Dure-Mansoor - Al-Baqara : 239
فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا اَوْ رُكْبَانًا١ۚ فَاِذَاۤ اَمِنْتُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَمَا عَلَّمَكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر خِفْتُمْ : تمہیں ڈر ہو فَرِجَالًا : تو پیادہ پا اَوْ : یا رُكْبَانًا : سوار فَاِذَآ : پھر جب اَمِنْتُمْ : تم امن پاؤ فَاذْكُرُوا : تو یاد کرو اللّٰهَ : اللہ كَمَا : جیسا کہ عَلَّمَكُمْ : اس نے تمہیں سکھایا مَّا : جو لَمْ تَكُوْنُوْا : تم نہ تھے تَعْلَمُوْنَ : جانتے
پھر اگر تم کو خوف ہو تو کھڑے ہوئے یا سواری پر بیٹھے ہوئے نماز پڑھ لیا کرو، پھر جب تم کو امن حاصل ہوجائے تو اللہ کو یاد کرو جیسا کہ اس نے تمہیں سکھایا ہے جو تم نہیں جانتے تھے
(1) مالک، شافعی، عبد الرزاق، بخاری، ابن جریر، بیہقی نے نافع (رح) سے روایت کیا کہ ابن عمر ؓ سے خوف کی نماز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا امام آگے کھڑا ہوجائے اور ایک جماعت لوگوں میں آجائے امام ان کو ایک رکعت پڑھائے اور ان میں سے ایک جماعت ہوگی ان کے اور دشمن کے درمیان وہ ابھی نماز نہ پڑھیں جب ان لوگوں نے اس کے ساتھ ایک رکعت پڑھ لی تو وہ پیچھے ہٹ جائیں ان لوگوں کی جگہ پر جنہوں نے نماز نہیں پڑھی اور (رکعت پڑھ کر) سلام نہ پھیریں اور وہ لوگ آگے آجائیں جنہوں نے نماز نہیں پڑھی۔ اور وہ امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھیں پھر امام سلام پھیر دے کیونکہ اس کی دو رکعت ہوری ہوگئیں۔ پھر دو جماعتوں میں سے ہر ایک جماعت اپنے طور پر کھڑی ہوجائے اور خود ہی ایک رکعت پڑھ لیں امام کے سلام پھیرنے کے بعد (اس طرح) دونوں جماعتوں میں سے ہر ایک دو رکعت پڑھیں۔ اگر اس سے زیادہ خوف ہو تو کھڑے کھڑے اپنے قدموں پر (اشارے سے) نماز پڑھ لیں یا سوار ہونے کی حالت میں یا چلتے ہوئے نماز پڑھیں قبلہ کی طرف رخ ہو یا نہ ہو۔ نافع (رح) نے فرمایا میں یہ خیال کرتا ہوں کہ حضرت ابن عمر ؓ نے طریقہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا ہے۔ (2) ابن ابی شیبہ، مسلم، نسائی، نافع کے طریق سے حضرت ابن حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے بعض دنوں میں خوف کی نماز پڑھی ہے ایک جماعت آپ کے پیچھے کھڑی تھی۔ (نماز پڑھنے کے لئے) اور ایک جماعت دشمن کے سامنے کھڑی تھی۔ جو لوگ آپ کے ساتھ تھے انہوں نے آپ کے ساتھ ایک رکعت پڑھی اور چلے گئے پھر دوسرے لوگ آئے ان کو آپ نے ایک رکعت پڑھائی پھر دونوں جماعتوں نے (مزید) ایک ایک رکعت سے اپنی نمازوں کی تکمیل کی اور یہ بھی فرمایا اگر خوف اس سے زیادہ ہو تو سواری پر یا کھڑے کھڑے اشارہ کے ساتھ نماز پڑھ لو۔ نماز خوف کا طریقہ (3) ابن ماجہ نے نافع سے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے خوف کی نماز کے بارے میں فرمایا ایک جماعت امام کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے ایک سجدہ کرے گی ایک رکعت اور ان میں سے ایک جماعت دشمن کے سامنے ہوگی۔ پھر وہ جماعت چلی جائے گی جنہوں نے اپنے امیر کے ساتھ ایک رکعت پڑھ لی ہے پھر وہ ان کی جگہ چلے جائیں جنہوں نے نماز نہیں پڑھی وہ بھی اپنے امیر کے ساتھ سجدہ کریں (یعنی ایک رکعت پڑھیں ان کا امیر چلا جائے کیونکہ اس کی نماز پوری ہوگئی دو جماعتوں میں سے ہر ایک جماعت اپنی نماز کو پورا کرے گی (اپنے طور پر) ایک سجدہ کرتے ہوئے (یعنی ایک ایک رکعت اور پڑھتے ہوئے) اگر خوف اس سے زیادہ ہو تو چلتے ہوئے یا سوار ہو کر (اشارے سے) نماز پڑھیں۔ (4) البزار نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنگ کی نماز ایک رکعت ہے جس طرح بھی کوئی آدمی پڑھ لے گا اس کے لئے کافی ہوگی۔ اگر ایسا کرے گا تو دوبارہ نہیں پڑھے گا۔ (5) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فان خفتم فرجالا اور کبانا “ سے مراد ہے کہ سوار ہونے والا اپنے جانور پر ہی نماز پڑھ لے اور پیدل آدمی اپنے قدموں پر (کھڑے کھڑے) نماز پڑھ لے۔ (پھر فرمایا لفظ آیت ” فاذا امنتم فاذکروا اللہ کما علمکم مالم تکونوا تعلمون “ یعنی جیسے تم کو سکھایا کہ سوار ہونے والا اپنی سواریوں پر نماز پڑھ لے اور پیدل اپنے قدموں پر (کھڑے کھڑے اشارہ سے) نماز پڑھ لے۔ (6) ابن المنذر، ابن ابی حاتم نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ جنگ کی صورت میں اپنے سر کے اشارہ سے جس طرح اس کا چہرہ ہو نماز پڑھ لے۔ یہی اللہ تعالیٰ کا قول ہے لفظ آیت ” فرجالا اور کبانا “۔ (7) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ” فرجالا “ سے مراد ہے چلتے ہوئے ” اور کبانا “ سے محمد ﷺ کے صحابہ گھوڑوں پر تھے جنگ میں جب خوف واقع ہوجائے تو حکم ہوا کہ ہر رخ میں (جس میں آسانی ہو) نماز پڑھ لے خواہ کھڑے ہوئے یا سوار ہو کر جس طرح کو قدرت ہو اپنے سر کے اشارے سے یا زبان سے بات کرتے ہوئے نماز پڑھ لے۔ (8) عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے حلال کردیا ہے اگر تجھ کو خوف ہو تو سوار ہونے کی حالت میں نماز پڑھ لو اور اگر چلتے ہوئے اشارہ سے نماز پڑھ لو خواہ قبلہ کی طرف تیرا رخ ہو یا نہ ہو۔ (9) عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فان خفتم فرجالا اور کبانا “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ حکم دشمن کی موجودگی میں ہے۔ پیدل یا سوار ہو کر اشارہ کے ساتھ نماز پڑھ لیں جس طرح بھی ان کے چہرے ہوں ایک رکعت ہی تجھ کو کافی ہوگی۔ (10) ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ دو رکعت نماز پڑھے اگر یہ نہ ہوسکے تو ایک رکعت (پڑھ لے) اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو تکبیر ہی کہہ لے جس طرح چہرہ ہو۔ (11) عبد بن حمید نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فان خفتم فرجالا اور کبانا “ سے مراد ہے ایک ایک رکعت کرکے (نماز پڑھ لے) ۔ نماز خوف پیادہ پڑھنا (12) ابو داؤد نے عبید اللہ بن انیس ؓ سے روایت کیا کہ مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے خالد بن سفیان ھذلی کی طرف بھیجا۔ اور وہ وادی عرفہ اور عرفات میں تھا آپ نے فرمایا جاؤ اور اس کو قتل کر دو ۔ عبد اللہ ؓ نے فرمایا کہ میں نے اس کو دیکھا تو عصر کی نماز کا وقت ہوچکا تھا۔ میں نے (دل میں) کہا کہ میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ میرے اور اس کے درمیان جو معاملہ ہے جس سے نماز میں تاخیر نہ ہوجائے۔ میں نے پیدل چلنا شروع کیا اس حال میں کہ میں اس کی طرف رخ کرتے ہوئے اشارہ سے نماز پڑھ رہا تھا جب میں اس کے قریب ہوا تو اس نے کہا تو کون ہے ؟ میں نے کہا میں عربی باشندہ ہوں مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ تو اس آدمی کے لئے جمع کر رہا ہے تو اس کے بارے میں تیرے پاس آیا ہو اس نے کہا میں اس خیال میں لگا ہوا ہوں میں کچھ دیر اس کے ساتھ چلا یہاں تک کہ جب اس نے مجھے موقع دیا تو میں نے اپنی تلوار کے ساتھ اس پر حملہ کردیا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہوگیا۔ (13) ابن ابی شیبہ نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فان خفتم فرجالا اور کبانا “ کے بارے میں فرمایا کہ جب جنگ کے دوران نماز کا وقت ہوجائے تو اشارہ سے پڑھ لے جس طرح بھی رخ ہو۔ (اور) سجدوں میں رکوع سے زیادہ جھک جائے۔ (14) عبد الرزاق نے قتادہ (رح) سے لفظ آیت ” فرجالا اور کبانا “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ حکم اس وقت ہے جب مقابلے میں ایک دوسرے کو تلوار سے مار رہے ہوں تو ایک ہی رکعت اشارہ سے پڑھ لے جس طرف بھی رخ ہو خواہ تم سوار ہو یا پیدل ہو یا دوڑ رہے ہو۔ (15) طیالسی، عبد الرزاق، ابن ابی شیبہ، احمد، عبد بن حمید، نسائی، ابو یعلی، بیہقی نے اپنی سنن میں ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ خندق کے دن ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے (جنگ کی وجہ سے) نماز ظہر، عصر، مغرب اور عشاء سے غافل ہوگئے یہاں تک کہ ہم نے اس کو کافی سمجھا اور یہ اللہ کا قول ہے لفظ آیت ” وکفی اللہ المؤمنین القتال “ (یعنی اللہ تعالیٰ نے مومنین کی جنگ میں پوری پوری مدد کی) ۔ (اس کے بعد) رسول اللہ ﷺ نے حضرت بلال ؓ کو حکم فرمایا کہ ہر نماز کے لئے اقامت کہو۔ اور یہ اس آیت لفظ آیت ” فان خفتم فرجالا اور کبانا “ کے نازل ہونے سے پہلے کا حکم ہے۔ (16) وکیع، ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ” فاذا امنتم “ سے مراد ہے کہ جب تم سفر سے گھر کی طرف نکل جاؤ۔ (17) ابن جریر نے ابن زید (رح) سے اس آیت ” فاذا امنتم “ کے بارے میں روایت کیا کہ (اب) نماز پڑھو جیسے تم پر فرض کی گئی۔ جب خوف آجائے تو ان کے لئے رخصت ہے (جس طرح پڑھیں) ۔
Top