ موت کے ساتھ جو اللہ تعالیٰ نے چاہا (وہ مرگیا) تو بلاشبہ وہ شہید ہے۔ اور اس کے لئے جنت ہے۔ (31) البزار نے أبو ہند سے روایت کیا کہ جو رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس روزہ دار کی طرح ہے جو رات کو قیام کرنے والا ہے فرمانبرداری کرنے والا جو روزہ نماز سے اور صدقہ سے سستی نہیں کرتا۔ (32) احمد، بخاری، ترمذی، نسائی نے أبو عبس عبد الرحمن بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کے قدم اللہ تعالیٰ کے راستہ میں غبار آلود ہوئے اللہ تعالیٰ نے ان دونوں پر آگ کو حرام کردیا ہے۔ (33) البزار نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کے دونوں قدم اللہ کے راستہ میں غبار آلود ہوئے اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو آگ پر حرام کردیا۔ (34) البزار نے حضرت عثمان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کے دونوں قدم اللہ تعالیٰ کے راستہ میں غبار آلود ہوجائیں اللہ تعالیٰ اس پر آگ کو حرام فرما دیں گے۔ احمد نے مالک بن عبد اللہ الخفی ؓ سے بھی اسی طرح روایت ہے۔ (35) حاکم نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسو اللہ ﷺ نے فرمایا کیا میں تم کو مرتبہ کے لحاظ سے لوگوں میں سب سے بہتر کے بارے میں نہ بتاؤں صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا وہ آدمی (سب سے بہتر ہے) جو اللہ کے راستہ میں اپنے گھوڑے کی لگام کو پکڑے۔ یہاں تک کہ قتل کردیا جائے یا مرجائے (پھر فرمایا) کیا تم کو میں ایسے شخص کے بارے میں نہ بتاؤں جو (مرتبہ میں) اس کے قریب ہے ؟ وہ آدمی جو کسی گھاٹی میں گوشہ نشین ہو کر نماز قائم کرتا ہے زکوٰۃ ادا کرتا ہے۔ اور اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ سب سے افضل حق اللہ اور حقوق العباس ادا کرنے والا (36) ابن سعد نے ام بشیر بنت براء بن محرور ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کیا میں تم کو لوگوں میں سب سے بہتر آدمی کا نہ بتاؤں اس کے بعد صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا ایک آدمی اپنی بکریوں میں رہ کر نماز قائم کرتا ہے زکوٰۃ ادا کرتا ہے اور اپنے مال میں اللہ کے حق کو جانتا ہے اور وہ لوگوں کے شرور سے دور رہے۔ (37) نسائی، حاکم (انہوں نے اس کو صحیح کہا ہے) بیہقی نے حضرت أبو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے تبوک کے ساتھ لوگوں کو خطبہ دیا اور آپ کھجور کے درخت کے ساتھ پیٹھ لگائے ہوئے تھے فرمایا کیا میں تم کو لوگوں میں بہتر آدمی کا نہ بتاؤں ؟ بلاشبہ لوگوں میں سب سے بہتر آدمی وہ ہے جو اپنے گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ کر اللہ کے راستہ میں جہاد کرے۔ یا اپنے اونٹ کی پیٹھ پر یا اپنے قدموں پر جہاد کرتا ہے یہاں تک کہ اس کو موت آگئی اور لوگوں میں سب سے خراب ترین آدمی وہ ہے جو نافرمان ہے اور (گناہوں پر) دلیر ہونے والا ہے اللہ کی کتاب کو پڑھتا ہے مگر ان میں سے کسی چیز سے نہیں رکتا (جن سے منع کیا گیا) ۔ (38) ابو داؤد، حاکم نے (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) أبو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین آدمی ایسے ہیں جن کی ضمانت اللہ پر ہے۔ وہ آدمی جو اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے کے لئے نکلا۔ اس کی ضمامت اللہ پر ہے یہاں تک کہ وہ وفات پا جائے تو اس کو جنت میں داخل فرما دیں گے۔ یا اس کو اس حال میں واپس کریں گے کہ وہ اجر اور مال غنیمت کو پائے گا۔ اور وہ آدمی جو اپنے گھر میں سلام کے ساتھ داخل ہو اس کی ضمانت بھی اللہ پر ہے۔ (39) حاکم نے ابن الخصامہ ؓ سے روایت کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ ان سے اسلام پر بیعت کرلوں۔ آپ نے مجھ پر شرط لگائی کہ تو گواہی دے اس بات کی کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اور تو پانچ نمازیں ادا کرے اور رمضان کے روزے رکھے اور زکوٰۃ ادا کرے اور حج کرے۔ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں (ان میں سے) دو کی طاقت نہیں رکھتا۔ لیکن زکوٰۃ کہ میرے پاس دس اونٹ ہیں وہی میرے اہل کی کشادگی اور سواری کے لئے ہیں لین جہاد تو وہ لوگ کہتے ہیں کہ جس شخص نے (جہاد سے) پیٹھ پھیرلی تو وہ اللہ تعالیٰ کے غضب کا مستحق ہے۔ میں ڈرتا ہوں کہ جب میں قتال کے لئے حاضر ہوا تو میں موت کو ناپسند کروں اور میرا دل گھبرا جائے رسول اللہ ﷺ نے (یہ سن کر) ہاتھ پیچھے کھینچ لیا۔ پھر اس کو حرکت دی اور فرمایا جب زکوٰۃ نہ دو گے اور جہاد نہ کرو گے تو کیسے جنت میں داخل ہوگے پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں آپ سے تمام باتوں پر بیعت کروں گا۔ مجھے ان سب پر بیعت کرلیجئے۔ (40) حاکم نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین آنکھیں ایسی ہیں جن کو آگ نہیں چھوئے گی۔ وہ آنکھ جو اللہ کے راستہ میں پھوڑ دی گئیں وہ آنکھ جو اللہ کے راستہ میں پہرہ دیتی رہی اور وہ آنکھ جو اللہ کے خوف سے روتی رہی (41) احمد، نسائی، طبرانی، حاکم نے ابو ریحانہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس آنکھ پر آگ حرام ہے جو اللہ کے خوف سے روئی۔ اس آنکھ پر آگ حرام ہے جو اللہ کے راستہ میں جاگتی رہی۔ اور وہ آنکھ جو اللہ کی حرام کردہ چیزوں کی پامالی کو دیکھ کر غضب ناک ہوئی۔ اور وہ آنکھ جو اللہ کے راستہ میں پھوڑ دی گئی۔ (42) حاکم نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اندھیری رات کے ٹکڑے کی طرح تم پر فتنہ سایہ کئے ہوئے ہے۔ ان فتنوں میں وہی شخص نجات پائے گا جو پہاڑوں میں رہنے والا ہوگا اپنی بکریوں کے دودھ سے غزا کھاتا ہوگا۔ یا وہ شخص جو پہاڑی راستوں کے پیچھے اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے اپنی تلوار سے کمایا ہوا مال فئی کھاتا ہوگا غازی یا شہید دونوں صورتوں میں اجر ہے (43) ابن ماجہ نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والا اللہ کی ضمان میں ہے یا تو اس کو اپنی مغفرت اور اپنی رحمت تک پہنچائے گا یا اس کو اجر اور غنیمت کے ساتھ اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی مثال اس شخص کی ہے جو ہمیشہ روزہ رکھتا ہے اور قیام کرتا ہے جو کبھی سستی نہیں کرتا یہاں تک کہ مجاہد جہاد سے لوٹ آئے۔ (44) ابن ماجہ، حاکم (انہوں نے اس کو صحیح کہا ہے) بیہقی نے الشعب میں حضرت عثمان بن عفان ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ دو آنکھوں کو آگ نہیں چھوئے گی۔ ایک وہ آنکھ جو اللہ کے خوف سے روئی۔ دوسری وہ آنکھ جس نے اللہ کے راستہ میں پہرہ دیتے ہوئے رات گزاری۔ (45) ابو یعلی، طبرانی نے الاوسط میں حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی۔ وہ آنکھ جو اللہ کے راستہ میں حفاظت کرتے ہوئے رات گزارے اور وہ آنکھ جو اللہ کے خوف سے روئی۔ (46) طبرانی نے معاویہ بن حیدہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا تین آدمی ایسے ہیں جس کی آنکھیں آگ کو نہیں دیکھیں گی۔ وہ آنکھ جس نے اللہ کے راستہ میں پہرہ دیا۔ وہ آنکھ جو اللہ کے ڈر سے روئی۔ اور وہ آنکھ جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو دیکھ کر غضبناک ہوئی۔ (47) حاکم اور بیہقی نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کیا میں تم کو لیلۃ القدر کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ چوکیداری کرنے والا جو خوف والی زمین میں چوکیداری کرتا ہے۔ شاید کہ وہ اپنے اہل کی طرف نہیں لوٹے گا۔ (تو اس کی ایک رات کی چوکیداری کرنے کا ثواب لیلۃ القدر کے برابر ہے) (48) حاکم اور بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر آنکھ قیامت کے دن رونے والی ہوگی۔ مگر وہ آنکھیں جو اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے غضبناک ہوئی۔ اور وہ آنکھیں جو اللہ کے راستہ میں جاگیں۔ اور وہ آنکھیں جن میں سے مکھیوں کے سر کے برابر اللہ کے خوف سے آنکھ نکلے (یہ نہیں روئیں گی) (49) ابن ماجہ نے حضرت انس سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو میں نے فرماتے ہوئے سنا۔ ایک رات میں اللہ کے راستہ کا پہرہ دینا آدمی کا روزہ رکھنا اور اس کا قیام کرنا اپنے اہل و عیال میں ہزار سال سے بہتر ہے ایک سال تین سو دن کا ہوتا ہے اور یہ دن ایک ہزار سال کی طرح ہے۔ (50) ابن ماجہ نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے ایک شام اللہ کے راستہ میں لگائی تو قیامت کے دن اس کے لئے اس قدر کستوری ہوگی۔ جس قدر اس کو (اللہ کے راستہ میں) غبار پہنچا تھا۔ (51) عبد الرزاق نے مکحول (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو بعض صحابہ ؓ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے اتنی سی دیر اللہ کے راستہ میں قتال کیا جتنی دیر اونٹنی کا دودھ دوہنے کے درمیان ذرا سا وقفہ ہوتا ہے (پھر) وہ قتل کردیا گیا یا مرگیا تو جنت میں داخ (رح) ہوگا اور جس شخص نے تیر پھینکا جو دشمن کو پہنچا یا نہ پہنچا تو اس کا ثواب ایک غلام کے آزاد کرنے کے برابر ہے اور جو شصک اللہ کے راستہ میں جہاد کرتے ہوئے بوڑھا ہوگیا تو اس کے لئے قیامت کے دن بوڑھا (سفید بال) نور ہوگا۔ اور جس شخص کو اللہ کے راستے میں کوئی زخم لگا تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ مشک کی طرح اس کی خوشبو ہوگی اور اس کا رنگ زعفران کی طرح ہوگا۔ جہاد کے برابر کوئی عمل نہیں ہوسکتا (52) بیہقی نے اکید بن حمام (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو نبی اکرم ﷺ کے صحابہ میں سے ایک آدمی نے بتایا کہ ہم ایک دن مسجد رسول ﷺ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ہم نے ایک نوجوان سے کہا جو ہمارے درمیان (بیٹھا) تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت اقدس میں جاؤ اور اس سے سوال کرو کہ جہاد کے برابر کیا چیز ہے۔ وہ نوجوان آیا اور آپ سے سوال کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی چیز نہیں (برابر ہوسکتی) پھر دوسری مرتبہ ہم نے اس کو بھیجا۔ تو آپ نے اسی طرح فرمایا۔ پھر ہم نے کہا یہ رسول اللہ ﷺ کی طرف سے تیسری مرتبہ جواب ہوگا۔ اگر آپ یہ فرائیں کہ کوئی چیز (برابر) نہیں تو کہنا اس کے قریب کون سا عمل ہے ؟ (وہ چیز بتا دیجئے) پھر وہ آپ کے پاس آیا (اور وہی سوال کیا) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی چیز (برابر) نہیں۔ اس نے کہا یا رسول اللہ جو چیز اس کے قریب کون سا عمل ہے (وہ بتا دیجئے) آپ نے فرمایا اچھی بات کہنا۔ ہمیشہ روزے رکھنا اور ہر سال حج کرنا اب بھی کوئی چیز اس کے قریب نہیں ہے۔ (53) نسائی، حاکم (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) نے فضالہ بن عبید ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں زعیم ہوں اور زعیم کا معنی ہے ضامن (یعنی میں ضامن ہوں) اس شخص کے لئے جو مجھ پر ایمان لے آئے اور اسلام قبول کیا اور اللہ کے راستہ میں جہاد کیا تو میں جنت کے وسط میں گھر کا ضامن ہوں۔ اور جنت کے اعلی کمروں میں گھر کا ضامن جس نے ایسا کیا اس نے پہل کرنے کی کوئی جگہ نہیں چھوڑی اور برائی سے بچنے کے لئے کوئی جگہ نہیں چھوڑی وہ جہاں مرنا چاہے مرے۔ (54) حاکم و بیہقی نے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کے راستہ میں آدمی کا صف میں کھڑا ہونا۔ کسی آدمی کی ساٹھ سال کی عبادت سے افضل ہے۔ جہاد جنت میں داخل کرنے والا عمل ہے (55) احمد و البزار نے حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! مجھے ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کر دے۔ آپ نے فرمایا شاباش شاباش تو نے بڑا سوال کیا (تین مرتبہ ایسا فرمایا) اور یہ بات اس شخص پر آسان ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ خیر کا ارادہ فرمائے تو ایمان لے آ اللہ پر اور آخرت کے دن پر نماز قائم کر۔ زکوٰۃ ادا کر اور تو ایک اللہ کی عبادت کر۔ اس کے ساتھ کسی چیز کا شریک نہ کر۔ یہاں تک کہ تجھے موت آجائے اور تو انہی (اعمال) پر (قائم) ہو پھر فرمایا اے معاذ ! اگر تو چاہے تو میں اس کام کی اصل تیرے لئے بیان کروں اور اس کام کے اہم ترین جز کو بیان کروں۔ اور کوہان کی بلندی (یعنی اسلام کی بلندی) کو بیان کروں۔ حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیوں نہیں (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا اس کام کی اصل یہ ہے کہ تو اس بات کی گواہی دے کہ اس ایک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور اس حکم کا اہم ترین جز نماز اور زکوٰۃ ہے۔ اور اس کے کوہان کی چوٹی (یعنی اسلام کی بلندی) جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ میں حکم کیا گیا ہوں کہ میں لوگوں سے قتال کروں۔ یہاں تک کہ وہ نماز کو قائم کریں اور زکوٰۃ کو ادا کریں۔ اور ” لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وان محمد عبدہ ورسولہ “ کی گواہی دیں۔ جب وہ ایسا کرلیں تو انہوں نے (اسلام کو) مضبوطی سے تھام لیا اور اپنے خونوں کو اپنے مالوں کو بچا لیا۔ مگر وہ شرعی حق کے ساتھ (یہ چیزیں اس سے لی جائیں گی) اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے۔ جو چہرہ زخمی ہوا اور جو قدم ایسے عمل میں غبار آلود ہوا جس سے بعد فرض نماز کے آخرت کے درجات کو طلب کیا گیا ہو تو وہ اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے کی طرح ہے۔ اور نہیں بھاری ہوتا کسی بندہ کا میزان۔ جیسا کہ وہ جانور کہ اس پر اللہ کے راستہ میں خرچ کرتا ہے یا اس پر کسی کو سوار کرکے جہاد پر بھیجتا ہے۔ (تو اس سے بھاری عمل کوئی نہیں ہے) (56) طبرانی نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا اسلام کی چوٹی اور کوہان جہاد ہے (یعنی اسلام کا رکن اعظم ہے) اور اس کو حاصل نہیں کرتا مگر جو سب سے افضل ہو۔ (57) ابو داؤد، ابن ماجہ نے أبو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جو شخص نہ خود جہاد کرے نہ کسی جہاد کرنے والے کا سامان تیار کرے اور نہ کسی جہاد کرنے والے کے پیچھے اس کے گھر والوں کی خیر کے ساتھ دیکھ بھال کرے تو قیامت کے دن سے پہلے اللہ تعالیٰ اسے ایک سخت حادثہ سے دو چار کرے گا۔ (58) عبد الرزاق نے المصنف میں مکحول ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس گھر میں سے کوئی جہاد کرنے والا نہ نکلے۔ یا انہوں نے کسی جہاد کرنے والے کا سامان تیار نہ کیا۔ یا اس کے پیچھے اس کے گھر کی نگرانی نہ کی۔ تو اللہ تعالیٰ ان پر موت سے پہلے کوئی مصیبت بھیج دیں گے۔ (59) عبد الرزاق، احمد، ابو داؤد، ترمذی (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) نسائی، ابن ماجہ، ابن حبان، حاکم (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) بیہقی نے حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس (مسلمان) نے اتنی سی دیر قتال کیا۔ جتنی دیر اونٹ کا دودھ دوہنے کے درمیان ذرا سا وقفہ ہوتا ہے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور جس شخص نے اللہ تعالیٰ سے سچے دل کے ساتھ (کافروں سے) لڑنے کا سوال کیا پھر وہ مرگیا یا شہید کردیا گیا اس کے لئے سہید کا اجر ہوگا اور جس نے اللہ کے راستہ میں زخم کھایا یا کوئی مصیبت اٹھائی وہ زخم اس حالت آئے گا جب دنیا میں (اس سے) خون خون نکل رہا تھا اس کا رنگ زعفران کا رنگ ہوگا۔ اس کی خوشبو، مشک کی خوشبو ہوگی۔ اور جس شخص نے اللہ کے راستہ میں زخم کھایا تو اس پر شہداء کی مہر لگ گئی۔ (60) نسائی نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ اپنے رب سے حکایت فرماتے ہیں میرے بندوں میں سے جو بندہ اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہوا نکلے (اور) میری رضا مندی کو طلب کرتا ہو میں اس کے لئے اس بات کا ضامن ہوں کہ اگر میں اس کو لوٹاؤں گا اجر سے یا غنیمت سے اور اگر اس کو قبض کرلوں (یعنی موت دیدوں) تو اس کی مغفرت کر دوں گا۔ (61) طبرانی و بیہقی نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جس آدمی کا چہرہ اللہ کے راستہ میں غبار آلود ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن آگ کے دھویں سے امن عطا فرمائیں گے۔ اور جس آدمی کے قدم اللہ کے راستہ میں غبار آلود ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ اس کے قدموں کو آگ سے امن عطا فرمائیں گے۔ (62) ابو داؤد نے مراسیل میں ربیع بن زیاد ؓ سے روایت کیا کہ ہمارے درمیان رسول اللہ ﷺ چل رہے تھے اچانک قریش میں سے ایک غلام راستہ چھوڑ کر چل رہا تھا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا یہ فلاں نہیں ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں (یہ وہی ہے) آپ نے فرمایا اس کو بلاؤ (چنانچہ) انہوں نے اس کو بلایا آپ نے (اس سے) فرمایا تیرا کیا حال ہے تو نے راستہ کیوں چھوڑ دیا ؟ اس نے کہا یا رسول اللہ ! میں غبار کو ناپسند کرتا ہوں آپ نے فرمایا تو اس کو نہ چھوڑ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد کی جان ہے بلاشبہ وہ البتہ جنت کا ذریرہ ہے (ذریرہ ایک قسم کی خوشبو ہے) مجاہد پر جہنم کی آگ حرام ہے (63) ابو یعلی، ابن حابن، بیہقی نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس شخص کے قدم اللہ کے راستہ میں غبار آلود ہوجائیں اللہ تعالیٰ ان کو آگ پر حرام فرما دیں گے۔ (64) ترمذی نے ام مالک بہزیہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فتنہ کا ذکر فرمایا اور اس کے قریب ہونے کا۔ میں نے عرض کیا اس میں لوگوں میں سے سب سے بہتر کون ہوگا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا وہ آدمی جو اپنے مویشیوں میں رہتا ہوگا۔ اور اپنے رب کی عبادت کرتا ہوگا اور وہ آدمی جو اپنے گھوڑے کو سر سے پکڑے گا اور دشمن کو ڈرائے گا اور وہ اس کو ڈرائیں گے۔ (65) ترمذی، نسائی، حاکم، بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ آدمی کبھی آگ میں داخل نہیں ہوگا جو اللہ کے خوف سے رویا یہاں تک کہ دودھ تھن میں لوٹ جائے۔ اور اللہ کے راستہ کا غبار اور جہنم کا دھواں کسی مسلمان کے ناک کے نتھنوں میں کبھی بھی جمع نہیں ہوں گے۔ (66) ترمذی نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک دو قطروں اور دو نشانات سے بڑھ کر کوئی چیز محبوب نہیں۔ آنسو کے وہ قطرہ جو اللہ کے ڈر سے نکلے اور خون کا وہ قطرہ جو اللہ کے راستہ میں بہہ جائے اور دو نشان (یہ ہیں) ایک نشان اللہ کے راستہ کا۔ اور (دوسرا) نشان جو اللہ کے فرائض میں سے کسی فریضہ کے ادا کرنے میں (پڑ جائے) (67) احمد، ابو داؤد، نسائی، حاکم (انہوں نے اس کو صحیح کہا ہے) بیہقی نے معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جہاد کی دو قسم ہیں۔ جو شخص اس کے ساتھ اللہ کی رضا مندی طلب کرے اور امام کی اطاعت کرے اور اپنا عمدہ مال خرچ کرے۔ مخالف کو قیدی بنائے اور فساد سے بچے تو اس کا سونا اور جاگنا سب ثواب ہے۔ اور جس شخص نے جہاد کیا۔ فخر کیا اور دکھاوا اور امام کی نافرمانی اور زمین میں فساد کرنے کے لئے تو وہ ہرگز تھوڑے سے اجر کے ساتھ بھی نہیں لوٹے گا۔ (68) امام مسلم، ابو داؤد، نسائی، ابن ماجہ، حاکم، بیہقی نے عبد اللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو لشکر اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہے پھر وہ سلامت رہتے ہیں اور غنیمت (کے مال) کو پہنچتے ہیں تو انہوں نے آخرت کے اجر کے ثلث جلدی لے لئے۔ اور ایک ثلث ان کے لئے باقی ہے۔ اور جو لشکر جھنڈا لہراتا ہے۔ اور ڈراتا ہے پھر شہید ہوجاتا ہے تو ان کا اجر پورا ہوگیا۔ جہاد ترک کرنے پر وعید (69) ابو داؤد نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم آپس میں بیع، عینیہ کرو اور تم پکڑو گے گائے کی دموں کو اور تم کھیتی سے راضی ہوگے اور تم جہاد کو چھوڑ دو گے تو اللہ تعالیٰ تم پر دائمی ذلت کو مسلط کردیں گے۔ یہاں تک کہ پھر تم اپنے دین کی طرف لوٹ آؤ گے۔ (نوٹ) بیع عینیہ یہ ہے کہ ایک میعاد پر اسباب بیچنا پھر اس سے کم قیمت پر خرید کرلینا۔ (70) حاکم (انہوں نے اسے صحیح کیا ہے) بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر کا نکلنے کا حکم فرمایا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! لشکر رات کو نکلے یا صبح تک ٹھہرا رہے۔ آپ نے فرمایا کیا تم اس بات کو پسند نہیں کرتے ہو کہ تم جنت کے باغیچوں میں ایک باغیچہ میں رات گزارو۔ خریف سے باغیچہ مراد ہے۔ (71) طبرانی نے حضرت سلیمان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب مؤمن کا دن اللہ کے راستہ میں حرکت کرتا ہے۔ تو اس سے خطائیں اس طرح گر جاتی ہیں جیسا کہ کھجور کے خوشے گرتے ہیں۔ (72) البزار نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا چالیس غزوات سے ایک حج بہتر ہے اور ایک غزوہ چالیس حجوں سے بہتر ہے۔ پھر فرمایا جب ایک آدمی اسلام کا حج کرتا ہے تو ایک غزوہ اس کے لئے چالیس حجوں سے بہتر ہے اور اسلام کا حج چالیس غزوات سے بہتر ہے۔ (73) طبرانی، حاکم (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) بیہقی نے عبد اللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس شخص کا حج جس نے حج نہیں کیا دس غزوات سے بہتر ہے۔ اور جس شخص نے حج کیا ہوا ہے اس کا ایک غزوہ دس نفلی حجوں سے بہتر ہے اور سمندر کا ایک غزوہ خشکی کے دس غزوات سے بہتر ہے اور جس شخص نے سمندر کو پار کرلیا گویا اس نے ساری وادیوں کو پار کرلیا اور اللہ کے راستوں سے جہاد کے دوران سمندر میں جس کا سر گھومے (اس کو اتنا بڑا ثواب ہے) جیسے وہ اپنے خون میں لتھڑ گیا۔ (74) بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک حج دس غزوات سے افضل ہے اور ایک غزوہ دس حجوں سے افضل ہے۔ (75) ابو داؤد نے اسیل میں مکحول ؓ سے روایت کیا کہ غزوہ تبوک میں رسول اللہ ﷺ سے حج کی اجازت لینے والے بہت ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے حج کیا ہوا ہے اس کا ایک غزوہ چالیس حجوں سے افضل ہے۔ (76) عبد الرزاق نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ اللہ کے راستہ میں ایک سفر کرنا پچاس حجوں سے افضل ہے۔ (77) مسلم، ترمذی، حاکم نے ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جنت کے دروازے تلواروں کے سائے کے نیچے ہیں۔ (78) ترمذی نے حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے راستہ میں جہاد کرنے والے کا میں ضامن ہوں اگر میں اس کی روح قبض کروں گا تو اس کو جنت کا وارث بنا دوں گا۔ اور اگر اس کو واپس لوٹاؤں گا تو اجر اور غنیمت کے ساتھ واپس لوٹاؤں گا۔ مجاہد اللہ کے ضمان میں داخل ہے (79) احمد، ابو یعلی، ابن خزیمہ، ابن حابن، طبرانی، حاکم نے (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے راستہ میں جہاد کیا اس کی ضمانت اللہ پر ہے۔ اور جس شخص نے کسی مریض کی عیادت کی اس کی ضمات اللہ پر ہے اور جو شخص صبح یا شام کو مسجد کی طرف گیا اس کی ضمانت اللہ پر ہے۔ اور جو شخص امام کے پاس غزوہ میں (شرکت کرنے کے لئے) آیا اس کی ضمانت اللہ پر ہے۔ اور جو شخص اپنے گھر میں بیٹھا کسی انسان کی غیبت نہیں کی اس کی ضمانت بھی اللہ پر ہے۔ (80) امام احمد، ابو داؤد، نسائی نے عبد اللہ بن حبشی خشعی ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ سے پوچھا گیا کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا ایسا ایمان جس میں کوئی شک نہ ہو اور ایسا جہاد جس میں خیانت نہ ہو اور نیکیوں والا حج (پھر) پوچھا کیا کون سا صدقہ افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا تنگدست کی محنت (یعنی وہ تنگدست آدمی جس کے پاس کوئی مال نہ ہو اور وہ محنت کرکے صدقہ کرے) پھر دریافت کیا گیا کون سی ہجرت افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا جو شخص اس چیز کو چھوڑ دے جس کو اللہ پاک نے حرام کیا ہو پھر پوچھا کون سا جہاد افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا جو شخص مشرکین سے اپنے مال اور اپنے نفس کے ساتھ جہاد کرے پھر پوچھا کون سا شہید افضل ہے۔ فرمایا جس کا خون اللہ کے راستہ میں بہا دیا گیا اور اس کے گھوڑے کی کونچیں کاٹ دی گئیں۔ (81) بخاری، مالک، مسلم اور نسائی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جس شخص نے درہم و دینار اللہ کے راستہ میں خرچ کئے جنت کے دروازوں سے بلایا جائے گا۔ اے اللہ کے بندے یہ خیر ہے جو شخص نمازوں میں سے ہوگا اسے نماز کے دروازہ سے بلایا جائے گا۔ جو شخص جہاد والوں میں سے ہوگا۔ جہاد کے دروازوں سے بلایا جائے گا۔ جو شخص صدقہ والوں میں سے ہوگا صدقہ کے دروازہ سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر ؓ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یہ تو وہ شخص ہے جس کو ان دروازوں سے کسی ضرورت سے بلایا جائے گا کیا کوئی ایسا آدمی بھی ہے جس کو تمام دروازوں سے بلایا جائے گا۔ آپ نے فرمایا ہاں اور میں امید کرتا ہوں کہ تم ان میں سے ہوگے۔ (82) مالک، عبد الرزاق نے المصنف میں، بخاری، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کا ضامن ہوتا ہے جو شخص اس کے راستہ میں نکلے۔ وہ میرے راستہ میں صرف جہاد کرنے کے لئے اور مجھ پر ایمان لائے میرے رسولوں کی تصدیق کی وجہ سے نکلا ہے اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہے کہ اس کو جنت میں داخل کرے گا یا اس کو اپنے گھر کی طرف لوٹائے گا اجر اور گنیمت کے ساتھ اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے جو شخص اللہ کے راستہ میں زخمی ہوگا وہ قیامت کے دن کی طرح آئے گا (جس دن) اس کا زخم لگا۔ اس کا رنگ خون جیسا ہوگا اور اس کی خوشبو مشک جیسی ہوگی۔ اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے اگر مسلمانوں پر یات بھاری نہ ہوتی میں کسی لشکر سے پیچھے نہ بیٹھتا جو اللہ کے راستہ میں ہمیشہ جہاد کرتا ہے۔ لیکن میں نہیں پاتا سواریوں کو جو میں ان کو سوار کر دوں اور نہ وہ خود سواری کو پاتے ہیں۔ جس پر سوار ہوجائیں اور (اللہ کے راستہ میں) نکل جائیں۔ اور یہ بات ان پر گراں گزرتی ہے کہ وہ میرے بعد پیچھے رہ جائیں اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ میں اللہ کے راستہ میں جہاد کروں اور قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں۔ (83) ابن سعد نے سہیل بن عمرہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تم میں سے کسی ایک کا تھوڑی دیر کے لئے اللہ کے راستہ میں ٹھہرنا گھر میں اس کی عمر بھر کے نیک اعمال سے بہتر ہے۔ (84) احمد نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ان کی جنگوں میں سے ایک جنگ میں نکلے۔ ایک آدمی ایسی گار کے پاس سے گزرا جس میں تھوڑا سا پانی تھا اس کا دل چاہا کہ وہ اس پانی کے ساتھ قیام کرے اور جو اس میں پانی ہے اس سے خوراک حاصل کرے اور اس کے اردگرد کی سبزیاں حاصل کرے۔ اور وہ دنیا سے کنارہ کش ہوجائے یہ بات اس نے نبی اکرم ﷺ کو بتائی تو آپ نے فرمایا مجھے یہودیت اور نصرانیت کے ساتھ نہیں بھیجا گیا لیکن میں اسلام کی آسان شریعت دیکر بھیجا گیا ہوں اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد کی جان ہے ایک صبح اور ایک شام اللہ کے راستہ میں دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب سے بہتر ہے۔ اور تم میں سے کسی ایک (جہاد کی) صف میں کھڑا ہونا اس کی ساٹھ سال کی نماز سے بہتر ہے۔ (85) احمد نے عمرو بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا اللہ پر ایمان لانا، تصدیق کرنا، اس کے راستہ میں جہاد کرنا اور اچھے اخلاق (سے پیش آنا) اس آدمی نے کہا یا رسول اللہ اور زیادہ فرمائیے۔ آپ نے فرمایا نرم کلام کرنا کھانا کھلانا (یعنی بھوکوں کو کھلانا) سخاوت کرنا اور اچھے اخلاق (سے پیش آنا) اس آدمی نے کہا میں ایک کلمہ چاہتا ہوں۔ آپ نے اس سے فرمایا چلا جا۔ پھر اپنے نفس کے بارے میں اللہ کے فیصلے کی بدگمانی نہ کر۔ (86) احمد نے شفا بنت عبد اللہ ؓ اور وہ مہاجرات میں سے تھیں سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے افضل ایمان کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا اللہ پر ایمان لانا۔ اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا اور حج مبرور۔ (87) حکیم ترمذی نے نوادر الاصول میں حسن ؓ سے روایت کیا کہ اسلام کی بناد دس ارکان پر ہے۔ اخلاص اللہ کے لئے اور یہ فطرت ہے نماز اور یہ مذہب ہے۔ زکوٰۃ اور یہ پاکیزگی ہے، روزہ اور یہ ڈھال ہے۔ حج اور یہ شریعت ہے۔ جہاد اور یہ عزت ہے۔ امر بالمعروف اور یہ حجت ہے۔ نہی عن المنکر اور یہ بچانے والا ہے۔ اور اطاعت یہ عصمت ہے اور جماعت یہ الفت ہے۔ (88) احمد نے عمرو بن عبسہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے راستہ میں اتنی دیر قتال کیا جتنی دیر میں اونٹنی کا دودھ دوھا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے چہرہ کو آگ پر حرام فرما دیں گے۔ (89) طبرانی نے ابو المنذر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے راستہ میں جہاد کیا اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔ (90) احمد، طبرانی نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کسی آدمی کا دل خلط ملط نہیں ہوتا غبار پڑنے سے اللہ کے راستے میں یہ کہ اللہ تعالیٰ اس پر آگ کو حرام فرما دیتے ہیں۔ (91) ترمذی، ابن ماجہ، حاکم نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ سے جہاد کے نشان کے بغیر ملاقات کرے گا تو وہ اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس میں شکستگی ہوگی۔ (92) طبرانی نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو قوم جہاد کو ترک کر دے گی اللہ تعالیٰ ان پر عذاب کو مسلط فرما دیں گے۔ (93) بیہقی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا جب لوگ دینار اور درہم کے حریص ہوجائیں گے اور گائے کی دموں کو طلب کریں گے اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا چھوڑ دیں گے اور بیع عینیہ کریں گے تو اللہ ان پر مصیبت کو نازل فرما دیں گے اور وہ مصیبت اس سے دور نہیں کرے گا یہاں تک کہ اپنے دین کی طرف لوٹ آئیں گے۔ (94) احمد، بخاری، مسلم، ترمذی، ابن ماجہ، بیہقی نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ سے فرمایا ایک شام اور ایک صبح اللہ کے راستہ میں لگانا دنیا اور وما فیھا سے بہتر ہے۔ جہاد میں ایک صبح و شام (95) احمد، بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، سہل بن سعد ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک شام اور ایک صبح اللہ کے راستہ میں دنیا اور ما فیھا سے افضل ہے۔ (96) مسلم و نسائی نے ابو ایوب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستہ میں ایک صبح یا ایک شام بہتر ہے ان سب چیزوں سے جن پر سورج طلوع یا غروب ہوتا ہے۔ (97) البزار نے حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستہ میں ایک صبح یا ایک شام دنیا و مافیھا سے بہتر ہے۔ (98) ترمزی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستہ میں ایک صبح یا ایک شام دنیا و ما فیھا سے بہتر ہے۔ احمد نے معاویہ بن جریج (رح) سے اس طرح روایت کیا۔ (99) عبد الرزاق نے اسحاق بن رافع (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو مقداد ؓ سے یہ بات پہنچی ہے کہ مجاہد جب اپنے گھر سے نکلتا ہے اور وہ تعداد جو اس کے پیچھے ہوتی ہے اہل قبلہ، اہل ذمہ اور بہائم میں سے تو ان میں سے ہر ایک کی تعداد کے برابر اس پر ایک قیراط جاری ہیں۔ ہر رات کا قیراط مثل پہاڑ کے ہوتا ہے۔ یا فرمایا مثل احد کے ہوتا ہے۔ (100) عبد الرزاق نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عورتوں پر وہی احکام ہے جو مردوں پر ہیں سوائے جمعہ جنائز اور جہاد کے (کہ یہ احکام ان پر لازم نہیں)
Top